بے وجہ یا بے سبب زلزلہ آتا نہیں

in urdu •  last year 

السلام علیکم میرے پیارے ساتھیو اور دوستو
میرے بلاغ میں آپ سبھی حضرات کا دل و جان سے خیر مقدم ہے
امید کرتا ہوں کہ آپ سب خیر و عافیت سے ہوں گے
تو آئیے بلا کسی تاخیر شروع کرتے ہیں آج کے ٹاپک (موضوع) کو:


20230213_215813.jpg

زلزلہ زمین کے جھٹکے اور مخصوص حرکت کا نام ہے جبکہ کوئی چیز اذن الٰہی کے سوا حرکت نہیں کرسکتی خواہ درخت کا پتا ہو یا زمین کا زلزلہ ہو اور یہ مفروضہ غلط اور محتاج دلیل ہے کہ زمین کسی بیل کے سینگ پر قائم ہے ۔
اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے یا ایھا الناس التقوا ربکم ان زلزلة الساعة شئ عظیم ” اے لوگو ! اپنے رب سے ڈر جاؤ بلاشبہ قیامت کا زلزلہ بہت بڑی چیز ہے ” زلزلوں کا ظہور قیامت کی ایک علامت ہے ، قیامت کی مذکورہ نشانی ایک عرصہ سے ظاہر ہوتی چلی آرہی ہے کچھ عرصہ قبل زلزلوں کا ایک ایسا متناہی سلسلہ شروع ہوا تھا جو ہند اور سندھ سے لیکر امریکہ تک پھیل گیا تھا ۔ اس میں ہزاروں افراد لقمہ اجل ہوئے تھے سینکڑوں علاقے اور بستیاں نیست ونابود ہوئیں اور لاکھوں کڑوروں کا نقصان ہوا تھا ۔اسی طرح 25 اپریل 2015 کو ہندوستان اور نیپال کو بھی یکے بعد دیگر کئی زلزلوں کا سامنا کرنا پڑا جس میں فلک بوس عمارتیں زمین دوز ہوگئیں اور ہزاروں افراد ان کے ملبے تلے کچلے گئے تھے ۔ اسی طرح ترکی ،سیریا کو بھی یکے بعد دیگرےکئی زلزلوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کئی ہزار افراد ملبے میں کچلے گئے ، یہ انسانوں کے لئے عبرت ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ۔ اذا زلزلت الارض زلزالہا واخرجت الارض اثقالھا وقال الانسان مالھا یومئذ تحدث اخبارھا بان ربک اوحالھا یو مئذ یصدرالناس اشتا تالیروا اعمالھم فمن یعمل مثقال ذرتہ خیرایرہ ومن یعمل مثقال ذرتہ شرایرہ ۔
جب زمین پوری طرح جھنجھوڑ دی جائے گی اور اپنے بوجھ باہر نکال پھینکے گی ، انسان کہنے لگے گا کہ اسے کیا ہو گیا ؟ اس دن زمین اپنی سب خبریں بیان کردے گی اس لئے کہ تیرے رب نے اسے حکم دیا ہوگا، اس روز مختلف جناعتیں ہوکر واپس لوٹیں گے تاکہ انہیں ان کے اعمال دکھا دئے جائیں ، پس جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا ۔
زلزلہ اہل ایمان کے لئے تنبیہات ہے اور غیر ایمان والوں کے لئے دنیا ہی میں عذاب ہے ۔ اللہ سے غفلت دنیاوی واخروی دونوں میں بربادی اور گباہی کاذریعہ ہے ، معاشرے میں ہر طرف مادیت کا دور دورہ ہوگیا ہے ۔اچھے اچھے گھرانوں کے لوگ غفلت میں مبتلا نظر آتے ہیں اور اللہ کی مرضی کے خلاف کام کرہے ہیں ۔
بخاری اور مسلم کی کی روایت میں حضرت عائشہؓ کا بیان ہے کہ اللہ کے نبیؐ نے ارشاد فرمایا ” میری اس امت کی آخری دور میں زمین میں دھنسا دیئے جانے، صورتوں کا مسخ کئے جانے اور پتھروں سے مارے جانے کا عذاب آئے گا ۔ حضرت عائشہؓ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ انھلک وفینا الصالحون اور اللہ کے رسولؐ ہمارے اندر ابھی نیک لوگ موجود ہونگے پھر بھی ہم ہلاک کردئیے جائیں گے ؟ آپؐ نے فرمایا نعم ، اذاکثرالخبث ۔ ہاں ؛ جب فسق وفجور عام ہوجائے گا تو ایسا ہوگا ۔ جی ہاں ؛ یہ ساری آفتیں فسق وفجور کے عام ہونے کی وجہ سے آرہی ہے ۔
اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا اذا ظھر الربا والزنا فی قریة فقد احلوا بانفسھم عذاب اللہ “جب زنا اور ربا کسی بستی میں ظاہروعام ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ اس کی تباہی کا اذن دے دیا کرتا ہے اورزلزلوں کی کثرت اصل میں قرب قیامت ہے ۔
اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا لاتقوم الساعة حتیٰ یقبض العلم وتکثر الزلازل ، ویتقارب الزمان وتطھر الفتن ،وتظھرالفتن ویکزالھرج ،وھوالقتل القتل حتیٰ یکثر فیکم المال فیفیض قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ علم اٹھا لیا جائے گا ،زلزلوں کی کثرت ہوگی ،زمانے قریب ہوجائیں گے ، فتنوں کاظھور ہوگا ، قتل وغارت گری عام ہوگی اور مال کی بہتات اور فراوانی ہوگی ۔
یہ زلزلہ ہمارے لئے ایک غیبی اشارہ ہے کہ ہماری برائیاں اس حد تک پار کررہی ہے جس کے بعد اللہ تعالیٰ کاغضب جوش میں آنے لگتا ہے تابڑتوڑ جس طرح دنیاکو قدرتی آفات سے گھیر رکھاہے وہ اس بات کی علامت ہے کہ ہمیں اپنی مدہوشی سے نکل آنا چاھئے ہمیں احساس کرنا چاہئیے کہ ہم گمراہیوں اور برائیوں کے کس خندق میں جاپڑے ہیں ۔ گزشتہ دنوں کا وہ دل دوز حادثہ یقینا ہمیں اپنا بھولا ہوا سبق یاد دلاتا ہے اور ہم سے مخاطب ہے کہ فاعتبروا یا اولی الابصار اوعقلمند اس سے عبرت حاصل کرو ۔ آج کل لوگوں کو ایسا مزاج ہوگیا ہے کہ جب کوئی مصیبت آتی ہے یامشکلات میں مبتلا ہوتے ہیں تو فلسفیانہ طور پر اس کے اسباب بیان کرتے ہیں اور یوں کہہ دیتے ہیں کہ یہ تو دنیامیں ہوتا رہتا ہے لیکن گناہوں کو چھوڑنے کے لئے ٹس سے مس نہیں ہوتے یہ مومن کی شان نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے انا انذرناکم عذابا قریبا یوم ینظرالمرء ماقدمت یداہ ویقول الکافر یلیتنی کنت ترابا ۔ ہم نے تمہیں عنقریب آنے والے عذاب سے ڈرادیا (اورچوکنا کردیا) ہے جس دن انسان اپنے ہاتھوں کی کمائی کو دیکھ لے گا اور کافر کہے گا کہ کاش میں مٹی ہوتا ۔
امام بخاری سے یہ اشعار منقول ہے جس کاترجمہ اس طرح ہے ” فارغ وقت کو غنیمت سمجھ کر رکوع کرلے ۔ قریب ہے کہ تیری موت اچانک واقع ہو ۔ تم کتنے ہی صحت مند لوگوں کو دیکھتے ہو جن کی صحت مند جانیں اچانک فوت ہوجاتی ہیں ۔
مسلم معاشرے اللہ کے حکم کی تعمیل کریں اور عذاب الٰہی سے بچنے کی کوشش کریں ۔ اللہ پاک نے اپنی کتاب قرآن کریم میں مردود اقوام کے لئیے بیان کئے ہیں ۔ قوم نوح ،قوم شعیب ، قوم عاد ، قوم ثمود ،قوم لوط ،بنو اسرائیل اورقارون وہامان کے قصے قرآن میں جگہ جگہ ملتے ہیں تاکہ عبرت پکڑے انسان ۔ تاریخ شاہد ہے کہ جب حضرت یونسؑ کی قوم نے ان کی دعوت کو ٹھکرادیا اور اپنی قوم سے برگشتہ ہوکر ہجرت کرگئے تو اس بستی کے لوگوں کو یقین ہوگیا کہ اب اللہ کاعذاب نازل ہونے والاہے ۔ عذاب کا فیصلہ ہوچکاہے فرشتے عذاب برپا کرنے پر مامور ہیں ۔ بستی کے سارے لوگ بوڑھے ،نوجوان ،شیرخواربچے ،بچیاں ، عورتیں حتیٰ کہ مویشی جانوروں کولے کربستی کے میدان میں جمع ہوکر توبہ استغفار کرنے لگے گریہ وزاری کی آواز سے فضا گونج اٹھی ،رحمت خداوندی جوش میں آئی اوراللہ تعالیٰ نے عذاب کو ٹال دیا ۔ حضرت یونس علیہ السلام نے مچھلی کے پیٹ میں یہ دعاکی ۔ لاالہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمین ۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے آپ پاک ہیں میں ہی ظالموں میں سے ہوں ، مصیبت کے وقت قرآن وسنت سے ثابت دعائیں پڑھنی چاھئے ۔
اللہ رب العزت اپنے مقدس کلام میں ارشاد فرماتاہے فلولا کانت قریة آمنت فنعھا ایمانھا الاقوم یونس بما آمنوا کشفنا عنھم عذاب الخزی فی الحیتوة الدنیا ومتعنیھم الی حین ۔ پس کوئی بستی ایسی کیوں نہ ہوئی کہ ایمان لاتی تو اس کا ایمان اسے نفع دیتا، سوائے یونس کی قوم کے جب وہ ایمان لائی تو ہم نے دنیوی زندگی میں ان سے رسوا ئی کا عذاب دور کردیا اور ایک عرصے تک ان کو دینوی فوائد سے بہرہ مند رکھا ۔ اللہ کا ارشاد ہے ان اللہ لایظلم الناس شیئا ولکن الناس انفسھم یظلمون ۔ یہ یقینی بات ہے کہ اللہ لوگوں پر کچھ ظلم نہیں کرتا لیکن لوگ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں ۔
اگر ہم بھی ایسے مواقع پر اپنے اعمال کا محاسبہ کرکے صحیح معنی میں توبہ واستغفار کریں گے اور آنسوؤں کی جھڑی لگائیں گے تو غیض الہٰی ٹھنڈا ہوجائیں گے اور عذاب ٹل جائے گا ۔ مگربڑے شرم کی بات ہے کہ اس عذاب کی گھڑی میں بھی جن کو توبہ واستغفار کی توفیق نہیں ہوئی ، اس میں کوئی شک نہیں کہ جب تک زمین پر اللہ کے نام لینے والے رہیں گے قیامت برپا نہیں ہوگی مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ قیامت میں اس قسم کے زلزلے پیش آتے رہیں گے اور لوگ لقمہ اجل بنتے رہیں گے ۔ اس لئے ہم مسلمانوں کو اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ اللہ تعالیٰ ساری مخلوق کی حفاظت فرمائے اور توبہ کی توفیق عطافرمائے ۔ آمین یارب العالمین


अस्सलाम अलैकुम मेरे प्यारे साथियों और दोस्तों!
मैं अपने संदेश में आप सभी का स्वागत करता हूँ!
आशा है आप सभी अच्छी तरह से होंगे!
तो बिना देर किए चलिए शुरू करते हैं आज का टॉपिक:


20230213_215813.jpg

भूकंप पृथ्वी के झटके और विशिष्ट गति का नाम है, जबकि भगवान की अनुमति के बिना कुछ भी नहीं चल सकता, चाहे वह पेड़ का पत्ता हो या पृथ्वी का भूकंप, और यह धारणा गलत है और एक आवश्यक तर्क है कि पृथ्वी आधारित है एक बैल के सींग पर।
अल्लाह तआला फ़रमाता है, ऐ तकवा वालो, रबकूम, भूकम्प की घड़ी में, "ऐ लोगो! अपने रब से डरो। बेशक क़ियामत के दिन का भूकंप बड़ी चीज़ है। "भूकंपों का दिखना क़यामत के दिन की निशानी है। यह सिंध से अमेरिका तक फैला था। इसमें हजारों लोग मारे गए, सैकड़ों क्षेत्र और बस्तियां नष्ट हो गईं और लाखों लोगों की जान चली गई।इसी तरह, 25 अप्रैल, 2015 को भारत और नेपाल ने भी एक के बाद एक कई भूकंपों का सामना किया, जिसमें गगनचुंबी इमारतें नष्ट हो गईं।और हजारों लोग उनके मलबे के नीचे दब गए। इसी तरह तुर्की और सीरिया भी एक के बाद एक कई भूकंप झेल रहे हैं, कई हजारों लोग मलबे में दब गए, यह इंसानों के लिए सबक है अल्लाह सर्वशक्तिमान कहते हैं। यदि पृथ्वी डोल उठे, और पृथ्वी डोल उठे, और पृथ्वी डोल उठे, और लोग कहें, उस समय यह समाचार सुनाया जाएगा, और यहोवा लोगोंका प्रधान होगा।
जब पृथ्वी पूरी तरह हिल जाएगी और अपना बोझ बाहर फेंक देगी, तब मनुष्य कहेगा, उसे क्या हो गया है? उस दिन ज़मीन अपना सारा हाल बता देगी, क्योंकि तेरे रब ने उसे हुक्म दिया है और उस दिन तरह-तरह के गुनाहों का पलटा लिया जाएगा, ताकि उनके कामों को दिखाया जाएगा, तो जिसने रत्ती भर भी भलाई की होगी, वह उसे देख लेगा। जिसने रत्ती भर भी बुराई की है वह उसे देख लेगा।

भूकंप विश्वासियों के लिए एक चेतावनी है और अविश्वासियों के लिए इस दुनिया में एक सजा है। अल्लाह की उपेक्षा लोक और परलोक दोनों में विनाश और परनिंदा का कारण है, भौतिकवाद समाज में सर्वत्र व्याप्त हो गया है।अच्छे घराने के लोग उपेक्षा से पीड़ित प्रतीत होते हैं और अल्लाह की इच्छा के विरुद्ध कार्य कर रहे हैं।
बुखारी और मुस्लिम की परंपरा में, हज़रत आयशा द्वारा वर्णित है कि अल्लाह के पैगंबर ने कहा, "मेरे राष्ट्र के अंतिम काल में, जमीन में धंसने, विकृत होने और पत्थर मारने की सजा आएगी। हज़रत आइशा रज़ियल्लाहु अन्हु फरमाती हैं: मैंने कहा, ऐ अल्लाह के रसूल, नेक और नेक, और अल्लाह के रसूल, क्या हमारे बीच अभी भी अच्छे लोग हो सकते हैं, फिर भी हम नष्ट हो जाएंगे? उन्होंने कहा, "हाँ, यह बहुत परेशानी है।" हाँ ; यह तब होगा जब अय्याशी आम हो जाएगी। हाँ ; ये सब विपत्तियाँ अय्याशी और अय्याशी के प्रचलन के कारण आ रही हैं।
अल्लाह के रसूल, भगवान उसे आशीर्वाद दे सकते हैं और उसे शांति प्रदान कर सकते हैं, ने कहा, "अगर किसी गाँव में ज़हर सूदखोरी और व्यभिचार पाया जाता है, तो अल्लाह की सज़ा हमारे पास आएगी।"
अल्लाह के रसूल, ईश्वर उसे आशीर्वाद दे और उसे शांति प्रदान करे, कहा: "वह समय नहीं आएगा जब तक कि ज्ञान नहीं ले लिया जाएगा, और कई भूकंप होंगे, और कई भूकंप होंगे, और समय निकट होगा। , प्रलोभन प्रकट होंगे, हत्याएं आम होंगी और धन बहुतायत से और प्रचुर मात्रा में होगा।

यह भूकंप हमारे लिए एक अदृश्य निशानी है कि हमारी बुराइयाँ हद से आगे बढ़ रही हैं जिसके बाद अल्लाह का प्रकोप भड़कने लगता है हमें एहसास होना चाहिए कि हम गुमराही और बुराई के गड्ढे में फंस गए हैं। पिछले दिनों की दिल दहला देने वाली घटना निश्चित रूप से हमें हमारे भूले हुए सबक की याद दिलाती है और हमें इससे सीखने के लिए संबोधित किया जाता है, फातिबरवा या ओली अल-अबसार और अकलमंद। आजकल लोगों का ऐसा मिजाज हो गया है कि जब कोई मुसीबत आती है या परेशानी होती है तो वे दार्शनिक रूप से उसके कारणों को समझाते हैं और कहते हैं कि दुनिया में ऐसा होता रहता है, लेकिन पापों को छोड़ने के लिए यह किसी की महिमा नहीं है। विश्वास करनेवाला। अल्लाह तआला कहते हैं, अना अंजारनाकम तज़ाबा क़रीबा यम यंजर अल मार मक़दमत यदाह और क़ुल अल काफ़िर येलिटानी कुंट तराबा। हमने आपको जल्द ही आने वाली यातना से सावधान कर दिया है, जिस दिन मनुष्य अपने हाथों की कमाई को देखेगा और काफ़िर कहेगा: काश मैं मिट्टी होता।
इन छंदों को इमाम बुखारी से उद्धृत किया गया है, जिसका अनुवाद इस प्रकार है: "अपने खाली समय को एक लूट के रूप में लें और झुकें।" तुम्हारी मृत्यु निकट है। आप कितने स्वस्थ लोगों को देखते हैं जिनका स्वस्थ जीवन अचानक मर जाता है?
मुस्लिम समुदाय को अल्लाह के आदेश का पालन करना चाहिए और ईश्वरीय सजा से बचने की कोशिश करनी चाहिए। अल्लाह सर्वशक्तिमान ने अपनी पुस्तक कुरान करीम में अस्वीकार किए गए राष्ट्रों के लिए वर्णन किया है। नूह के लोगों, शोएब के लोगों, अद के लोगों, थमूद के लोगों, लूत के लोगों, बानू इज़राइल और करून और हामान की कहानियां कुरान में कई जगहों पर पाई जाती हैं ताकि लोग सबक ले सकें। इतिहास गवाह है कि जब हजरत यूनुस (अ.स.) के लोगों ने उनके निमंत्रण को ठुकरा दिया और अपने लोगों से विमुख हो गए और पलायन कर गए, तो इस बस्ती के लोगों को यकीन हो गया कि अल्लाह की सजा सामने आने वाली है। सजा तय हो चुकी है, सजा देने के लिए फरिश्तों को नियुक्त किया गया है। गाँव के सभी लोग, बूढ़े, जवान, शिशु, लड़कियाँ, औरतें, यहाँ तक कि मवेशी और जानवर भी, करबस्ती के मैदान में एकत्र हुए और पश्चाताप करने लगे और क्षमा माँगने लगे। हज़रत यूनुस अलैहिस्सलाम ने मछली के पेट में यह दुआ की। लालाला तुम सुभानक अणि कांत मिन जलमिन। तुम्हारे सिवा कोई माबूद नहीं है। तुम पाकीज़ा हो। मैं ज़ालिमों में से हूँ। मुसीबत की घड़ी में तुम्हें क़ुरआन और सुन्नत की पुष्टि की हुई नमाज़ पढ़नी चाहिए।

अल-खुजी फाई अल-हैतवा अल-दुनिया की सजा और अंत तक इसका अर्थ। तो कोई बस्ती ऐसी क्यों न हो गई कि अगर वह माने तो उसका ईमान उसे लाभ पहुँचाए, सिवाए यूनुस के लोगों के, जब वे ईमान लाए तो हमने उनसे दुनियावी ज़िंदगी में रुसवाई की सज़ा दूर कर दी और उन्हें दीन-माल से महरूम कर दिया। समय की अवधि बहरा रखा। अल्लाह फरमाता है, "अल्लाह लोगों पर ज़ुल्म नहीं करता, बल्कि लोग ही ज़ालिम हैं।" यह निश्चित है कि अल्लाह लोगों के साथ गलत नहीं करता, बल्कि लोग स्वयं अपनी आत्मा के साथ गलत करते हैं।
यदि हम भी ऐसे अवसरों पर अपने कर्मों का लेखा-जोखा लें और पश्चाताप करें और सही अर्थों में क्षमा मांगें और आंसू बहाएं तो ईश्वर का क्रोध शांत होगा और दंड टल जाएगा। लेकिन बड़े शर्म की बात है कि इस सज़ा की घड़ी में भी जिन्हें तौबा करने और माफ़ी मांगने का मौका नहीं मिला, इसमें कोई शक नहीं कि जब तक ज़मीन पर अल्लाह का नाम लेने वाले हैं, कयामत का दिन नहीं आएगा, लेकिन यह भी एक सच्चाई है कि कयामत के दिन ऐसे भूकंप आते रहेंगे और लोग मरते रहेंगे। इसलिए हम मुसलमानों को खुद को जवाबदेह ठहराने की जरूरत है। अल्लाह तआला सारी सृष्टि की रक्षा करे और उसे तौबा करने का मौका दे। आमीन

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE BLURT!