مساجد“ سے ایک خصوصی خطاب ف موجودہ فتنوں کی
نشاندہی کی اور کچھ گراں قدر نصیحتیں فرمائیں:
1️⃣ اختلافِ رائے اور نزاع میں فرق ہے۔اختلافِ رائے بجائے خود مذموم نہیں لیکن یہ اس وقت مذموم بن جاتی ہے جب کوئی اپنی رائے کو حرف آخر سمجھ کر آگے والی کی رائے کی مذمت کرنے لگے اوریہ سمجھے کہ وہ باطل ہے، غلط ہے،وہ جاہل ہے؛ اس طرح کا مزاج نزاع کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔
”میں یہ حق رکھتا ہوں کہ رائے دوں لیکن دوسروں کو یہ حق نہیں دیتا“ ؛یہیں سے نزاع اور فساد برپا ہوتا ہے۔
2️⃣ سورۂ طہ کے پس منظر میں دیکھیے ہارون علیہ السلام کا جواب: ”ان تقول فرقت بین بنی اسرائیل“ انہوں نے اختلاف پیدا نہیں ہونے دیا؛ یہ ہے انبیاء کی سوچ حکمت و بصیرت سے لبریز۔
3️⃣ اجتہادی مسائل کئی طرح کے ہوتے ہیں؛ لیکن جو نص قطعی سے ثابت ہوں اس میں کوئی compromise نہیں کیا جاسکتا نہ اس میں کسی کو رائے دینا کا حق ہے؛ لیکن فروعی مسائل میں بات الگ ہوتی ہے۔
4️⃣ آپ قرآن کی کوئی آیت پڑھ کر اس سے اپنا کوئی مفہوم نکال رہے ہیں تو آپ کو ساتھ ہی یہ کہنا پڑے گا کہ یہ میرا مفہوم ہے؛ کیونکہ قرآن برحق ہے لیکن آپ اس سے جو مفہوم کشید کررہے ہیں اس کو ایسا پیش نہ کریں کہ یہ قرآن ہے۔
اس لیے قرآن کے مفہوم بیان کرنے میں خطباء کو احتیاط برتنا چاہیے کیونکہ مفہوم میں اختلاف ہوسکتا ہے لیکن قرآن میں نہیں۔
5️⃣ صرف ایک حدیث کو سامنے رکھ کر مسئلہ بیان نہ کردیں یا کوئی مفہوم متعین نہ کردیں جب تک کہ اس مسئلے کی ساری احادیث جمع نہ کرلیں؛ علم کی کمی اور پختگی نہ ہونے کی وجہ سےنصوص کو ایسی جگہ فِٹ کردیتے ہیں جہاں فِٹ کرنا مناسب نہیں ۔
6️⃣ نبی ﷺ نے ”ای العمل افضل “کا جواب مختلف دیا؛ مختلف حالات اور اشخاص کے پیش نظر جواب مختلف رہا۔
7️⃣ آپ کا جواب دین کو تبدیل کرنے والا نہ ہو؛ حالات، وسائل، مسائل اور Circumstances (حقیقت حال) کو مدنظر رکھ کر جواب دینا ہوگا۔آپ کہاں بیٹھے ہیں؟ کس کے سامنے بیٹھے ہیں؟ issue کیا ہے؟ اور اس کا کیا حل ہوسکتا ہے؟
8️⃣ ہر کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ فتوی دینا اس کی لازما ذمہ داری ہے۔جبکہ اس کے آداب ، موقع محل ،طور طریقے ہوتے ہیں۔
9️⃣ علماء ”لا أدری “ ”لا أعلم “ “I don’t know” یہ کہنا سیکھیں؛ آج تو سوال ختم ہونے سے پہلے جواب دیتے ہیں۔
🔟 علمی دائرے کے اندر جواب دیں؛ آگے والے کی تحقیر تذلیل مقصود نہ ہو، مناسب انداز سے جواب دیں۔
اجتہادی مسائل میں رائے بدلتی ہے، ایک ہی عالم کی پہلے ایک رائے(قدیم) بعد میں ایک رائے قائم (جدید)ہوسکتی ہے۔
جیسا کہ فقہاء سے متعلق آتا ہے: ہذا مذھب قدیم وہذا مذھب جدید۔۔۔ہذا رأی قدیم وہذا رأی جدید
1️⃣1️⃣ علمی اختلاف کو انہوں نے ادب واحترام کے ساتھ پیش کیا؛یہ نہیں ہوا کہ نازیبا کلمات کہے ہوں۔شائستگی کے ساتھ علمی اختلاف ہو حدود میں ، یہ نہیں کہ آپ کو کسی سے ناراضگی ہو تو اسے ہیرو سے زیرو بنادیں اور گالی گلوچ پر اتر آئیں۔
2️⃣1️⃣ کسی عالم سے کسی ایک مسئلہ میں غلطی ہوجائے تو کیا یہ ایسی بات ہے کہ اب اس کا نام بھی ناشائستہ طور پر لینا شروع کردیں؟ اس کو بدنام کرنا شروع کردیں ؛اس کا ذکر کریں تو گالی دیں اور اس کی توہین کریں؛ ایسے ایک عالم کو کھودینگے اور اس سے جو فائدہ اٹھانا ہے وہ نہیں اٹھائینگے۔
3️⃣1️⃣ بعض مسائل حکمت و بصیرت چاہتے ہیں:
💠 رمضان کے موقع پر افطار اپنے وقت پر کریں مگر اذان تاخیر سے دیں تو فتنہ ختم ہوگا۔ کیونکہ شریعت یہ نہیں کہہ رہی کہ آپ اسی وقت اذان دیں بلکہ اس میں گنجائش رکھی گئی ہے۔
💠 اگر کوئی قربانی رؤیت واحدہ کی بنا پر وہاں کے حساب سے کرنا چاہتا ہے تو یاد رکھے کہ کیا پہلے دن ہی قربانی دینا ضرور ی ہے دوسرے دن بھی تو دی جاسکتی ہے؛ اس طرح یہاں کے لوگوں کے ساتھ قربانی ہوجائے گی کیونکہ قربانی اگلے تین دنوں تک دینے کی گنجائش ہے۔
💠 عیسی علیہ السلام کی وفات کا مسئلہ: پہلے زمین کے مسائل تو حل کرلیں بعد میں آسمان کے مسائل دیکھینگے۔ترجیحات متعین کیجیے۔
4️⃣1️⃣ بعض کا مزاج ہے اختلافی مسائل کو لاکر زور و شور سے پیش کرینگے؛ اور جو اتفاقی مسائل ہے اس پر بات نہیں کرتے ؛یہ تو خوارج کا انداز ہے کہ وہ صحابہ کی غلطیوں کو تلاشتے تھے۔
5️⃣1️⃣ یہ آدھا گلاس پانی ہے مثبت سوچ، آدھا گلاس خالی ہے منفی سوچ۔ کسی کے اندر کوئی خوبی بھی تو ہوتی ہے اس پر نظر رکھیں۔ ظرف اور ضمیر کو بڑا کریں؛ مثبت سوچ رکھیں
** Your post has been upvoted (1.77 %) **
Curation Trail Registration is Open!
Curation Trail Here
Delegate more BP for better Upvote + Daily BLURT 😉
Delegate BP Here
Thank you 🙂 @tomoyan
https://blurtblock.herokuapp.com/blurt/upvote