تفسیر

in blurtconnect •  2 years ago 

IMG20220411085839.jpg

شروع الله کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے

تفسیر:-

سورة الکہف تعارف حافظ ابن جریر طبری نے حضرت عبدالله بن عباس (رض) سے اس سورت کا شانِ نزول یہ نقل کیا ہے کہ مکہ مکرمہ کے کچھ سرداروں نے دو آدمی مدینہ منورہ کے یہودی علماء کے پاس یہ معلوم کرنے کے لئے بھیجے کہ تورات اور انجیل کے یہ علماء آنحضرت (صلی الله علیہ وآلہ وسلم) کے دعوائے نبوت کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔

یہودی علماء نے ان سے کہا کہ آپ حضرت محمد مصطفیٰ (صلی الله علیہ وآلہ وسلم) سے تین سوالات کیجئے۔ اگر وہ ان کا صحیح جواب دے دیں تو سمجھ لینا چاہئے کہ وہ واقعی الله تعالیٰ کے نبی ہیں اور اگر وہ صحیح جواب نہ دے سکے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ان کا نبوت کا دعویٰ صحیح نہیں ہے۔

پہلا سوال یہ تھا کہ ان نوجوانوں کا وہ عجیب واقعہ بیان کریں جو کسی زمانے میں شرک سے بچنے کے لئے اپنے شہر سے نکل کر کسی غار میں چھپ گئے تھے۔

دوسرے اس شخص کا حال بتائیں جس نے مشرق سے مغرب تک پوری دنیا کا سفر کیا تھا۔

تیسرے ان سے پوچھیں کہ روح کی حقیقت کیا ہے۔

چنانچہ یہ دونوں شخص مکہ مکرمہ واپس آئے، اور اپنی برادری کے لوگوں کو ساتھ لے کر انہوں نے آنحضرت (صلی الله علیہ وآلہ وسلم) سے یہ تین سوال پوچھے۔

تیسرے سوال کا جواب تو پچھلی سورت (٨٥: ١٧) میں آچکا ہے۔ اور پہلے دو سوالات کے جواب میں یہ سورت نازل ہوئی جس میں غار میں چھپنے والے نوجوانوں کا واقعہ تفصیل سے بیان فرمایا گیا ہے،

انہی کو اصحابِِ کہف کہا جاتا ہے۔ کہف عربی میں غار کو کہتے ہیں، اصحابِ کہف کے معنی ہوئے غار والے اور اسی غار کے نام پر سورت کو سورة الکہف کہا جاتا ہے۔

دوسرے سوال کے جواب میں سورت کے آخر میں ذوالقرنین کا واقعہ بیان فرمایا گیا ہے جنہوں نے مشرق ومغرب کا سفر کیا تھا۔

اس کے علاوہ اسی سورت میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا وہ واقعہ بھی بیان فرمایا گیا ہے جس میں وہ حضرت خضر (علیہ السلام) کے پاس تشریف لے گئے تھے، اور کچھ عرصہ ان کی معیت میں سفر کیا تھا۔

یہ تین واقعات تو اس سورت کا مرکزی موضوع ہیں۔

ان کے علاوہ عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو جو خدا کا بیٹا قرار دے رکھا تھا، اس سورت میں بطورِ خاص اس کی تردید بھی ہے اور حق کا انکار کرنے والوں کو وعیدیں بھی سنائی گئی ہیں، اور حق کے ماننے والوں کو نیک انجام کی خوشخبری بھی دی گئی ہے۔

سورة کہف کی تلاوت کے فضائل احادیث میں آئے ہیں۔ خاص طور پر جمعہ کے دن اس کی تلاوت کی بڑی فضیلت آئی ہے، اور اسی لئے بزرگانِ دین کا معمول رہا ہے کہ وہ جمعہ کے دن اس کی تلاوت کا خاص اہتمام کرتے تھے۔

________________________

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطَانِ الرَّجيـم.

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

________________________
سورہ الکہف آیت نمبر 1

اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ عَلٰی عَبۡدِہِ الۡکِتٰبَ وَ لَمۡ یَجۡعَلۡ لَّہٗ عِوَجًا ؕ﴿ٜ۱﴾

ترجمہ:-

تمام تعریفیں اللہ کی ہیں جس نے اپنے بندے پر کتاب نازل کی، اور اس میں کسی قسم کی کوئی خامی نہیں رکھی۔
~~~~~~~~~~~~~~~~
سورہ الکہف آیت نمبر 2

قَیِّمًا لِّیُنۡذِرَ بَاۡسًا شَدِیۡدًا مِّنۡ لَّدُنۡہُ وَ یُبَشِّرَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ الَّذِیۡنَ یَعۡمَلُوۡنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَہُمۡ اَجۡرًا حَسَنًا ۙ﴿۲﴾

ترجمہ:-

ایک سیدھی سیدھی کتاب جو اس نے اس لئے نازل کی ہے کہ لوگوں کو اپنی طرف سے ایک سخت عذاب سے آگاہ کرے اور جو مومن نیک عمل کرتے ہیں ان کو خوشخبری دے کہ ان کو بہترین اجر ملنے والا ہے۔
~~~~~~~~~~~~~~~~
سورہ الکہف آیت نمبر 3

مَّاکِثِیۡنَ فِیۡہِ اَبَدًا ۙ﴿۳﴾

ترجمہ:-

جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔
~~~~~~~~~~~~~~~~
سورہ الکہف آیت نمبر 4

وَّ یُنۡذِرَ الَّذِیۡنَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰہُ وَلَدًا ٭﴿۴﴾

ترجمہ:-

اور تاکہ ان لوگوں کو متنبہ کرے جو یہ کہتے ہیں کہ اللہ نے کوئی بیٹا بنا رکھا ہے۔
~~~~~~~~~~~~~~~~
سورہ الکہف آیت نمبر 5

مَا لَہُمۡ بِہٖ مِنۡ عِلۡمٍ وَّ لَا لِاٰبَآئِہِمۡ ؕ کَبُرَتۡ کَلِمَۃً تَخۡرُجُ مِنۡ اَفۡوَاہِہِمۡ ؕ اِنۡ یَّقُوۡلُوۡنَ اِلَّا کَذِبًا ﴿۵﴾

ترجمہ:-

اس بات کا کوئی علمی ثبوت نہ خود ان کے پاس ہے، نہ ان کے باپ دادوں کے پاس تھا۔ بڑی سنگین بات ہے جو ان کے منہ سے نکل رہی ہے۔ جو کچھ وہ کہہ رہے ہیں، وہ جھوٹ کے سوا کچھ نہیں۔
~~~~~~~~~~~~~~~~
سورہ الکہف آیت نمبر 6

فَلَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفۡسَکَ عَلٰۤی اٰثَارِہِمۡ اِنۡ لَّمۡ یُؤۡمِنُوۡا بِہٰذَا الۡحَدِیۡثِ اَسَفًا ﴿۶﴾

ترجمہ:-

اب (اے پیغمبر) اگر لوگ (قرآن کی) اس بات پر ایمان نہ لائیں تو ایسا لگتا ہے جیسے تم افسوس کر کر کے ان کے پیچھے اپنی جان کو گھلا بیٹھو گے۔
~~~~~~~~~~~~~~~~
سورہ الکہف آیت نمبر 7

اِنَّا جَعَلۡنَا مَا عَلَی الۡاَرۡضِ زِیۡنَۃً لَّہَا لِنَبۡلُوَہُمۡ اَیُّہُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا ﴿۷﴾

ترجمہ:-

یقین جانو کہ روئے زمین پر جتنی چیزیں ہیں ہم نے انہیں زمین کی سجاوٹ کا ذریعہ اس لئے بنایا ہے تاکہ لوگوں کو آزمائیں کہ ان میں کون زیادہ اچھا عمل کرتا ہے۔ (١)

تفسیر:-

1: آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مشرکین کے کفر اور معاندانہ طرز عمل سے سخت صدمہ ہوتا تھا، ان آیات میں آپ کو تسلی دی گئی ہے کہ یہ دنیا تو لوگوں کے امتحان کے لئے بنائی گئی ہے، تاکہ یہ دیکھا جائے کہ کون ہے جو دنیا کی سجاوٹ میں محو ہو کر اللہ تعالیٰ کو بھول جاتا ہے، اور کون ہے جو اس کو اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق استعمال کر کے اپنے لیے آخرت کا ذخیرہ بناتا ہے۔ اور جب یہ امتحان گاہ ہے تو اس میں وہ لوگ بھی ہوں گے جو امتحان میں کامیاب ہوں گے اور وہ بھی جو ناکام ہوں گے۔ لہٰذا اگر یہ لوگ کفر و شرک کا ارتکاب کر کے امتحان میں ناکام ہورہے ہیں تو اس میں نہ کوئی تعجب کی بات ہے اور نہ اس پر آپ کو اتنا افسوس کرنا چاہئے کہ آپ اپنی جان کو گھلا بیٹھیں۔

سورہ الکہف آیت نمبر 8

وَ اِنَّا لَجٰعِلُوۡنَ مَا عَلَیۡہَا صَعِیۡدًا جُرُزًا ؕ﴿۸﴾

ترجمہ:-

اور یہ بھی یقین رکھو کہ روئے زمین پر جو کچھ ہے ایک دن ہم اسے ایک سپاٹ میدان بنا دیں گے۔ (٢)

تفسیر:-

2: یعنی جتنی چیزوں سے یہ زمین سجی ہوئی اور بارونق نظر آتی ہے ایک دن وہ سب فنا ہوجائیں گی، نہ کوئی عمارت باقی رہے گی، نہ پہاڑ اور درخت، بلکہ وہ چٹیل اور سپاٹ میدان میں تبدیل ہوجائے گی، اس وقت یہ حقیقت واضح ہوگی کہ دنیا کی ظاہری خوبصورتی بڑی ناپائیدار تھی۔ اور یہی وہ وقت ہوگا جب آپ کے ساتھ ضد اور دشمنی کا معاملہ کرنے والے اپنے برے انجام کو پہنچیں گے۔ لہٰذا اگر ان لوگوں کو دنیا میں ڈھیل دی جا رہی ہے۔ تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ انہیں بد عملی کے باوجود آزاد چھوڑ دیا گیا ہے۔ لہٰذا نہ آپ کو زیادہ رنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے اور نہ ان کے انجام پر فکر مند ہونے کی۔ آپ کا کام تبلیغ ہے، بس اسی میں اپنے آپ کو مصر2:


Posted from https://blurtlatam.com

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE BLURT!