دار العلوم احمدیہ سلفیہ شمالی بہار کا ضلع دربھنگہ کا ایک عظیم دینی درسگاہ کے ساتھ ساتھ سلفیت اور اہلحدیثیت کا مضبوط قلع ہے۔ سنہ 1918ء میں محدث عصر اور سلفی منہج کے عظیم سپوت شیخ عبدالعزیز محدث رحیم آبادی نے ڈاکٹر فرید صاحب کے ساتھ مل کر اس ادارہ کو قائم کیا۔ یہ ادارہ پچھلے ایک صدی سے زائد عرصے سے اپنے عظیم مقصد سلفیت کی دعوت اور اس کی تبلیغ میں کلیدی کردار ادا کررہا ہے، اس کے فارغین دنیا کے گوشے گوشے میں سلفیت کے پرچم کو بلند کرنے میں مشغول ہیں، ہزاروں کی تعداد میں موجود سلفی اخوان ہمیں تقریبا ہندستان خصوصا بہار کے ہر چھوٹے سے بڑے مدارس میں اپنی تدریسی و قائدانہ خدمات انجام دیتے ہوئے نظر آجاتے ہیں اسلئے اس ادارہ کو "أم المدارس" کی حیثیت حاصل ہے۔
ڈاکٹر فرید صاحب رحمہ اللہ تعالی کی وفات کے بعد یہ ادارہ ان کے فرزند ڈاکٹر سید عبد الحفیظ سلفی صاحب رحمہ اللہ کے زیر نظامت مزید پروان چڑھا، ڈاکٹر صاحب نے ملک کے گوشے گوشے سے علم کے گوہر و نایاب ہیرے جواہرات کو اساتذہ کی شکل میں اس ادارے میں لاکر اس کے درس و تدریس میں مزید نکھار پیدا کیا، اس کا شمار وطن عزیز کے ان چنندہ اداروں میں ہوتا ہے جہاں حدیث کی امہات الکتب جیسے بلوغ المرام، مشكواة المصابيح، سنن ترمذی اور صحیحین کی مکمل تعلیم دی جاتی ہے۔
ڈاکٹر سید عبد الحفیظ سلفی صاحب رحمہ اللہ کی وفات کے بعد ان کے بڑے فرزند اور موجودہ ناظم ڈاکٹر عبدالعزیز سلفی حفظہ اللہ نے اپنے والد محترم کی ذمہ داری کو سنبھالا اور اپنے چھوٹے بھائی ڈاکٹر سید عبد الحلیم صاحب رحمہ اللہ کے ساتھ ملکر اس ادارہ کو آگے لے جانے کا کام کیا ہے، آپ دونوں بھائی شبینہ روز دار العلوم کی ترقی اور اس کی علمی شناخت کی بقاء کے لئے شبینہ روز کوشاں رہتے اور اس کے لئے جو بھی قربانی دینی پڑی اس سے پیچھے نہیں ہٹے، ماہر اساتذہ کی ٹیم تیار کی، نصاب تعلیم پر دھیان دیا اور الحمدللہ اس عظیم علمی سرمائے اور اپنے آباء و اجداد و محدث عصر شیخ عبدالعزیز محدث رحیم آبادی رحمہ اللہ کی وراثت کو آگے بڑھانے کا کام کیا ہے جس کا عینی شاہد ناچیز بھی ہے، ایک جملے میں یہ کہا جائے کہ اس ادارے کی آبیاری کے لئے آل فرید نے جو عظیم قربانی دی ہے وہ اس امت پر احسان ہے اور جماعت اہلحدیث اس کا ہمیشہ مقروض رہیگی۔ آج چند غاصب ذہن کے لوگ مدرسہ بورڈ کے سکریٹری عبدالقیوم انصاری صاحب سے قربت کا ناجائز فائدہ اٹھاکر دار العلوم کی اصلاح کے نام پر اس ادارے پر ناجائز قبضہ کرنے کی کوشش میں لگے ہیں۔ مدرسہ بورڈ کے سکریٹری جو سلفی مخالف اور متعصب انسان ہیں کب سے اس موقع کی تلاش میں تھے اور جیسے ہی انہیں یہ موقع ہاتھ آیا انہوں نے بلا ٹرسٹ اور مجلس مشاورت کے مشورے کے راتوں رات ایک نئی کمیٹی تشکیل دے دی اور اس ادارے کی قیادت کچھ ایسے لوگوں کے ذمے دے دی جو کسی بھی اعتبار سے اس کے اہل نہیں ہے اور جو تخریبی ذہن کے لوگ ہیں، بورڈ کے سکریٹری کا یہ قدم دنیا کے گوشے گوشے میں موجود سلفی اخوان کے جذبات کو مجروح کرنے کا کام کیا ہے اور اس قدم سے ہر سلفیت کا علمبردار سخت غصے میں ہے۔ بورڈ اور نو تشکیل کمیٹی کو معلوم ہونا چاہئے کہ دار العلوم احمدیہ سلفیہ دربھنگہ یہ مدرسہ بورڈ کی جاگیر نہیں بلکہ یہ سلفیت اور اہلحدیثیت کے علمبرداروں اور جماعت اہل حدیث کا عظیم سرمایہ ہے، اس کا ایک چھوٹا سا حصہ بورڈ سے ملحق ہے جس کی بنیاد پر بورڈ کو اس میں بلا مشورہ راتوں رات مداخلت کرنے اور نا اہلوں کو اس کا نگران مقرر کرنے کی قطعی اجازت نہیں ہے۔ غاصب جماعت کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس ادارے کی دیکھ ریکھ سوائے آل فرید کے کوئی دوسرا کر ہی نہیں سکتا اور نہ ہی اس کا کوئی اہل ہے اسلئے وہ لوگ فورا اپنے اس قدم سے رجوع کریں اور اپنے سلفی اخوان کی جذبات کا قدر کریں۔
Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE BLURT!
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE BLURT!
Your post has been upvoted (1.62 %)
Delegate more BP for better support and daily BLURT reward 😉
Delegate Here
Thank you 🙂 @tomoyan
https://blurtblock.herokuapp.com/blurt/upvote