:سچا ساتھی
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ سلطانہ نامی ایک لڑکی اپنے والد کے ساتھایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتی تھی۔ اس کی والدہ کا بچپن میں ہی انتقال ہوگیا تھا۔ وہ اپنے گھر کا کام خود ہی کرتی تھی اور پھر کالج بھی جاتی تھی۔ کالج جاتے ہوئے وہ ہر روز راستے میں ایک جگہ پر پرندوں کو کھانا کھلایا کرتی تھی۔
اس کے گھر میں بھی دو پرندے تھے، وہ انہیں روزانہ کھلایا کرتی تھی۔ ایک دن زمیندار کے بیٹے نے اسے پرندوں کو کھانا کھلاتے دیکھا۔ اور دیکھتے ہی اس کا دل سلطانہ پر آگیا۔ اس نے اپنے والد کے پاس جاکر کہا کہ وہ سلطانہ سے شادی کرنا چاہتا ہے۔
زمیندار نے سلطانہ کے والد سے بات کی اور اپنے بیٹے کی شادی سلطانہ سے کروا دی۔ سلطانہ اپنے پرندوں کا پنجرے کے ساتھ اپنے سسرال کے گھر گئی۔ وہ پرندوں کو روزانہ کھلاتی تھی۔ سلطانہ کی ساس کو یہ بات بالکل پسند نہیں تھی۔
وہ ان پرندوں کو تنگ کرتی تھی۔ وہ ان کے دانے زمین میں پھینک دیتی تھی۔ ایک دن سلطانہ کی ساس نے پرندوں کا پنجرا زمین پر پھینک دیا۔ سلطانہ نے اسے یہ کرتے دیکھ لیا۔
جب سلطانہ نے اپنی ساس کو منا کیا تو اس کی ساس نے اسے ڈانٹ دیا۔ سلطانہ اپنی ساس کی ان سب چیزوں سے پریشان ہونے لگی۔ ایک دن جب سلطانہ کے شوہر نے پریشانی کی وجہ پوچھی تو اس نے ساری بات بتا دی۔ اس کا شوہر سلطانہ کو پرندوں کی بھلائی کے لئے انہیں پارک میں چھوڑنے کا مشورہ دیتا ہے۔ اپنے شوہر کے کہنے پر سلطانہ نے باقی پرندوں کے ساتھ دونوں پرندوں کو بھی پارک میں چھوڑ دیا۔
وہ کبھی کبھی کھانا دینے پارک میں جاتی تھیں۔ اب پارک کے سارے پرندے سلطانہ کے اچھے دوست بن چکے تھے۔ پرندوں نے بھی اب سلطانہ کے گھر آنا شروع کردیا۔ جب سلطانہ کی ساس کو یہ پتہ چلا تو وہ ناراض ہوجاتی ہے۔ اور وہ سلطانہ کو اپنے ساتھ زچگی چھوڑنے کے لئے لے جاتی ہے۔
راستے میں، کچھ چوروں نے سلطانہ کی ساس کے زیورات چوری کرنے کی کوشش کی۔ تب سلطانہ کے پرندے آئے اور چوروں پر حملہ کیا۔ جس کی وجہ سے چور فرار ہوگئے۔ اس کے بعد سلطانہ اور اس کی ساس گھر لوٹ گئیں۔
اب سلطانہ کی ساس نے پرندوں کے بارے میں اپنا ذہن بدل لیا تھا۔ اس نے سلطانہ سے کہا کہ اب ہم دونوں پرندوں کو کھانا دینے اور پہلے دو پرندوں کو گھر واپس لانے کے لئے جائیں گے۔ یہ سن کر سلطانہ بہت خوش ہوئی۔
کہانی کا اخلاقی سبق
یہ کہانی ہمیں سبق دیتی ہے کہ ہمیں جانوروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہئے۔