Winer
آپکو صرف جیتنے والا اور جتانے والا رہنما چاہیے، آپکو تھالی پر سجی سجای سوغات چاہیے، اویسی تبھی اچھا ہے جب وہ جیتے اور ملت فروش ہے اگر وہ ہار جائے، میں بیحد ادب سے اگر یہ کہوں کہ اگر اویسی صاحب والی آدھی سیاست بھی مولانا آزاد نے ہندوستان کے آزادی کے بعد کی ہوتی تو شاید یہ نوبت نہیں آتی، ہندوستان کے بیشتر سیاسی رہنما اقتدار کی سیٹلائٹ رہے ہیں، اور علماء انکو دعائیں دیتے رہے ہیں، سیاست ایک مستقل عمل ہے کوئی بنی بنائی مسند نہیں جو خلافت میں عطا ہوتی ہو، ایک ایسے ماحول میں جہاں جھوٹ مکر فریب کو مشینی سطح پر استعمال کیا جارہا ہو اور ووٹدینے والوں کی ذہنیت کو اربوں روپیے کے پروپگنڈے سے متاثر کیا جارہا ہو مسلمانوں کے پاس سیاسی متبادل پر گفتگو کرنے والے علماء کی فکری بیچارگی قابل رحم ہے، کیا یہ وہی علماء ہیں جو جنگ آزادی میں گردن کٹانے نکل گئے تھے، کیا یہ وہی ہیں جو جیلوں میں مسکراتے ہوئے جاتے تھے، کل اویسی کو ایک عدد بھی سیٹ نہ ملے تب بھی کیا اس بات کی ضرورت ختم ہو جائے گی کہ مسلمانوں کو سڑکوں پر عوامی بیداری کا اور اپنے ووٹ کو طاقتور بنانے کے عمل کی ضرورت تو باقی رہے گی، اب یہ کام اویسی کے کرنے نہ کرنے پر صحیح اور غلط تھوڑے ہی ہوگا،
اویسی صاحب کا میں سپورٹر نہیں ہوں لیکن ایک ایسی سیاست کا طرفدار ہوں جو جھوٹی امیدوں اور وعدوں پر نہیں بلکہ اپنی محنت سے حاصل کی گئی سیاسی نمائندگی کے لئے ہو ! یہ کام اویسی کریں تو قابل مبارکباد، نعمانی کریں تو بھی، ندوی کریں تو بھی رشادی کریں تو بھی، اور مدنی کریں تو بھی !سیاست میں شکست نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی، یا تو آپ کم جیتتے ہیں یا زیادہ، اویسی نے غریب اور ڈرے سہمے مسلمانوں کو بولنے کی ہمت دی ہے یہ انکی کامیابی ہے، ایک آدھ سیٹ مل جائیں تو قابل مبارکباد ہیں !