نماز کسوف : سورج گرہن اور چاند گرہن کی نماز, سورج گرہن کا سبب

in urdu •  2 years ago 

20221026_165440.jpg


!السلام علیکم میرے پیارے ساتھیو
آپ سبھی کا میرے بلوغ میں دل سے خوش آمدید
ساتھ ہی امید کہ آپ سب خیر و عافیت سے ہوں گے


زمانہ جاہلیت میں عربوں کا عقیدہ تھا کہ سورج یا چاند کو اسی وقت گرہن لگتا ہے جب کوئی اہم شخصیت پیدا ہو یا وفات پائے یا دنیا میں کوئی اہم واقعہ رونما ہو۔نبی اکرم ﷺ کے عہد مبارک میں سورج گرہن لگا اور اتفاق سے اسی دن آپ کا جگر گوشہ سیدنا ابراہیم بھی وفات پا گیا تو لوگ کہنے لگے : ابراہیم کی وفات کی وجہ سے سورج کو گرہن لگا ہے تو نبی کریم ﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور خطبہ ارشاد فرمایا ۔ آپ نے اس موقع پر ان کے اس غلط اور باطل عقیدے کی نفی فرمائی۔ یعنی سورج یا چاند کو گرہن لگنے کا تعلق کائنات کے واقعات سے نہیں بلکہ براہ راست اللہ تعالیٰ کی مشیت اور قدرت سے ہے۔ اور اللہ کی بڑی سے بڑی مخلوق بھی اس کےحکم سےروگردانی نہیں کرتی ۔ گویا اللہ اپنی قدرت وطاقت کے اظہار سے لوگوں کو ڈراتا ہے ۔ اے کمزور و ناتواں انسان ! تو اللہ سے ڈر جا اور اپنی بخشش کا بہانہ ڈھونڈ !
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
’’چاند اور سورج کا گرہن اللہ کی قدرت کی نشانیاں ہیں۔ کسی کے مرنے، جینے (یا کسی اور وجہ) سے نمودار نہیں ہوتیں ۔ بلکہ اللہ (اپنے) بندوں کو ڈرانے اور عبرت دلانے کے لیے ظاہر فرماتا ہے۔ اگر تم ایسی نشانیاں دیکھو تو جلد از جلد دعا، استغفار اور یاد الٰہی کی طرف رجوع کرو۔‘‘(صحیح بخاری ، حدیث نمبر 1047، وصحيح مسلم:2156.)
لہذا سورج گرہن کی وجہ سےکسی حاملہ کے حمل یادودھ پلانےوالی ماں کی صحت پر کچھ اثر نہیں پڑتا ۔ یہ سب غیر اسلامی نظریات اور عقائد ہیں ۔ ایک مسلمان کو اس سے بچنا چاہیے۔
نماز کا حکم

  1. سورج گرہن کے وقت نماز کسوف ادا کرنا سنت مؤکد ہ ہے ۔
  2. اسے مسجد میں باجماعت ادا کرنا مسنون ہے۔
  3. خواتین بھی اس میں شامل ہوسکتی ہیں
  4. امام جہری قراءت کے ساتھ دو طویل رکعتیں پڑھائے گا
    رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
    "سورج گرہن اور چاند گرہن کسی کے مرنے یا پیدا ہونے کی وجہ سےنہیں ہوتے۔ بلکہ یہ تو قدرت الٰہی کی دو نشانیاں ہیں، جب انہیں گرہن ہوتے دیکھو تو نماز کے لیے کھڑے ہو جاؤ اور اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرو حتیٰ کہ گرہن ختم ہو جائے۔‘‘ (صحيح بخاری ،حدیث نمبر:1060)
    نماز كا اعلان
    سورج یا چاند گرہن کے وقت نماز کا اعلان کرنا مسنون ہے ۔ البتہ اس کے لیے اذان یا اقامت نہیں ہے۔
    سیّدنا عبد اللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ جب سورج گرہن ہوا تو آپ ﷺ نے ایک شخص کو یہ اعلان کرنے کا حکم فرمایا: الصَّلاَةَ جَامِعَةٌ ’’نماز جمع کرنے والی ہے،تمہیں بلا رہی ہے ، جمع ہوجاؤ )
    (صحيح بخاری ، حدیث نمبر:1045)
    نماز کا وقت
  5. اس نماز کا وقت سورج یا چاند کو گرہن لگنے سے شروع ہوتا ہے او ر گرہن ختم ہونےتک رہتاہے
  6. اگر گرہن لگنے کی خبر کچھ تاخیر سے ملے تو خبر ملنے کے بعد نما ز شروع کی جاسکتی ہے۔
  7. اگر گرہن ختم ہو جائے تو اس کا وقت ختم ہوجاتا ہے او راس نما ز کی قضا نہیں دی جاتی۔
  8. اگر نماز کے دوران گرہن ختم ہو جائے تو نماز کو مختصر کر کے ختم کر سکتے ہیں اور اگر گرہن طویل ہو تو نماز کو لمبی قراءت ، طویل سجدو ں اور لمبے رکوع کے ساتھ طویل کیا جاسکتا ہے
  9. نبی کریم ﷺ نے گرہن کی طوالت کی وجہ سے ایک رکعت میں 2 یا 3 یا 5 رکوع بھی کیے ہیں (صحیح مسلم، حدیث نمبر1184)
  10. جو امام کے ساتھ دوسری رکعت میں ملے تو وہ مبینہ طریقے کے مطابق دوسری رکعت مکمل کرکے سلام پھیرے۔
    سورج گرہن کی نماز کا طریقہ
  11. نماز کسوف دو رکعت ہے۔ پہلی رکعت میں تکبیر تحریمہ کے بعد دعائے استفتاح پڑھنے کے بعد سورت فاتحہ او رکوئی لمبی سورت تلاوت کی جائے گی۔ پھرلمبے رکوع کےبعد دوبارہ اٹھ کر قراءت کی جائے گی ۔ پھر دو طویل سجدے کیے جائے گے ۔
  12. اگلی رکعت بھی اسی طرح مکمل کی جائے گی۔ ایک رکعت میں دو یاتین رکوع کیے جاسکتے ہیں۔
  13. رکوع کے بعد قومہ کرنے کی بجائے دوبارہ قراءت شروع کر دینا ایک ہی رکعت کا تسلسل ہے لہٰذا اس موقع پر نئے سرے سے فاتحہ دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ اگر پڑھ لیں تو کوئی حرج بھی نہیں۔
    سیّدنا عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺکے زمانے میں سورج گرہن ہوا۔ آپ نے باجماعت دو رکعات نماز پڑھائی۔ آپ نے سورت بقرۃ جتنی لمبی تلاوت کے ساتھ لمبا قیام کیا پھر لمبا رکوع کیا۔ پھررکوع سے سر اٹھا کردوبارہ طویل تلاوت کی اور لمبا قیام کیا جو پہلے قیام سے مختصر تھا ۔پھر پہلے رکوع سے کم لمبا رکوع کیا۔ پھر (قومہ کر کے) دو طویل سجدے کئے۔ پھر کھڑے ہو کر لمبا قیام کیا، پھر دو رکوع کئے پھر دو سجدے کیے جو پہلی رکعت کے سجدوں سے مختصر تھے ۔اور پھر تشہد پڑھ کر سلام پھیرا۔(صحیح بخاری ، حدیث نمبر:3203)
    آپ ﷺکی نماز کی کیفیت
    1-سورج اور چاند گرہن کے موقع پر آپ ﷺ پریشان ہو جاتے او ر گھبرا اٹھتے اور نماز پڑھتے ۔سیدہ اسماء بیان کرتی ہیں کہ آپ کے زمانے میں (ایک دفعہ) سورج گرہن ہوا تو آپ گھبرا گئے اور گھبراہٹ میں اہل خانہ میں سے کسی کا کرتہ لے لیا۔ بعد میں چادر مبارک آپ کو پہنچائی گئی۔ سیدہ اسماء بھی مسجد میں گئیں اور عورتوں کی صف میں کھڑی ہو گئیں۔ آپ ﷺنے اتنا طویل قیام کیا کہ ان کی نیت بیٹھنے کی ہو گئی لیکن انہوں نے ادھر ادھر اپنے سے کمزور عورتوں کو کھڑے دیکھا تو وہ بھی کھڑی رہیں۔ (صحيح مسلم ،حدیث نمبر :2146.)
    2-سیّدنا جابر کہتے ہیں نبی رحمت ﷺ کے زمانے میں ایک سخت گرمی کے دن سورج گرہن ہوا، آپ نے صحابہ کرام کو ساتھ لے کر نماز پڑھی۔ آپ نے اتنا طویل قیام کیا کہ لوگ گرنے لگے۔ (صحیح مسلم،حدیث نمبر:1181)
    3-آپ کا گھبرانا اللہ کے ڈر کی وجہ سے تھا۔ جب آپ اللہ کے پیارے نبی ہو کر گھبرا اٹھتے تھے تو افسوس ہے ان امتیوں پر جو گنا ہوں کے بوجھ تلے دبے ہونے کے باوجود ایسے مواقع پر اللہ کی طرف رجوع نہیں کرتے۔ بلکہ کافروں کے دیکھا دیکھی اس منظر کو دیکھنے کا اہتمام کرتے اور پکنک کا ماحول بنا لیتے ہیں
    4-سیدہ اسماء کہتی ہیں کہ آپ نے اتنا لمبا قیام کیا کہ مجھے (عورتوں کی صف میں کھڑے کھڑے) غش آ گیا۔ میں نے برابر میں اپنی مشک سے پانی لے کر سر پر ڈالا۔ (صحیح بخاری ، حدیث نمبر:86)
    قارئین کرام غور فرمائیں !
    نبی رحمت ﷺکس قدر انہماک اور اہتمام سے سورج گرہن کی نماز پڑھتے تھے، ہمیں بھی اس نماز کا اہتمام کرنا چاہیے ۔ رسول اللہ ﷺکے پیچھے عورتیں بھی سورج گرہن کی نماز پڑھتی تھیں۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ہم مسجد میں سورج گرہن کی نماز باجماعت کا اہتمام کریں اور ہماری عورتیں بھی ضرور مساجد میں جا کر نماز میں شامل ہوں۔
    خطبہ
    دو طویل رکعات ادا کرنے کے بعد آپ نے صحابہ کرام کو خطبہ دیا جس میں اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا : ’’سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ کسی کے مرنے یا پیدا ہونے سے ان کو گرہن نہیں لگتا۔ جب تم گرہن دیکھو تو اللہ کا ذکر کرو۔ (دوران نماز) میں نے جنت دیکھی، اگر میں اس میں سے ایک انگور کا خوشہ لے لیتا تو تم رہتی دنیا تک اس میں سے کھاتے رہتے او روہ ختم نہیں ہوتا ۔ اور میں نے دوزخ (بھی) دیکھی، اس سے بڑھ کر ہولناک منظر میں نے (کبھی) نہیں دیکھا۔ (اور) میں نے جہنم میں زیادہ تعداد عورتوں کی دیکھی عرض کیا گیا : اے اللہ کے رسول کیا وجہ ہے (عورتیں زیادہ جہنم میں کیوں ہیں) آپ ﷺنے فرمایا: وہ کفر کرتی ہیں ۔عرض کیا گیا کیا : اللہ کا کفر کرتی ہیں؟ آپ نے فرمایا: وہ خاوند کی ناشکری کرتی ہیں، اگر تم ایک طویل مدت تک ان میں سے کسی کے ساتھ اچھائی کرتے رہو پھر وہ اپنی مرضی کے خلاف کوئی کام دیکھے تو کہہ دیتی ہے کہ میں نے تجھ سے کبھی بھلائی نہیں دیکھی۔‘‘ (صحيح بخاری، حدیث نمبر:1052)
    عبرت ودروس
  14. اس سے معلوم ہوا کہ کسی محسن کی احسان فراموشی گناہ کبیرہ ہے۔ خواتین کو اپنے خاوند کے احسانات کا شکر گزار ہونا چاہیے اور اس کی فرمانبرداری کے ذر یعے اللہ رب العزت کی رضا حاصل کرنے کی کو شش کرنی چاہیے۔نیز جب کسی بندے کی احسان فراموشی کبیرہ گناہ ہے تو خالق حقیقی کی احسان فراموشی کس قدر عظیم گنا اور خطرناک جرم ہو گا؟ اللہ ہم سب کو ہدایت دے آمین
  15. نماز کے بعد کثرت سے استغفار کرنا چاہیے، دعا مانگنی چاہیے، تسبیح و تکبیر پڑھنی چاہیے ، اور صدقہ کر کے اپنےرب سے گناہوں کی بخشش او راس کی خوشنودی طلب کرنی چاہیے۔
  16. دعا میں ہاتھ اٹھانا بھی مشروع ہے(صحیح مسلم، حدیث نمبر:2157)
  17. نبی رحمتﷺ نے نماز کسوف کے دوران جہنم میں اس عورت کو جلتے ہوئے دیکھا جس نے بلی کو بھوکے پیاسے مار دیا تھا اور اسے نہ کھانے پینے کو دیا نہ اسے کھلاچھوڑا کہ وہ اللہ کی زمین سےاپنا پیٹ بھر لیتی۔معلوم ہوا کہ ظلم کی سزا بھی بہت بھیانک ہے۔ خواہ وہ جانوروں کےساتھ ہی کیوں نہ ہو۔
  18. نبی کریم ﷺ نےدوران نماز عمر بن لحی کو بھی دیکھا کہ اس کی انتڑیاں پیٹ سےباہر نکلی ہوئی تھیں اور وہ سخت عذاب سےدوچار تھا ۔ یہ وہ بدنصیب شخص ہے جس نےعربوں میں بتوں کی پوجا شروع کرائی ۔ لہذا شرک کا انجام بھی نہایت مہلک ہے۔
  19. آ پ نےاس چور کو بھی آگ میں جلتے دیکھا جو اپنی کھونٹی سےحاجیوں کا سامان چراتا تھا ۔ اگر حاجی دیکھ لیتاتو معذرت کرلیتا کہ غلطی سے میری کھونٹی سےمال چپک گیا تھا اور حاجی غافل رہتا تو اس کاسامان لےاڑتا ۔ چوری بھی کبیرہ گنا ہےاور بغیر توبہ کیےمعاف نہیں ہوتا

शांति आप पर हो मेरे प्यारे दोस्तों
आप सभी का मेरे बरोघ में स्वागत है
साथ ही, आशा है कि आप सब ठीक होंगे


जहिलियाह के युग में, अरबों का मानना ​​​​था कि सूर्य या चंद्रमा उसी समय ग्रहण किया जाएगा जब कोई महत्वपूर्ण व्यक्ति पैदा हुआ या मर गया या जब दुनिया में कोई महत्वपूर्ण घटना हुई। पैगंबर (शांति) के धन्य युग के दौरान उस पर हो), सूर्य ग्रहण और संयोग से उसी दिन। जब उनके प्रिय पैगंबर इब्राहिम की भी मृत्यु हो गई, तो लोग कहने लगे: इब्राहिम की मृत्यु के कारण, सूर्य ग्रहण किया गया है। आपने इस अवसर पर उनके झूठे और झूठे विश्वास का खंडन किया। यानी सूर्य या चंद्रमा के ग्रहण का संबंध ब्रह्मांड की घटनाओं से नहीं, बल्कि सीधे तौर पर अल्लाह सर्वशक्तिमान की इच्छा और शक्ति से है। और अल्लाह की सबसे बड़ी रचना भी उसके आदेश से नहीं मुकरती। यह ऐसा है जैसे अल्लाह अपनी शक्ति और शक्ति को व्यक्त करके लोगों को डराता है। हे कमजोर और अक्षम व्यक्ति! तो अल्लाह से डरो और अपनी माफ़ी का बहाना ढूंढो!
अल्लाह के रसूल ने कहा:
चंद्र और सूर्य का ग्रहण ईश्वर की शक्ति के संकेत हैं। वे किसी की मृत्यु, जीवित (या किसी अन्य कारण से) के कारण प्रकट नहीं होते हैं। बल्कि अल्लाह अपने बंदों पर उन्हें चेतावनी देने और उन्हें सबक सिखाने के लिए प्रकट करता है। यदि आप ऐसे संकेत देखते हैं, तो जितनी जल्दी हो सके प्रार्थना, क्षमा और भगवान की याद की ओर मुड़ें। ”(सहीह बुखारी, हदीस नंबर 1047, और सहीह मुस्लिम: 2156।)
इसलिए सूर्य ग्रहण के कारण गर्भवती या स्तनपान कराने वाली मां के स्वास्थ्य पर कोई प्रभाव नहीं पड़ता है। ये सभी गैर-इस्लामी विचार और मान्यताएं हैं। मुसलमान को इससे बचना चाहिए।
प्रार्थना का क्रम

  1. सूर्य ग्रहण के दौरान ग्रहण की नमाज अदा करना सुन्नत है।
  2. मस्जिद में जमात में प्रदर्शन करना जायज़ है।
  3. महिलाएं भी इसमें शामिल हो सकती हैं
  4. इमाम जहरी पाठ के साथ दो लंबी रकअत का नेतृत्व करेंगे
    अल्लाह के रसूल (ﷺ) ने कहा:
    "सूर्य ग्रहण और चंद्र ग्रहण किसी की मृत्यु या जन्म के कारण नहीं होता है। बल्कि, ये दैवीय शक्ति के दो लक्षण हैं। जब आप उन्हें ग्रहण करते हुए देखें, तो प्रार्थना के लिए खड़े हों और ग्रहण समाप्त होने तक अल्लाह सर्वशक्तिमान से प्रार्थना करें।" (साहिह बुखारी) हदीस नं: 1060)
    प्रार्थना की घोषणा
    सूर्य या चंद्र ग्रहण के दौरान प्रार्थना की घोषणा करना मसनून है। हालाँकि, इसके लिए कोई अज़ान या इक़ामत नहीं है।
    सैय्यदुना अब्दुल्ला बिन अम्र से रिवायत है कि जब सूर्य ग्रहण हुआ, तो पैगंबर ने एक व्यक्ति को यह घोषणा करने का आदेश दिया: सलाता जामिया प्रार्थना के लिए सभा स्थल है, यह आपको बुला रहा है, इकट्ठा हो जाओ।
    (सहीह बुखारी, हदीस नं: 1045)
    प्रार्थना का समय
  5. इस प्रार्थना का समय सूर्य या चंद्रमा के ग्रहण से शुरू होकर ग्रहण समाप्त होने तक रहता है
  6. यदि ग्रहण की खबर कुछ देरी से मिलती है तो खबर मिलने के बाद पूजा शुरू की जा सकती है.
  7. यदि ग्रहण समाप्त हो गया है, तो उसका समय समाप्त हो गया है और रास नमाज का कड़ा नहीं दिया गया है।
  8. यदि पूजा के दौरान ग्रहण समाप्त हो जाता है, तो प्रार्थना को छोटा किया जा सकता है और यदि ग्रहण लंबा है, तो प्रार्थना को लंबे समय तक पाठ, लंबे समय तक साष्टांग प्रणाम और लंबे समय तक प्रणाम के साथ बढ़ाया जा सकता है।
  9. पैगंबर ﷺ ने ग्रहण की अवधि (सहीह मुस्लिम, हदीस नंबर 1184) के कारण एक रकअत में 2 या 3 या 5 धनुष भी किए।
  10. जो लोग दूसरी रकअत में इमाम से मिलते हैं, उन्हें दूसरी रकअत को निर्धारित तरीके से पूरा करना चाहिए और सलाम वापस करना चाहिए।
    सूर्य ग्रहण की पूजा कैसे करें
  11. ग्रहण की नमाज़ दो रकअत है। पहली रकअत में तकबीर तहरीमा के बाद दुआ इस्तिफ्ता के बाद सूरत फातिहा और लंबी सूरत रकुई पढ़ी जाएगी। फिर एक लंबे रुकू के बाद पुन: पाठ किया जाएगा। फिर दो लंबे साष्टांग प्रणाम किए जाएंगे।
  12. इसी तरह अगली रकअत पूरी की जाएगी। एक रकात में दो धनुष किए जा सकते हैं।
  13. रुकू के बाद कुमाह करने के बजाय फिर से क़िरात शुरू करना उसी रकअत का सिलसिला है, इसलिए इस मौके पर फ़ातिहा को नए सिरे से पढ़ने की ज़रूरत नहीं है। अगर आप इसे पढ़ते हैं, तो कोई समस्या नहीं है।
    सैय्यदना अब्दुल्ला बिन अब्बास के अधिकार पर यह बताया गया है कि पैगंबर के समय में सूर्य का ग्रहण था, भगवान उन्हें आशीर्वाद दे और उन्हें शांति प्रदान करें। उन्होंने मण्डली में दो रकात की नमाज अदा की। वह लंबे समय तक सूरत अल-बकराह तक सस्वर पाठ के साथ रहा और फिर लंबे समय तक झुक गया। फिर उसने झुककर सिर उठाया और फिर से लंबा पाठ किया और एक लंबा क़ियाम बनाया जो पहले कियाम से छोटा था। फिर (प्रार्थना करते हुए) दो लंबे साष्टांग प्रणाम किए। फिर वह खड़ा हुआ और बहुत देर तक खड़ा रहा, फिर दो रुकू किए, फिर दो सजदे किए जो पहली रकअत के सजदे से छोटे थे। और फिर तशहुद का पाठ किया और उसे नमस्कार किया। (सहीह बुखारी, हदीस नं: 3203)
    आपकी प्रार्थना की स्थिति
    1- सूर्य और चंद्र ग्रहण के अवसर पर पैगंबर चिंतित हो जाते थे और घबराकर प्रार्थना करते थे किसी का कुर्ता ले लिया। बाद में, आपको धन्य माल्यार्पण किया गया। सैय्यदा अस्मा भी मस्जिद में जाकर महिलाओं की कतार में खड़ी हो गईं। नबी इतनी देर तक रुके कि उनका इरादा बैठने का था, लेकिन उन्होंने कमजोर महिलाओं को इधर-उधर खड़े देखा, इसलिए वे भी खड़ी रहीं। (सहीह मुस्लिम, हदीस नं: 2146।)
    2-सैय्यदना जाबिर कहते हैं कि पैगंबर के समय में, अल्लाह उन्हें आशीर्वाद दे और उन्हें शांति प्रदान करे, एक गर्म गर्मी के दिन सूर्य का ग्रहण था, और उन्होंने अपने साथियों के साथ प्रार्थना की। तुम इतनी देर रुके कि लोग गिरने लगे। (सहीह मुस्लिम, हदीस नं: 1181)
    3- तुम्हारी घबराहट अल्लाह के डर से थी। जब आप अल्लाह के प्यारे नबी हुआ करते थे और डर जाते थे, तो यह उन उम्मतों पर तरस आता है, जो अपने गुनाहों के बोझ तले दबे होने के बावजूद ऐसे मौकों पर अल्लाह की तरफ नहीं मुड़ते। इसके विपरीत, वे काफिरों के दर्शन करने और पिकनिक का माहौल बनाने की व्यवस्था करते हैं
    4- सैय्यदा अस्मा कहती हैं कि तुम इतनी देर रुकी कि मैं (महिलाओं की कतार में खड़ी) बेहोश हो गई। साथ ही मैंने अपनी कस्तूरी से पानी लेकर सिर पर उंडेल दिया। (सहीह बुखारी, हदीस नं: 86)
    पाठक विचार करें!
    दया के पैगंबर सूर्य ग्रहण की प्रार्थना समर्पण और आदेश के साथ करते थे, हमें भी इस प्रार्थना का आयोजन करना चाहिए। महिलाएं भी अल्लाह के रसूल के पीछे सूर्य ग्रहण की नमाज अदा करती थीं। हमें मंडली में सूर्य ग्रहण की प्रार्थना का भी आयोजन करना चाहिए और हमारी महिलाओं को भी मस्जिदों में जाकर प्रार्थना में शामिल होना चाहिए।
    उपदेश
    दो लंबी रकअत करने के बाद, उन्होंने साथियों को एक उपदेश दिया जिसमें उन्होंने अल्लाह की स्तुति की और कहा: "सूरज और चाँद अल्लाह की दो निशानियाँ हैं।" वे किसी की मृत्यु या जन्म से ग्रहण नहीं होते हैं। ग्रहण देखें तो अल्लाह को याद करें। (प्रार्थना के दौरान) मैंने स्वर्ग देखा, अगर मैंने उसमें से अंगूर का एक गुच्छा लिया होता, तो आप बाकी दुनिया के लिए उसमें से खा लेते और आत्मा खत्म नहीं होती। और मैंने (भी) नरक देखा, उससे भी अधिक भयानक दृश्य जो मैंने (कभी नहीं) देखा। (और) मैंने जहन्नम में और औरतें देखीं। पूछा गया: ऐ अल्लाह के रसूल, क्या कारण है (क्यों नर्क में औरतें अधिक हैं)? उन्होंने कहा: वे इनकार करते हैं। उसने कहा: वह अपने पति के लिए कृतघ्न है, यदि आप लंबे समय तक उनमें से किसी एक के साथ अच्छा रहना जारी रखते हैं, तो उसे उसकी इच्छा के विरुद्ध कुछ दिखाई देता है, तो वह कहती है कि मैंने कभी तुम्हारा भला नहीं देखा।' (साहिह) बुखारी, हदीस नं: 1052)
    एक सबक और एक सीख
  14. यह ज्ञात है कि एक उपकारी की कृपा को भूलना एक बड़ा पाप है। स्त्रियों को चाहिए कि अपने पति के उपकार के प्रति कृतज्ञ रहें और परमप्रधान परमेश्वर की आज्ञा मानकर उसकी प्रसन्नता प्राप्त करने का प्रयास करें। साथ ही, जब दास की कृपा को भूलना एक महान पाप है, तो सच्चे निर्माता की दया को भूलना कितना महान है क्या अपराध कई गुना और खतरनाक होगा? अल्लाह हम सबका मार्गदर्शन करे, अमीन
  15. नमाज़ के बाद बार-बार माफ़ी माँगनी चाहिए, दुआ माँगनी चाहिए, तस्बीह और तकबीर का पाठ करना चाहिए, और अपने पापों की क्षमा और दान देकर अपने जीवन का सुख माँगना चाहिए।
  16. नमाज़ में हाथ उठाना जायज़ है (सहीह मुस्लिम, हदीस नंबर 2157)।
  17. पैगंबर ने ग्रहण की नमाज के दौरान उस महिला को नर्क में जलते देखा, जिसने बिल्ली को भूखा मारकर मौत के घाट उतार दिया था और उसे खाना या पानी नहीं दिया था, ताकि वह अपना पेट अल्लाह की धरती से भर दे.उस क्रूरता को जाना जाता था. सजा भी बहुत भयानक है। चाहे वह जानवरों के साथ ही क्यों न हो।
  18. पैगंबर ﷺ ने नमाज के दौरान उमर बिन लाही को भी देखा कि उसकी अंतड़ियां उसके पेट से बाहर निकल रही हैं और वह कड़ी सजा भुगत रहा है। यह वह दुर्भाग्यशाली व्यक्ति है जिसने अरबों में मूर्तियों की पूजा करना शुरू कर दिया। इसलिए शिर्क का अंत भी बहुत घातक होता है।
  19. आपने उस चोर को भी आग में जलते देखा जो अपनी लाठी से तीर्थयात्रियों का सामान चुरा लेता था। हाजी ने देखा होता तो माफी मांगते कि गलती से माल मेरी खूंटी में चिपक गया था और हाजी बेखबर होते तो उनका सामान ले लेते। चोरी भी एक गंभीर अपराध है और बिना पछतावे के माफ नहीं किया जाता

    Posted from https://blurtlatam.com
Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE BLURT!