سعودی عرب کیا ہے؟

in urdu •  2 years ago 

20220922_193956.jpg


!السلام علیکم میرے پیارے دوستو
آپ سب کا میرے بلوغ میں خوش آمدید
امید کہ آپ حضرات خیر و عافیت سے ہوں گے


خبر پھیلی سعودی عرب کے متعلق اور ساری خبریں اس کے متعلق چور بازاری کی ہوتی ہیں، پنچانوے فیصد گپ، جھوٹ افتراء اور جعلی ہوتی ہیں۔ اور بڑے بڑے مولوی جو اپنے کو جنتی سمجھتے ہیں، مرید انہیں برکت ورحمت کا خزانہ باور کراتے ہیں اور جبریل امین کا ہم پلہ بتاتے رہتے ہیں، چہار جانب ان کے تقدس کی بارش برساتے ہیں وہ بھی سعودی عرب آل سعود، اور علماء سعودی عرب کو ہر شر اور برائی کا سرچشمہ سمجھتے ہیں، یہ توحال ہے بر صغیر کی انتہا پسندانہ سوچ اور فکر کا۔ اور تحریکی بھائیوں کی بات کریں تو ان کا چوزہ بھی شیطان سے دوستی روا رکھتا ہے اور سعودی عرب آل سعود اور سعودی علماء سے دشمنی کو واجب گردانتا ہے، ایسے ماحول میں سچائی اور انصاف کہاں؟ صرف تعلی، دعویٰ داری، اور جمہوری ملک میں ہڑبونگ اور زبان درازی۔

✵ رعونت کی گرم بازاری:
حالیہ دنوں میں شور اٹھا تبلیغی جماعت پر سعودی عرب میں پابندی لگ گئی۔ تبلیغی جماعت کو دہشت گرد کہا گیا، اور حرم شریف میں خطبۂ جمعہ میں ایسا ویسا کہا گیا۔ شور اٹھتے ہی خاص حلقوں میں دانت تیز ہوگئے، پنجے زہر آلود اور زبانیں آتش بار، تہمتوں اور بدتمیزیوں کا طوفان، اور وہ ساری ناروا باتیں جن سے بغض وحسد کی سینوں میں تپتی ہوئی آگ ٹھنڈی ہو۔ یہی تبلیغی جماعت کے لوگ ہیں جو باہم ناختم ہونے والی جنگ بپا کئے ہوے ہیں اور خود دیوبند کے مدرسے میں اس پر پابندی لگی‘ وہی سعودی پابندی پر ایسے اچھل رہے ہیں جیسے ان کا آبائی حق چھین لیا گیاہے۔
ان کے خود ساختہ شیوخ الاسلام، اور شیوخ الہند، سعودی سفیروں سے مل رہے ہیں، دھمکیاں دے رہے ہیں، اور سعودی عرب پہونچنے کی بات کرے رہے ہیں، جیسے سعودی عرب ان کی خالہ کی سسرال ہے، کئی ایک کو دیکھا گیا منہ میں جھاگ، ذہن پر جنونی کیفیت، زبان پر گالیاں، جن کا اپنا دوپٹہ نہیں سنبھلتا وہ سعودی عرب کو طعنے دے رہے ہیں۔
سعودی عرب کو گالی دینی ہو تو بر صغیر کے مولوی وعوام اپنے آپ کو فرشتہ بنا لیتے ہیں اور خود بھول جاتے ہیں کہ وہ ہیں کیا اور ان کا گرد وپیش کیا ہے؟ ان کی روزآنہ سرگرمیاں کیا ہیں؟ اکثر مدارس کو ذاتی ملکیت بنائے ملی سرمائے کو لوٹ کا مال بنائے ہوئے ہیں۔ آل اولاد انحراف کا شکار ہے، شرک سے لے کر اباحیت تک عام ہے، گردوپیش فحاشی، حرام خوری، دبنگئی، بے راہ روی سے اٹا پڑا ہے، اس پر نظر نہیں۔ بڑے بڑے علماء حکومت کی چاپلوسی کرنے اور ہاں میں ہاں ملانے میں تاک ہیں، اور چلانے والوں نے ہماشہر یہی کیا، جاسوسی تک کرتے تھے، دور تک نہ جائیں، موجودہ حالات دیکھ لیں، ہر طرف فکر ونظر کا بحران ہے، لکھنؤ کے دو مولوی جو وہیں کے دانوں پر پلے سعودی عرب کے خلاف تبرابازی میں بہت آگے آگے رہتے ہیں، ان کی زندگی کا ہر لمحہ اور ہر سرگرمی افساد اور خیانت پر منحصر ہے۔ دنائت اتنی کی بازاری پن ہی بازاری پن، اور رعونت اتنی کہ ان کے سوا سب غلط اور باطل پرست، پاک بازی کا ایسا دعوی کہ ستر چوہے کھانے والی بلی سے آگے، فریب دہی ایسی کہ چانکیا اور میکاویلی فلسفہ ہیچ۔

✵ عجمی ذہنیت:
بر صغیر میں دین پسندوں اور مولویوں کی عجب ذہنیت ہے، یہاں دین کے نام پر خود پسندی، دعویٰ داری، دینی ٹھیکیداری، شدت پسندی، نفرت، فرقہ پرستی اور مسلکی تعصب اس قدر عام ہے کہ جب ان کا بخار اٹھتا ہے تو لوگ پاگل ہوجاتے ہیں، اس وقت ایسے اندھے بن جاتے ہیں کہ ساری سچائیاں دھواں بن جاتی ہیں، کبر وغرور کا ایسا نشہ چڑھتا ہے کہ مخالف کیڑے مکوڑے نظر آتے ہیں۔
دوسری طرف جب پیسے کی لالچ وطمع کا زور بڑھتا ہے تو یہی مغرور کاسۂ سر مسکنت ذلت اور رسوائی سے بھر جاتا ہے اور ہر سرمایہ دار آقا نظر آتا ہے، اس کی آقائیت تسلیم کرنے کے لئے تصنع، جھوٹ، فریب کے سارے وظیفے پڑھ ڈالے جاتے ہیں، اس کا طواف اتنی بار ہوتا ہے کہ وہ خود کو سربرآوردہ روزگار سمجھنے لگتا ہے، یہ مخلوق بھولے بھالے لوگوں کو ٹھگتی اور ڈستی رہتی ہے۔ حصولِ زر کے لئے عجمی ذہنیت ایسی زرخیز بن جاتی ہے اور کردار اتنا رنگ برنگا بن جاتا ہے کہ تھیٹھر میں ناٹک کرنے والے ان سے ہنر سیکھیں۔
سارے مفاد پرست اور موقع پرست اسی دہری ذہنیت اور دہرے کردار کے حامل ہیں اور اسی پر ان کی دینی دکانیں چلتی ہیں۔

✵ سعودی عرب کیا ہے؟
سعودی عرب چوتھی صدی سے لے کر مغل حکومت تک ہندوستان میں قائم تمام حکومتوں سے بہتر اور اس کے علماءکے اس پورے وقفے کے تمام علما سے برتر، سعودی حکومت پورے چھ سو سالہ عثمانی حکومت سے بدرجہا بہتر اور سعودی علماء اس کے علماء سے بدرجہا بہتر ہیں ان شاہ اللہ ۔ سعودی حکومت بنی عباس کے دوسرے اور تیسرے دور کی حکومت سے بہتر ہے۔ سعودی حکومت وہاں قائم ہوئی جہاں کسی کی حکومت نہ تھی، نہ کسی کی توجہ تھی، وہاں طوائف الملوکی تھی پھر عثمانی خلافت کے غدار استقلال پسند حرمین میں استھانوں اورشرک کی دکانداری کرنے والے آل شریف کو ہٹایا اور حرمین کو بازار شرک سے نکال کر باہر کیا، امن قائم کیا۔ سعودی عرب نے اس وقت نجد میں موجود طوائف الملوکی کو ختم کیا اور اسلامی حکومت قائم کی اس وقت استعمار اپنے جزیرے میں تھا۔ اس وقت عثمانی حکومت کے علاوہ ایران میں صفوی حکومت قائم تھی، برصغیر میں مغل حکومت تھی، ماوراء النہر میں کئی مسلم ریاستیں تھیں، افریقہ میں بھی یہی حال تھا، مصر میں محمد علی نے مستقلاً اپنی حکومت قائم کرلی تھی، تیسرے مرحلے میں جب سعودی حکومت حجاز میں ۱۹۲٦ء میں قائم ہوئی، اس وقت حرمین میں آل شریف انگریزوں کا ایجنٹ بنا ہوا تھا اور عثمانی سلطنت ۱۹۲۵ء میں ختم ہوچکی تھی اور اس سے قبل دو دوہائی تک وہ زیرو تھی، سارا عرب ان کے لئے اچھوت تھا، ۱۹۱۸ء کے بعد موجودہ ترکی تک میں یونانی فوجیں داخل ہوچکی تھیں۔ دنیا کے سارے متعصب علم وآگہی کے دشمن استعماری قبوری رافضی اور ترکی پروپیگنڈے کو میٹھا شربت بنا کے پی لیتے ہیں۔
دوسرے مرحلے کی سعودی حکومت کو مصری حکومت نے آستانہ عالیہ کے کہنے پر تاراج کیا جبکہ مصری حکومت عثمانی خلافت سے استقلال حاصل کرچکی تھی، بس دونوں نے سعودی حکومت کو اپنے لئے خطرہ جانا اور دونوں کی سازش ہوئی پھر درعیہ کی انہوں نے اینٹ سے اینٹ بجادی اور حکمران مار دئے گئے، یا قیدی بنا لئے گئے۔ یہ حملہ مصری وترکی استعماریت کی کہانی ہے۔

✵ جھوٹ سے حقائق نہیں بدلتے:
جھوٹ بولنے سے حقائق نہیں بدلتے، صرف متعصبین کا اعمال نامہ سیاہ ہوتا ہے، ان کے منہ کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے اور ان کی عاقبت خراب ہوتی ہے۔
سعودی حکومت قانون کا پابند اور شریعت کا پابند رہی، کسی کے لئے نہیں اللہ کی رضا کے لئےہی اس نے ہمیشہ دین کا فریضہ نبھایا، سعودی علماء اور سعودی حکومت کا حق کے فروغ اور حق کی پاسبانی کے لئے ہمیشہ ساتھ رہا۔ انہوں نے امر بالمعروف والنھی عن المنکر کا فریضہ اصولی اعتبار سے نبھایا، یہاں کی طرح وہ چورہاہوں پر گالی دینے کو امر بالمعروف نہی عن المنکر نہیں سمجھتے، اس فریضے کی نبھانے کے اصول وآداب اور تقاضے ہیں وہ انہیں بخوبی نبھانا جانتے ہیں اور انہیں برتتے ہیں۔

✵ عیب کی بات:
حالات بدلے ہیں، اب وہاں ہولی دوڈ، بولی ووڈ کے ننگوں، رقاصوں اور رقاصاؤں کا استقبال ہونے لگا ہے، عیب کی بات ہے، بلکہ سرزمین سعودی عرب پر زیادہ عیب کی بات ہے اسے بند ہونا چاہئے، یہ تمام مسلمانوں کی توہین ہے، لیکن اسی کے ساتھ یہ دیکھیں کہ ہر جگہ مسلم ممالک، مسلم سماج میں رقص ہورہا ہے، اس کا کیا ہوگا؟ ہم اس رقص سے ایسے مانوس ہوگئے ہیں کہ برا ہی نہیں لگتا۔ مولویوں کی بدکرداری، حرام خوری، بددیانتی کا رقص جاری ہے۔ تنظیموں کی نا اہلی اور خیانت کا رقص جاری ہے، خانقاہوں اور مشاہد ومقابر پر شرک کا، منشیات کا، آبروریزی کا رقص جاری ہے، اداروں میں فرعونیت کا رقص جاری ہے، اوربداخلاقی، گھٹیا پن اور جھوٹ کا رقص جاری ہے، سوشل میڈیا کی اباحیت پسندی کا رقص جاری ہے، اداروں میں فرقہ بندی کا رقص جاری ہے۔
شیخ اپنی تو دیکھ سعودی عرب کو خوردبین سے دیکھنے کے عذاب میں کب تک مبتلا رہے گا۔
سعودی عرب کے تینوں مراحل کی حکمرانی اسلامی تاریخ کا شاندار اور سنہرا باب ہے، عجمی دنیا کی تمام حکومتیں ایک طرف اور سعودی حکومت ایک طرف پھر بھی اپنے قائم نظام کے سبب سب پر دینی اعتبار سے وہ بھاری ہے، اور رقص، شرک وکفر سے بدتر تو نہیں، لوگ شرک کو بھی کمال بنائے بیٹھے ہیں، جبکہ شرک وبدعت‘ فسق وفجور کے کاموں سے بدرجہا بدترین ہیں، کیا سعودی عرب میں رقص کا ایک پروگرام شرک صریح کو جائز قرار دیدے گا اور سارے وحدت الوجودی شرک قبیح میں مبتلا دودھ کے دھلے بن جائیں گے؟

✵ دینی موقف:
دین موقف کا متقاضی ہے، موقف صحیح سمجھ اور سچی دین داری سے بنتا ہے، چرب زبانی اور عمامہ اطول سے نہیں بنتا، ذرے ذرے کا صحیح حساب رکھنے سے بنتا ہے، پروپیگنڈے اور جھوٹ سے نہین بنتا، تعصب اور فرقہ پرستی سے نہیں بنتا۔ سعودی عرب کے متعلق سارے جمہوری، قبوری، صوفی، تحریکی جھوٹ کے شکار ہیں، ان کے پاس اتنی صلاحیت ہی نہیں کہ اس کے متعلق صحیح موقف اختیار کرسکیں۔

✵ سعودی حکومت ایک آزاد اسلامی ریاست ہے:
سعودی حکومت ایک آزاد اسلامی ریاست ہے، اس کے اپنے دینی ودنیای مصالح ہیں، ان کا تحفظ اس کی ذمہ داری بھی ہے، اور اس کا حق بھی ہے، وہ کسی مولوی اور کسی تنظیم وجماعت کی جائداد نہیں ہے، نہ اس نے کسی غیر کو اپنا محتسب بنایا ہے، اس کا اپنا نظام واتنظام ہے، وہ کسی سلفی پر پابندی لگائے، وہ کسی تبلیغی پر پابندی لگائے، وہ کسی رافضی پر پابندی لگائے اس کو اختیار ہے، اس کا یہ معنی نہیں کہ اس نے ان کی حیثیت چھین لی، ان کا دین چھین لیا، ان کو کافر مرتد قرار دیدیا، ایک سلفی بھی اگر اصول وضابطہ سے باہر نکل کر دینی و دعوتی کام کرے وہ بھی پابند کیا جاسکتا ہے، ایک سلفی کی بھی اگر مشکوک سرگرمیاں ہوں تو اس پر بھی پابندی لگ سکتی ہے۔ بڑے بڑے علماء پر وہاں پابندی لگ جاتی ہے۔ سلفی عالم کو بھی گورنر کسی شہر سے نکال دیتا ہے، نہ معلوم کتنے غیر سعودی علماء تک وہاں سے نکال دئے گئے۔
حکومتوں کی مصلحتیں ومجبوریاں ہوتی ہیں، اور حکمرانی کی نزاکتیں بھی ہوتی ہیں، انہیں حکمران ہی جانتے ہیں، اگر سعودی عرب میں موجود تبلیغیوں پر پابندی لگی تو واویلا کیوں؟ تبلیغی وہان جس طرح حکومت کی ہدایات کے برخلاف چوری چھپے اپنی دینی سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں، اور جس طرح حکومت کے تئیں بغض ونفرت کا اظہار کرتے ہیں تو کیا یہ پابندی اور سرزنش کا پیش خیمہ نہیں ہے۔ اندر وباہر کے تبلیغیوں نے غیر قانونی طور پر کتنے تبلیغیوں کو سعودی عرب میں پال رکھا ہے، ان کی غیر قانونی معاشی اور دینی سرگرمیاں جارہی رہتی ہیں، کیا یہ درست ہے؟
وہاں حکومت نے دعوت وتبلیغ کا بہتر سے بہتر نظام قائم کر رکھا ہے اور دعوت کے ہر ممکن ذرائع سارے میدان کار میں زیر استعمال ہیں اور وہاں کا خالص دینی منہج ہے اور خالص دینی تبلیغ ہے، پھر کسی غیر مانوس، اجنبی، عجمی منہج کی ان کو ضرورت کیا؟

✵ انصاف فرمائیے:
سعودی عرب کو گالی دینے والے اور چلانے والے انصاف کریں، توحید الوہیت کے متعلق سعودی عرب اور وہاں کے علماء اتنہائی حساس ہیں، اللہ کے حقوق اور رسول ﷺ کے حقوق کا تحفظ ان کا اصل سرمایہ ہے، کیا وہ تبلیغی جماعت کے انحرافاتِ دینیہ کو برداشت کرسکتے ہیں، انصاف سے بتائیں تبلیغی جماعت میں کونسی بدعت اور کون سا شرک موجود نہیں ہے؟
تبلیغی جماعت میں تصوف کی ساری بدعتیں موجود ہیں، قبوری شرک ہے، قصصی شرک ہے، وحدت الوجودی شرک ہے، غلو فی الصالحین فی الاحیاء والأموات کا استمدادی شرک ہے، حضوری اور غیب دانی کا شرک ہے، مراقبات کی نوع بہ نوع شرک ہے، تصوراتی شرک، توہماتی شرک ہے۔ ایسی دعوت سے تو ہر مسلمان کو اجتناب کرنا شرعی فریضہ ہے، حکومت کی بات ہی الگ ہے۔ اگر سعودی عرب نے ان کی دعوت پر پابندی لگا دی ہے تو دینی فریضہ پورا کیا ہے، اور اگر پابندی نہیں لگی ہے تو فریضے سے کوتاہی ہے۔
یہاں تو خیراتی مدرسوں میں مسلک اہل حدیث پر پابندی ہے اور سر پھرے مولوی اہل حدیثوں کے کفر وارتداد کا فتویٰ دیتے ہیں اور اپنی عوام، ائمہ اور مؤذنوں کو ان پر چڑھ دوڑنے کا فتویی جاری کرتے ہیں اور سارے چلانے والے مولویوں کو اس پر حسین عنوان ’’تحفظ سنت‘‘ اور ’’تحفظ شریعت‘‘ کے تحت اتفاق کرتے دیکھا گیا ہے، آج چلانے والے مولویوں نے کل ہی تال کٹورہ اسٹیڈیم دہلی میں اور دیوبند میں یہ کام کیا تھا اور لکھنؤ کے ’’ملّا شوبازار‘‘ نےبنگلور میں اہل حدیثوں کو دہشت گرد قرار دیا تھا اور حکومت کو للکارا تھا کہ انہیں گرفتار کرو!
ذرا سوچئے آج بڑا درد اٹھ رہا ہے۔ کل کس نے ان کو حق دیا تھا وہ کرنے کو جو انہوں نے کیا، یہی حق وہ سعودی عرب کو دیدیں۔ چلاتے کیوں ہیں، منہ سے جھاگ کیوں نکل رہا ہے؟ انصاف کی بات کرو کل کی ناروا حرکتیں آج سامنے ہیں، مکافاتِ عمل بن کرآئی ہیں ہمارا درد اب محسوس کرو، دینی اصلاح ضروری ہے، ہڑبونگ نہیں، ایسے مواقع پر بازپرس ضروری ہے۔
بات جماعت تبلیغ کی دہشت گردی کی چلی ہے، آؤ اس پر غور کرلیں، کیا یہ سچ نہیں ہے کہ برصغیر میں تبلیغی احباب ہر سال دو چار اہل حدیث مساجد ڈھادیتے ہیں اور ہر جگہ اہل حدیث مساجد کی تعمیر میں رکاوٹ بنتے ہیں، اور اٹھتے بیٹھے اہل حدیثوں کی تکفیر اور اتداد کی بات کرتے ہیں، آپ بتائیں کیا یہ شدت پسندی دہشت گردی اور فرقہ پرستی نہیں ہے؟ اگر یہ شدت پسندی دہشت گردی اور فرقہ پرستی نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے؟ سعودی گورنمنٹ کو اگر سعودی عرب میں تبلیغیوں کے متعلق کوئی کلو ملا ہو جس سے ان کی دہشت گردانہ سوچ عیاں ہوتی ہے تو چیخ وپکار کیوں؟ سعودی حکومت کے ساتھ تعاون کیجئے اورسعودی عرب میں غیر قانونی طور پر اقامت پذیر تبلیغیوں کو واپس گھر بلائیے۔
ہمارے تبلیغی احباب کی شکایت بجا ہے کہ اہل حدیث حلقے کے بعض مولوی اپنی خطابت میں جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہیں، ہمیں بھی تسلیم ہے، یہ لوگ ایسا کرکے منہج سلفی اور تعلیمِ کتاب وسنت کو بدنام کرتے ہیں اور اہل حدیث علماء کو بدنام کرتے ہیں اہل حدیث حلقے کے ذمہ دار حضرات ان چلانے والے مناظرہ باز شیخی خور مولویوں پر لگام لگائیں اور اصول وضوابط کے دائرے میں ان کو لائیں۔

✵ آخری بات:
ہر طرف سے کفار کی مسلمانوں پر یلغار ہے، اسے کوئی نہ بھولے، ایک کی غلطی کا خمیازہ سب کو بھگتنا پڑے گا، اس لئے احتیاجی اتحاد توقائم رہے، ہر فریق اپنی شناخت کے ساتھ رہنا چاہتا ہے رہے، لیکن اختلاف کرنے اور حل کرنے کا سلیقہ تو رہنا ہی چاہئے، ممکن حد تک امن، باہمی تعاون تو لازم بنتا ہے، فتوی اور مناظرہ کی زبان نہیں تفاہم کی زبان ضروری ہے، اتہامات، سب وشتم اکاذیب سے پرہیز کرنا ہی پڑے گا، حق کی وضاحت کے لئے چھوٹ تو ہونی چاہئے، آخرت کی بازپرس کا خیال ہر ایک کورہنا چاہئے۔ اصلاح حال اور اصلاح نیت سب کے لئے ضروری ہے، ہر ایک کو معلوم تو ہے کہ قلم قتلے نقصاندہ ہیں، سرپھرے پن سے صرف دین وملت کا نقصان ہوتا ہے، احداث وواقعات میں تحقیق حال، صبر وضبط ضروری ہے، شدت اور نفرت سے کام بگڑ جاتا ہے۔


Posted from https://blurtlatam.com

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE BLURT!
Sort Order:  

بھائی جان آپ مجھے ووٹ کریں اور میری مدد کریں کوئی میری مدد نہیں کرتا ہے آپ ضرور کریں مہربانی ہوگی

  ·  2 years ago  ·  

Salaam arifshafique Ji!
such me aapka post bahut acha hota hai, aur log aapki post ko vote nahi karte hai, uski bahut saari wajah ho sakti hai,
1... Aapka blurt power bahut kam hai.
2... Aapka post urdu me hota hai aur urdu janne wale aur padhne wale bahut kam log hai.
3... Aapne kuch dino pahle apna pura blurt power ko blurt me convert kar liya hai aur apna blurt power 00 kar diya tha, is se aap par logo ka vishwas kam ho gaya ke aap kab is platform ko chod denge kisi ko nahi pata,
4... Aap logon ke post ko nahi padhte hai
5... Agar aap kisi ke post me comment karte hai
to vote mangte hai, ki mere post ko vote kare, aisa nahi karna chahiye, ye blockchain ke rule ke khilaaf hai
6... Post me post ke hisaab sephotos nahi lagate hai
7... Aap vote trading karte hai

Solution

Isliye aage se aap logon se vote na mange
Apna post share kare, quality wala post banaye
Kuch naya soche
Apne post ke saath post ke hisaab se photos bhi lagaye
Logo ke post padhe
Aur us post ke hisaab se comment kare
Apna blurt power ziyadah kare
Aap khud se vote kare
Dusre ke zariye vote na karaye


Posted from https://blurt.live

  ·  2 years ago  ·  

Congratulations your post has been curated by @blurt-india .
Support our couration account by delegating some of your blurt power to blurt-india and make it stronger


Posted from https://blurt.live