Urdu article

in r2cornall •  2 years ago 

IMG20220325211347.jpg‘‘

اگر کسی صاحب کو سنت و بدعت میں فرق جاننامقصود ہو اور قواعد اصولیہ کی بنیاد پر یہ تحقیق مطلوب ہو کہ فرقہ ہائے باطلہ نے کس طرح سے بدعت کی تعریف میں بے جا تصرف کرکے کئی بدعات کو سنت کے دائرے میں لاکھڑا کرنے کی مذموم سعی کی ہے، تو ایسے احباب کو لازمی طور پر حنفی عالم علامہ سرفراز خان صفدر کی کتاب ’’راہ سنت‘‘ کا مطالعہ کرنا چاہیئے جو کہ اس موضوع پر بلاشبہ لاجواب و از حد معلوماتی کتاب ہے۔ اسی طرح سے اگر کسی کو فقہ سے دلچسپی پیدا کرنا مقصود ہو تو اس کو اس کو چاہیئے کہ ڈاکٹر مصطفی سعید الخن کی مایہ ناز کتاب ’’اثر القواعد الاصولیۃ فی اختلاف الفقہا‘‘ جس کا اردو ترجمہ شریعہ اکیڈمی اسلام آباد نے ’’قواعد اصولیہ میں فقہا کا اختلاف اور فقہی مسائل پر اس کا اثر‘‘ کے نام سے کیا ہے ،کا بالضرور مطالعہ کرے۔

اسی طرح اگر کوئی صاحب جمہوریت سے متعلق معتدل آراء و ادلہ دیکھنے کے خواہان ہوں تو ان کو چاہیئے کہ علامہ عبدالرحمٰن کیلانی کی کتاب ’’خلافت و جمہوریت‘‘ ضرور مطالعہ کرے۔ فاتحہ خلف الامام سے متعلق اگر کسی کو دونوں فریقین کے دقیق مباحث درکار ہوں تو اس کے لئے وہ حنفی عالم سرفراز خان صفدر کی کتاب ’’احسن الکلام‘‘ اور اہلحدیث عالم ارشاد الحق اثری صاحب کی ’’توضیح الکلام‘‘ کا مطالعہ کرے۔ یاد رہے کہ یہ دونوں کتب فاتحہ خلف الامام کے ساتھ ساتھ جرح و تعدیل سے متعلق بھی بہت بیش قیمت معلومات اپنے اندر رکھتی ہیں سو علم الحدیث اور الجرح و التعدیل سے دلچسپی رکھنے والے ہر طالبعلم کو یہ دو کتب لازمی پڑھنی چاہیئے۔

عود روح، سماع موتیٰ اور عذاب قبر سے متعلق اگر کسی کو کتب کی تلاش ہو تو تقابلی مطالعہ کے لئے اس کو حنفی عالم سرفراز خان صفدر کی’’ تسکین الصدور‘‘، علامہ محمد حسین نیلوی حنفی کی ’’ندائے حق‘‘، ڈاکٹر مسعود الدین عثمانی کی ’’عذاب برزخ‘‘ اور ’’ یہ مزار یہ میلے‘‘ جبکہ اہلحدیث عالم قاری خلیل الرحمٰن جاوید کی’’ پہلا زینہ‘‘ کا بالاستیعاب مطالعہ کرنا چاہیئے۔ اسی طرح سے علم الحدیث سے دلچسپی رکھنے والے طلبہ کے لئے علامہ عبدالرشید نعمانی کی کتاب ’’علم الحدیث اور ابن ماجہ‘‘ جبکہ علامہ حبیب الرحمٰن صدیقی کاندھلوی کی کتاب ’’مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت‘‘ بھی لائق مطالعہ ہیں اس کے علاوہ علامہ محمد اسمعٰیل سلفی کے ’’مقالات حدیث‘‘بھی طلبہ کے لئے کافی دلچسپی کا باعث ہونگے ۔ تدوین حدیث کی تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کو علامہ مناظر احسن گیلانی کی کتاب ’’تدوین حدیث‘‘ لازمی پڑھنی چاہیئے، بہت ہی علمی اور وقیع معلومات رکھنے والی کتاب ہے۔

اسی طور سے اگر کسی کو رد شیعیت پر کتب پڑھنا مقصود ہو تو اس بابت کئی کتب موجود ہیں لیکن اس احقر کو تین کتب بالصراحت بہت پسند ہیں۔ ایک اہلحدیث عالم حکیم فیض عالم صدیقی شہید کی کتاب ’’حقیقت مذہب شیعہ‘‘ ، دوم علامہ منظور نعمانی کی کتاب ’’ایرانی انقلاب، امام خمینی اور شیعیت‘‘ اور سوم قاضی طاہر علی الہاشمی کی کتاب ’’شیعیت ۔ عقائد و افکار‘‘۔

اسلامی تاریخ خصوصاً خیر القرون کی تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے حضرات کے لئے اکبر شاہ نجیب آبادی کی ’’تاریخ اسلام‘‘، مولانا محمد نافع کی ’’فوائد نافعہ‘‘ اور جملہ کتب ، علامہ محمود احمد عباسی کی ’’خلافت معاویہ و یزید‘‘، ’’تحقیق مزید‘‘ اور ’’تحقیق سیدوسادات‘‘، قاضی طاہر علی الہاشمی صاحب کی ’’تذکرہ سیدنا معاویہ ؓ‘‘، ’’سیدنا معاویہ ؓ پر اعتراضات کا علمی تجزیہ‘‘ ، ’’امیر المومنین سیدنا مروان بن الحکمؓ‘‘ اور جملہ کتب، علامہ عتیق الرحمٰن سنبھلی کی ’’واقعہ کربلا اور اس کا پس منظر‘‘، حکیم فیض عالم صدیقی شہید کی ’’سادات بنو رقیہ‘‘ اور جملہ کتب ، حکیم محمود احمد طفر سیالکوٹی کی جملہ کتب اور ابو ریحان عبدالغفور سیالکوٹی کی جملہ کتب لائق مطالعہ ہیں۔

اگر کسی کو متفرق موضوعات پر مقالات پڑھنے کا اشتیاق ہو تو ’’مقالات محدث مبارکپوری‘‘ ،’’مقالات محدث گوندلوی‘‘، علامہ بدیع الدین راشدی کے ’’مقالات راشدیہ‘‘ اور ’’مقالات شبلی‘‘ بالضرور مطالعہ کرے۔ اسی طرح سے اگر کسی کو محاضرات سننے یا پڑھنے کا شوق ہو تو اس کو ڈاکٹر محمود احمد غازی کے محاضرات سننے یا پڑھنے چاہیئے۔۔ یہ تمام لیکچرز یا محاضرات ۶ عنوانات پر مشتمل ہیں جو کہ محاضرات قرآن، محاضرات حدیث، محاضرات فقہ، محاضرات شریعت، محاضرات سیرت، محاضرات معیشت و تجارت پر مشتمل ہیں، ان میں سے ہر عنوان کے تحت ۱۲ لیکچرز ہیں، یعنی محاضرات قرآنی پر ۱۲ لیکچرز، محاضرات حدیث پر ۱۲ لیکچرز وغیرہ۔ تمام لیکچرز بہت ہی معلومات افزا ہیں اور ساتھ میں دلچسپ بھی، یاد رہے کہ محاضرات قرآنی سے مراد قرآن کی کسی صورت کی تفسیر یا تشریح نہیں بلکہ محاضرات قرآنی کے ۱۲ لیکچرز میں علوم قرآن و تاریخ قرآن پر بحث کی گئی ہے کہ قرآن سے حکم کیسے اخذ کیا جاتا ہے، قرآن کی تدوین کیسے ہوئی وغیرہ وغیرہ اور یہی چیز محاضرات حدیث و فقہ سے بھی متعلق ہے جو کہ ان لیکچرز کی اہمیت کو کافی بڑھادیتی ہے اور کئی نئی اور ان کنوینشنل باتیں سیکھنے کا موقع دیتی ہیں۔ محمود احمد غازی صاحب کی اچھی بات یہ ہے کہ ان کی آراء میں تشدد بالکل نہیں پایا جاتا اور اختلاف رائے کا حد درجہ احترام کرتے ہیں۔

اگر کسی کو اسلام پر عائد مغربی اعتراضات کا ابطال پڑھنا مقصود ہو تو اس کے لئے سید مودودی کی جملہ کتب بہت ہی نافع ثابت ہونگی خاص کر ’’الجہاد فی الاسلام‘‘، ’’پردہ‘‘، ’’اسلام میں ضبط ولادت‘‘، ’’سود‘‘، ’’تفہیمات‘‘ ، ’’تحریک آزادی ہند اور مسلمان ‘‘ وغیرہم ۔ جہاں تک عقائد سے متعلق کتب کی بات ہے تو اس کے لئے سب سے بہتر ہے کہ انسان قرآن پڑھے اور اس کی روشنی میں اپنے عقائد کی تظہیر کرے۔ یہ چند کتب کا تعارف تھا، ان شاءاللہ زندگی رہی تو اس بابت مزید کچھ کتب کی تجاویز لے کر حاضر ہونگا۔

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE BLURT!