ایک معاشرہ کے مثالی معاشرہ بنے کی راہ میں کھڑی ہوتی
score
ہیں ایک مثال معاشرہ کے خد و خال کیا ہو سکتے ہیں ؟ ہم نے اپنے اس مضمون میں انہیں سوالات کا جواب سوال کرنے کی کوشش کی ہے ۔ لیکن ظاہر ہے ، اس مختصر مقالہ میں تمام خون پر روشنی نہیں ڈالی جاسکتی ہے ، لہذا پند خاس خاص باتیں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر ر ہا ہوں ۔ واضح رہے کہ میری گفتگوایک مثالی معاشرہ کے اہم ترین عناصر الوحيد خالص حقوق العباد کی اوا یکی آپسی محبت والفت اعفوو درگزر اطاعت اولی حرواحترام علما کرام اور ایثار وقربانی پر مرتکز ہوگی ۔ تـوحـيـد خـالص : کسی بھی نظام کو بكثير وخولي انجام تک پہنچانے کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ نظام کے ماتحت لوگ اپنے آپ کو سی ایسی ذات کے حوالے کر دیں جس کا ایک ایک کم قابل تسلیم ہو ۔ اس کے اشارے پر انھیں اور اس کے اشارے پر بیٹھیں ۔ای پاور فل طاقت اور ذات اسلام کی نگاہ میں احدہ لاشریک کی ذات ہے ۔ جو اس کا کنات کا مالک وقار ہے ۔ اس نے اپنی مرضی سے اتنی ہی چوڑی د نیا بنائی اور بسائی ہے ۔ وہی تن تنہا عبادت اور بندگی کے لائق ہے ، کوئی اس کا تمسر اور برا بر ہیں ۔ جس معاشرے کا یہ عقیدہ ہو گا ، یقینا و معاشر ومثالی معاشرہ کے جانے کا حقدار ہے ۔اس لیے کہ یہ عقید و جہاں ایک طرف انسانوں خصوصا مسلمانوں کو ایک اللہ سے جوڑ تا ہے اس سے قریب کرتا ہے ، اس کے اندر سے کبرونخوت کی پیاری کو کافور کرتا ہے اس کے اندر تواضع و خاکساری اور انابت الی اللہ کی صفت پیدا کرتا ہے ، معاشرے کوظلم و جبر شرک و بدعت سے دور کرنے کے ساتھ ساتھ امن وآشتی کی ضمانت فراہم کرتا ہے ۔ وہیں یہ آخرت کی کامیابی و جنت کی حصولیابی کا بھی اہم ذریعہ ہے ۔ اللہ تعالی نے فرمایا والـذيـن آمـوا ولـم يـلـوا ايـمـانـم بـظـلـم ولـنـك لهـم الأمـن وهـممهــدون » ( ۱۱ تمام ( ۸۴ ) تر جمہ ' جولوگ ایمان رکھتے ہیں اوراپنے ایمان کو شرک کے ساتھ مخلوط نہیں کر تے الیسوں ہی کے لیے امن ہے اور وہی راہ راست پر چل رہے ہیں ۔ اس آیت میں موجود لفظ " ظلم " سے مراد شرک ہے ۔اور اس بات پر تقریا تمام مفسرین کا اتفاق ہے ۔سور و نور میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے : « وعد الله الذین آمنوا منكم وعملوا الصالحات ليستخلفنهم في الأرض كما استخلف الذين من فلهـم وليــكــن لـهـم ديـنـهـم الـذي ارتضى لهم وليـدلـهم من بعد حوفهم أمنا يعيدوني لا يشركون بـی شـا ومـن كـفـر بـعـد ذلک فاولئک هـم الفاسقون ( التور ۵۵ ) ترجمہ ' ' تم میں سے ان لوگوں سے ایمان لاۓ ہیں اور نیک اعمال کیے میں اللہ تعالی وعد وفر ما چکا ہے کہ انہیں ضرورز مین میں خلیفہ بناے کا جیسے کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جوان سے پہلے تھے اور یقینا ان کے لیے ان کے اس دینا کومضبولی کے ساتھ محام کر کے جمادے گا جسے ان کے لیے دیند فرما چکا ہے اور ان کے اس خوف وخطر کو وہ امن وامان سے بدل دے گا ، دو میری عبادت کر میں نے میرے ساتھ کسی کو شر یک شه تھہرائیں گے ۔ اس کے بعد بھی جولوگ ناشکری اور کفر کر میں وہ یقینا فاست ہیں ۔ اگر معاشرہ میں تو حید ران ہو تو اس کا فائدہ کیا ہوتا ہے ، افراد و جماعت کیے متاثر ہوتی ہے ۔ اس کے بارے میں مولانا حنیف ندوی رحمہ اللہ اپنی کتاب اساسیات اسلام میں رقمطراز ہیں : ' ( عقید و یا یک فعال اور حد درجہ انقلابی منصر ہے جس کو مان لینے کے بعدمل وسیرت کا نقشہ بالکل بدل جا تا ہے ۔ یہ ایک قوت کا نام ہے ، ایک محرک اور زندہ عامل سے تعبیر ہے ۔ چنانچہ یہ واقعہ ہے ، آپ جس طرح کے عقائد کواپنے فکر و ان کا جزء بتائیں گے ، آپ کی زندگی اس انداز کی نماز ہوگی ۔ کیونکہ
In English
They stand in the way of becoming an ideal society. What can be the ideals of a society? In this article we have tried to answer these questions. But of course, not all blood can be shed light on in this short essay, so I have the privilege of presenting three very special things. It should be noted that my speech will focus on the most important elements of an ideal society, the one and only pure rights of worship, mutual love and affection, forgiveness, obedience, first and foremost respect, respect for scholars and self-sacrifice. Tawheed-e-Khalis: In order to bring any system to a multi-faceted end, it is necessary for the people under the system to surrender themselves to a caste which is less acceptable. Let them sit at his beck and call and at his beck and call. E-Power is the power and the essence of Islam in the eyes of the One and Only. The owner of his kanat is Waqar. He has voluntarily built and built such a wide world. He alone is worthy of worship and devotion. The society that will have this belief, of course, deserves to go to the society and the ideal society. He forgives the beloved, instills in him the qualities of humility and modesty and disobedience to Allah. At the same time, it is an important means of success in the Hereafter and attainment of Paradise. Allaah says (interpretation of the meaning): “O you who believe! The word “oppression” in this verse refers to polytheism. All commentators agree on this point. In Surah Noor, Allah Almighty says: Those who do not believe in them, but those who believe in them, and those who believe in them, do not associate partners with Allah, and those who disbelieve after that are among those who do not believe in Allah. He has promised to make them caliphs in the same way as he had made them caliphs before they were young, and he will surely pay for them the debt which he has given to them. He will replace their fear and danger with peace and order. Worship me and I will have someone with me The evil one will stop. Even after this, those who are ungrateful and disbelieving are certainly fast. What is the benefit of having a thigh in the society, it affects individuals and groups. Maulana Hanif Nadvi (may Allah have mercy on him) has written about this in his book, Basics of Islam: Yes, it is interpreted as a stimulus and a living agent. So this is the event, whatever kind of beliefs you express your thoughts and part of them, your life will be this kind of prayer.
Also, keep in touch with Blurtconnect-ng family on Telegram and Whatsapp