Ask yourself this question

in blurtconnect •  3 years ago 

Screenshot_2022-04-06-17-04-54-12_40deb401b9ffe8e1df2f1cc5ba480b12.jpg

(Ask yourself this question)

We say don't ask when death will come to you and where your death will take place ?? Because it is as clear as day that one day one has to die. Even if you spend a long time in the world, you will feel as if you were living in it for one day. كَأَنَّهُمۡ يَوۡمَ يَرَوۡنَهَا لَمۡ يَلۡبَثُوۤا۟ إِلَّا عَشِيَّةً أَوۡ ضُحَىٰهَا "

Rather, this question should come to your mind and you must have the answer. In what condition will death come upon you ?? By this I do not mean that you will die rich or poor, strong or weak, or have children or infertility. Rather, I mean, in what condition will your death be in terms of action?

So when you ask yourself this question, you will be busy preparing for death, because you do not know when death will come upon you suddenly. There are a lot of people who go out with their car, but on the shoulders of others, a lot of people go out with their family and tell them to make lunch or dinner, then they are not lucky enough to eat that food. Would have There are many who wear shirts, buttons, but the button is opened by the bather after death. Such sudden occurrences are observed by everyone. So think, consider the situation in which you want to die?
Also, you should ask for forgiveness as much as possible, because asking for forgiveness is a way out of every sorrow and a means of getting rid of adversity. Some scholars even say that when a person asks you for a fatwa, you should ask for forgiveness before answering, because sins become a barrier between man and guidance. And Istighfar is the real guidance, that is why I advise you to fear, ask for forgiveness and be accountable, so that we may be fully prepared, fearing the sudden arrival of death.

May Allah Almighty grant us the ability to end the beauty. Amen.

(Tafsir Ibn Uthaymeen, Jaz-e-Um, Surah Al-Naza'at, with minor disposal)

🌹خود سے یہ سوال کریں🌹

ہم کہتے ہیں کہ یہ سوال نہ کرو کہ تم پر موت کب آئے گی اور نہ یہ کہ تمہاری موت کہاں واقع ہوگی؟؟ کیوں کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ایک دن مرنا ہے۔ چاہے تم دنیا میں ایک طویل عرصہ گزار لو، لیکن تمہیں ایسا محسوس ہوگا جیسے تم ایک ہی دن اس میں زندہ رہے ہو۔ "كَأَنَّهُمۡ یَوۡمَ یَرَوۡنَهَا لَمۡ یَلۡبَثُوۤا۟ إِلَّا عَشِیَّةً أَوۡ ضُحَىٰهَا"

بلکہ تمہارے ذہن میں یہ سوال وارد ہونا چاہیے اور جس کا جواب تمہارے پاس لازمی طور پر موجود ہونا چاہیے۔ کہ تم پر کس حال میں موت آئے گی؟؟ اس سے میرا مقصد یہ نہیں ہے کہ امیری یا غریبی، طاقت یا کمزوری یا صاحب اولاد یا بانجھ پن کی حالت میں تمہاری وفات ہوگی۔ بلکہ میری مراد یہ ہے کہ عمل کے اعتبار سے تمہاری موت کس حال میں ہوگی؟

چنانچہ جب تم خود سے یہ سوال کرو گے تو موت کے لیے تیاری میں مصروف ہو جاؤ گے، کیوں کہ تم نہیں جانتے کہ تمہیں کب موت اچانک آ دبوچے؟ بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنی گاڑی لے کر نکلتے ہیں، لیکن اوروں کے کندھے پر واپس ہوتے ہیں، بہت سے لوگ اپنے گھر والوں سے یہ کہتے ہوئے نکلتے ہیں کہ دوپہر یا رات کا کھانا بناؤ، پھر انھیں وہ کھانا کھانا نصیب نہیں ہوتا۔ کتنے ایسے ہوتے ہیں جو قمیص پہنتے ہیں، بٹن لگاتے ہیں، لیکن بٹن موت کے بعد اسے غسل دینے والا ہی کھولتا ہے۔ اس طرح کے اچانک پیش آنے والے واقعات ہر ایک کے مشاہدے میں آتے ہیں۔ لہذا سوچو، غور کرے کہ کس حال میں مرنا چاہتے ہو؟۔
نیز تمہیں چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ استغفار کرو، کیوں کہ استغفار ہر غم سے نکلنے کا ذریعہ اور تنگی سے نجات پانے کا وسیلہ ہے۔ حتی کہ بعض علما کہتے ہیں کہ جب تم سے کوئی شخص کوئی فتویٰ طلب کرے تو جواب سے پہلے استغفار کا اہتمام کرو، اس لیے کہ گناہ انسان اور ہدایت کے درمیان حائل ہو جاتے ہیں۔ اور استغفار ہی حقیقی ہدایت ہے، اسی لیے میں تمہیں خوف، بکثرت استغفار اور محاسبہ نفس کی نصیحت کرتا ہوں، تاکہ موت کی اچانک آمد سے ڈرتے ہوئے ہم پوری طرح تیار رہیں۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے وہ ہمیں حسن خاتمے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

( تفسیر ابن عثیمین، جزء عم، سورہ النازعات، معمولی تصرف کے ساتھ)

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE BLURT!