📚_کتاب "علامہ احسان الٰہی ظہیر ایک عہد ایک تاریخ " مطالعہ کی میز پر _📚
قارئین کرام ! تذکرہ نگاری ہماری ادبی و تہذیبی روایات کا ایک حصہ رہا ہے ، مختلف اصحاب علوم و فنون کے تذکرے ہمارے یہاں بکثرت ملتے ہیں ۔
بر صغیر ہند و پاک میں بہت سارے اہل علم نے تذکرہ نگاری کے میدان میں کوششیں کی ہیں، سوانحی خاکے تیار کئے ہیں ، اور محترم شخصیات کی دینی وملی کوششوں اور کاوشوں کو صفحہ قرطاس پر الفاظ کا پیرہن دیا ہے ۔
زیر مطالعہ کتاب "علامہ احسان الٰہی ظہیر ایک عہد ایک تاریخ " اسی سلسلۂ ذہبیہ کی ایک حسین کڑی ہے ، علامہ رحمہ اللّٰہ کی ہمہ گیر شخصیت محتاج تعارف نہیں ، آپ ایک عظیم المرتبت عالم دین ، بلند پایہ مفکر و مدبر ، صاحب فہم و فراست ، میدان خطابت کے عظیم شہسوار ، بے باک صحافی و عظیم قلمکار تھے ، پیکر علم و عمل تھے ، ہر شعبے میں انہیں یگانہ حیثیت حاصل تھی ، عزم و ہمت کے کوہ گراں تھے ، آپ علم و ادب کی ان تمام بلندیوں پر فائز تھے جو ایک انسان کے لئے باعث افتخار بن سکتی ہیں ، ان کا تبحر علمی ، فکری بالیدگی ، قلمی جولانی ، ساحرانہ قوت لسانی ، اور زبان و بیان کی اثر انگیزی کو دیکھ کر اور پڑھ کر ابو الکلام آزاد رحمہ اللّٰہ کی یاد تازہ ہو جاتی ہے ، واقعی علامہ رحمہ اللّٰہ اپنے دور کے آزاد ہی تھے ۔
آپ نے سوئی ہوئی قوم کو بیدار کیا ، ان کے حقیقی مقاصد سے انہیں روشناس کرایا ۔
آپ نے اپنی پوری زندگی دین خالص کو عام کرنے ، قرآن و سنت کی بیش بہا تعلیمات کو گھر گھر پہنچانے ، جماعت اہل حدیث کا تعارف کرانے ، باطل افکار و نظریات کی بیخ کنی کرنے ، بدعات و خرافات اور شرکیات کا استیصال کرنے اور دعوت الی اللہ علی وجہ البصیرۃ میں گزار دی -
کسی بھی شخصیت کے احوال زندگی لکھنے میں عقیدت و محبت ، انسیت و لگاؤ ، اور الفت و مؤدت کا جذبہ سوانح نگار کو عموما غیر معتدل راستے پر لگا دیتا ہے ، اور سوانح نگار عدل و انصاف کا دامن چھوڑ کر جذبۂ عقیدت میں ڈوب کر محض مدح و سرائی ، توصیف و ستائش ، اور تعریف آمیز کلمات سے صفحات کو سیاہ کر دیتا ہے ۔
مگر لائق ستائش ہیں ہمارے محترم شیخ عبد الرزاق بن عبد الغفار صاحب سلفی جن کا قلم معتدل و متوازن ہے ، تعصب و حزبیت سے پاک ہے ، شیخ محترم نے شیر و شکر میں ڈوبی نہایت شیریں زبان میں اپنے ممدوح کی سوانح پر خامہ فرسائی کی ہے ، اس کتاب میں حقائق کا ادراک بخوبی محسوس کیا جاسکتا ہے ، اس کتاب میں حسن و جمال کا ایسا عکس موجود ہے ، کہ دوران قرأت ہمارا جمالیاتی ذوق اس سے خوب لطف اندوز ہوتا ہے ، والہانہ سپردگی ، روحانی محویت اور نشاط روح کے ساتھ عہد ساز شخصیت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید رحمہ اللّٰہ کی عہد ساز زندگی پر قلم کو حرکت دیتے ہوئے ان کی حیات مستعار کا عکس جمیل ہمارے سامنے پیش کیا گیا ہے ، شیخ محترم حفظہ اللہ نے موضوع کا حق ادا کردیا ہے ،
شیخ محترم کے اسلوب نگارش میں ایک خاص رنگ ہے جو بس آپ ہی کے ساتھ خاص ہے ، آپ اردو ، عربی اور فارسی کے اشعار اور مصرعوں کو ایسا برمحل استعمال کرتے ہیں کہ یہ استعمال سر تا سر آمد محسوس ہوتا ہے ، جس کی وجہ سے نثر میں ایک خاص قسم کی معنویت اور سرور کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے ۔
آپ نے اردو اور عربی کے تقریبا اسی سے زائد اشعار کو اپنی اس کتاب میں جگہ دی ہے ، اشعار اور ماقبل کے جملوں میں ایسا ربط ہوتا ہے کہ قاری پڑھ کر عش عش کرنے لگتا ہے ۔
شیخ محترم ایک منجھے ہوئے تجربہ کار صاحب قلم ہیں ، آپ دینی ، اخلاقی ، علمی ، ادبی ، فکری ، تہذیبی ، تاریخی ، سیاسی اور سماجی جیسے اہم موضوعات پر جنبش قلم کو حرکت دیتے رہتے ہیں ، شیخ محترم کے الفاظ کا جادو ، اور تحریر کی سلاست و روانی ، شگفتگی و دلکشی ، زبان و بیان کی چاشنی ، اظہار رائے کا انداز قاری کی توجہ کو اپنا اسیر بنا لیتا ہے ۔
یہ کتاب لائق مطالعہ ہے ۔
کتاب کی تالیف کا ایک خاص پس منظر بھی ہے ۔
برصغیر میں علماء اہل حدیث کے مساعی جمیلہ پر ایک سرسری نظر ڈالنے والے کے نزدیک گمراہ فرق اور باطل مذاہب کی تردید میں " علامہ رحمہ اللہ " کے خدمات کا قصدا یا سہوا عدم ذکر ایسا ہی ہے جیسے کسی نے محدثین کی خدمات کو بیان کرتے وقت " شیخین " اور ان کے مساعی جلیلہ کو ترک کر دیا ہو ۔
چنانچہ جب شیخ محترم نے جامعہ سلفیہ بنارس کے ماہنامہ مجلہ " محدث فروری 1998 " میں شیخ مستقیم سلفی حفظہ اللہ کے مقالہ " گمراہ اور منحرف فرقوں کی تردید میں جماعت اہل حدیث کی خدمات اور مساعی " میں علامہ رحمہ اللہ کا ذکر نہ پایا تو قلم کو حرکت دی اور کاروبار زندگی میں مشغول ہونے کے باوجود ان کی خدمات اور کاوشوں کو یکجا کرکے خوبصورت انداز میں پیش کرنے کا عزم کیا تاکہ عوام وخواص کے سامنے گمراہ فرقوں کی تردید میں علامہ رحمہ اللہ کی خدمات روز روشن کی طرح واضح ہو سکیں ۔
شیخ محترم نے کتاب کی ابتداء رب العالمین کے اس فرمان سے کی ہے : " وَلَا تَقُولُوا۟ لِمَن یُقۡتَلُ فِی سَبِیلِ ٱللَّهِ أَمۡوَ ٰتُۢۚ بَلۡ أَحۡیَاۤءࣱ وَلَـٰكِن لَّا تَشۡعُرُونَ ". ( البقرة : ١٥٤).
جسے پڑھتے ہی ایک عجیب طرح کا سرور اور ایک خاص قسم کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے ۔
کتاب میں علامہ رحمہ اللہ کے علمی زندگی ، میدان عمل اور گمراہ فرقوں کی تردید میں خدمات جلیلہ کا تذکرہ کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کی سخاوت وخطابت ، قلم کی روانی اور تقریبا ایک لاکھ کتابوں پر مشتمل عظیم الشان لائبریری کا ذکر بطور خاص کیا ہے جو پڑھنے ہی سے تعلق رکھتا ہے ۔
کتاب میں دلکشی ہے ، چاشنی ہے ، حسن ہے ، جمال ہے ، نور ہے ، سرور ہے ، درد ہے ، چوٹ ہے اور آنسوؤں کا ایک سمندر بھی ہے ۔
ملت کی تڑپ ، جذبے کی حرارت اور صداقت و نفاست کتاب کی ہر ہر سطر سے عیاں ہے ۔
یہ کتاب مسلک اہل حدیث اور سلف امت کی محبت ، ان کے لئے تڑب اور ان کی طرف سے دفاع کا ایک حسین شاہکار ہے
کتاب کی عبارت ششتہ ، شیریں ، شگفتہ اور سلیس ہے ۔
کتاب کے ہر ہر صفحے سے حقائق کی خوشبو بکھر رہی ہے
کتاب کا اسلوب بہت ہی اثر انگیز ، دلپزیر اور رقت آمیز ہے ۔
شیخ عبد الرزاق بن عبد الغفار سلفی حفظہ اللہ قابل صد مبارک باد اور لائق تحسین ہیں ، جنہوں نے امت مسلمہ کی ایک عظیم المرتبت ہمہ جہت اور گوناگوں خصوصیات کی حامل عہد ساز شخصیت اور عالمی پیمانے کے عظیم محقق علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید رحمہ اللّٰہ کی خدمات جلیلہ کو صفحۂ قرطاس پر پیش کرکے پوری امت اور بالخصوص بر صغیر کے لوگوں پر احسان کیا ہے ، یہ کتاب محض ایک سوانح ہی نہیں بلکہ ایک پیغام ہے جو اچھوتے اور ادبی انداز میں پیش کی گئی ہے ۔
اللہ سے دعا ہے کہ مولا شیخ محترم کی اس کاوش کو شرف قبولیت بخشے ، ان کے لئے اسے توشۂ آخرت بنائے ، اور صحت وعافیت اور ایمان کے ساتھ ہمارے درمیان انہیں تادیر باقی رکھے آمین ۔
ازقلم : حسان بن عبد الغفار ۔
** Your post has been upvoted (1.61 %) **
Curation Trail Registration is Open!
Curation Trail Here
Delegate more BP for better Upvote + Daily BLURT 😉
Delegate BP Here
Thank you 🙂 @tomoyan
https://blurtblock.herokuapp.com/blurt/upvote