کیسابھارت بنادیاتونے ؟

in urdu •  3 years ago 

watercolor-painting-of-indian-map-vector-5671598.jpg

ہمارا ملک ہندوستان پوری دنیا میں امن وشانتی کا گہوارہ اور محبت و بھائی چارہ کی آماجگاہ سمجھاتاتھا، جہاں مختلف مذاہب و ادیان اور متعدد عقائد ونظریات کے ماننے والے باہم ایک دوسرے کے ساتھ پیارومحبت کے ساتھ زندگی گزارتے تھے ۔ ایک دوسرے کی خوشی وغم میں برابر کے شریک رہتے تھے ۔رام کا پڑوسی احمد اور حامد کا پڑوسی شنکر ہوتاتھا۔ سب ایک دوسرے کی شادی بیاہ اور دوسرے تقاریب وتہوار میں شرکت کرتے تھے ۔کسی کو کسی سے کوئی شکوہ شکایت اور دقت وپریشانی نہیں تھی ۔سب ایک دوسرے سے خوش تھے ۔ہندو مسلم سکھ عیسائی سب آپس میں بھائی بھائی تھے ۔گنگا جمنی تہذیب کی دریا یہاں پر بہتی تھی ۔اکثریت میں وحدت و یگانگت کی فضا قائم تھی ۔ایک دوسرے کے دین مذہب اور عقیدہ و آستھا کا احترام و اکرام سب کے دلوں میں موجزن تھا ۔ایک دوسرے کی مذہبی عبادت گاہوں کی طرف احترام کی نگاہوں سے دیکھا جاتا تھا۔رنگ ،نسل ،مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر کوئی بھید بھاو نہیں ہوتاتھا۔سبھی اتحاد ویکجہتی کے ساتھ رہتے تھے ۔ہندوستان جنت نشاں تھا ۔جس میں مختلف عقائد ومسالک اورفلسفہ و نظریات کے گلہائے خوش رنگ اپنی بہار دکھاتے تھے ۔بقول ذوق دہلوی :
            قگلہائے رنگ رنگ سے ہے رونق چمن 
            اے ذوق اس چمن کو ہے زیب اختلاف سے ۔
اور علامہ اقبال نے کہا تھا:
            جنت کی زندگی ہے جس کی فضا میں جینا 
            میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے 
            وحدت کی لے سنی تھی دنیا نے جس مکاں سے 
            میرے عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے ۔
لیکن گذشتہ چند سالوں میں ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب میں برق رفتاری کے ساتھ تبدیلی آئی ہے ۔گزرے چند سالوں میں ہندوستانی مٹی میں نفرت و کینہ اور عداوت دشمنی کی جوکاشتکاری کی گئی ہے اور مسلمانوں اور ان کے عقائد ونظریات سے بغض و حسد اور کینہ وکپٹ کے جو بیج بوئے گئے ہیں اس کا ثمرہ اور پھل ہر جگہ اور ہر میدان میں بخوبی دیکھنے کو مل رہا ہے ۔مسلمانوں کے خلاف اکثریت طبقہ کے چھوٹے بڑے ،جوان بوڑھے ، مردوزن اور عوام وخواص کے ذہن و دماغ میں نفرت و عداوت کے زہر گھول دئے گئے ہیں ۔سادھو سنت رام کا نام لے کر کھلے طور پر مسلمانوں کے قتل عام کی باتیں کررہے ۔ دھرم سنسد لگا کر مسلمانوں کے نرسنگہار کی باتیں کی جارہی ہے ۔مسلمانوں کے خلاف ایک تنازعہ ختم نہیں ہورہا ہے کہ دوسرا جنم لے لے رہاہے ۔ابھی اتراکھنڈکے دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف اگلے گئے زہر کا زور ختم بھی نہیں ہوا تھا کہ کرناٹک میں حجاب مخالفت کا صور پھونک دیا گیاہے ۔حجاب کی آڑ میں مسلمانوں اور خاص کر مسلم لڑکیوں کو حراساں کیا جارہا ہے ۔ان کی تعلیم وتربیت کو جان بوجھ کر نقصان پہچانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔تقریبا ایک ماہ سے چلے آرہے حجاب تنازعہ نے منگل کے دن خونی صوت حال اختیار کرلیا ۔کرناٹک کے کئی یونیورسیٹیوں اور ان کے ملحق کالجوں میں بھگوادھاری گمچھا اوڑھے طالب علموں اور حجاب پہنی طالبات کے بیچ ٹکراو اور جھڑپیں ہوئیں ۔دونوں طرف سے پتھراور روڑے پھینکے گئے ۔جے شری رام کے فلک شگاف نعرے لگائے گئے ۔ایک طالبہ کے ساتھ تو نازیبا اور غیر انسانی سلوک تک کئے گئے ۔ جس کی ویڈیو پوری دنیا میں دیکھی گئی ۔مسکان خان نامی طالبہ کالج گراﺅ نڈ میں اپنی اسکوٹی سے آتی ہے ۔اور اپنی اسکوٹی لگانے کے بعد کلاس روم کی طرف تیزی سے بڑھنے لگتی ہے تبھی کچھ شر پسند بھگوادھاری عناصراس کی طرف آتے ہیں اورجے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے اسے چھیڑنے کی کوشش کرنے لگتے ہیں اور اس کے سامنے زور زور سے جے شری رام کے نعر ے لگانے لگتے ہیں ۔جوابا باحجاب لڑکی بھی اللہ اکبر کا نعرہ بلند کرنے لگتی ہے ۔اور اکیلے ہی شیرنی کی طرح ان کا مقابلہ کرنے لگتی ہے تبھی کالج کے کچھ اساتذہ وطلبہ اس کی طرف آتے ہیں اور اس کو ہجوم سے بچانے کی کوشش کرنے لگتے ہیں ۔اس ویڈیو اور تصویر کو دیکھ کر ہر ایک باغیرت ہندوستانی کو شرم آتی ہوگی کہ ہمار ملک کیسا ہوگیاجس رام کا نام لیتے ہی ذہن و دماغ میں عقیدہ اور احترام کا جذبہ امڈ پڑتاہے ،جس رام نے اپنی بیوی کی عصمت کی حفاظت کے لئے راون اور اس کے ملک کو تخت وتاراج کردیا آج انہی کا نام لے کردوسروں پر حملے کئے جارہے ہیں اور لڑکی کی چھیڑخانی کی جارہی ہے۔ !!!ہمارے وزیر اعظم جو ”بیٹی بچاﺅ اور بیٹی پڑھاﺅ “کی مہم چلارہے ہیں وہ کیسا بھارت بنا رہے ہیں جہاں دن دہاڑے لڑکیوں کو چھیڑا جاتاہے اور اس کے کپڑوں اور لباس کا مذاق اڑایا جاتا ہے مگر ایک لفظ بھی ان کی طرف سے نہیں بولا جاتاہے ۔وہ سب کا ساتھ سب کا وکاس کی باتیں کرتے ہیں۔ ان کو مسلمان عورتوں پر ہو رہے ظلم کی بہت فکر تھی ۔ظلم سے آزادی دلانے کے لئے تین طلاق ممنوعہ قانون لے کر آئے ۔مسلمانوں کی لاکھ مخالفت کے باوجود اس کو دونو ں ایوانوں سے پاس کرواکر ہی مانے لیکن مسلم لڑکیوں پر ہورہا ظلم دکھائی نہیں دے رہا ہے ۔
تعجب تواس بات کا ہے کہ لڑکیوں کے پردہ ،لباس ،حجاب اور پہناوا اوڑھاوا لے کر ایسے ملک میں تنازعہ کھڑا کیا جارہا ہے جہاں ہر دن اوسطا ریپ ،زنا بالجبر اور بلاتکار کے 77معاملے درج ہوتے ہیں ۔نیشنل کرائم رکاڈبیورو (NRCB)کے مطابق ہندوستان میں ہر روز 80قتل اور 77زنا بالجبر کے واقعات رونماہورہے ہیں ۔پورے ملک میں زنا بالجبر کے سب سے زیادہ معاملات راجستھان میں اور دوسرے نمبر یوپی واقع ہو رہے ہیں ۔ملک میں جنب جب زنابالجبر کا کوئی بڑا واقعہ سامنے آتاہے تو اس میں لڑکیوں اور عورتوں کے کم کپڑا پہننے کو بھی ایک بڑا سبب مانا جاہے پھر ایسے میں حجاب کی مخالفت چہ معنی دارد؟
دراصل ابھی ملک کے پانچ ریاستوں میں انتخاب شروع ہی ہونے والے ہیں ایسے میں بی جے پی کے پاس ہندو ووٹوں کو متحد کرنے کے لئے مدعا مل نہیں رہا ہے۔ ترقی کے نام پر یہ سرکار بالکل فیل ثابت ہوئی ہے ۔جوانوں،کسانوں میں عام ناراضگی ہے ۔اس کو چھپانے کے لئے مذہبی زہر پھیلا کرلوگوں کے ذہن و دماغ کو الجھایا جارہا ہے ۔اسی لئے ابھی کرناٹک میں جان بوجھ کر ہندو مسلم کا کھیل کھیلا جا رہا ہے ۔

نہ سمجھوگے تو مٹ جاﺅگے اے ہندوستاں والو
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE BLURT!