🏗آج کا سیکولر مسلمان !!
🖌دکتور اجمل منظور مدنی
🔮 اپنے آپ کو مسلمان کہنے والے وہ لوگ جو دوسرے باطل دھرموں کی طرف کچھ زیادہ ہی (یعنی انکے دھارمک رسم ورواج اور عبادات تک میں کسی طور بھی شرکت کرنا) لچکپن اور نرم رویہ رکھتے ہیں وہ دو حال سے خالی نہیں ہیں:
✔اول: وہ صرف نام کے مسلمان ہیں اور کام تکثیریت کے نام پر اکثریت کو خوش کرنے کیلئے کرتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے آپ کو پکا سیکولر ثابت کرنے کیلئے کبھی اسلام کے بعض احکام، شعائر اور مظاھر کا مذاق بھی اڑاتے رہتے ہیں۔ اور ان میں سے بعض تو کبھی انٹر ریلیجن کے نام پر کافرہ عورت کو اس کے اپنے فل شرائط کے ساتھ اپنا رفیقۂ حیات بھی بنا لیتے ہیں۔ اور کچھ تو اس کافرہ کو خوش کرنے کیلئے گھر میں اس کی پسند کا مندر بھی بنا دیتے ہیں۔ اور یہ لوگ "اکبر" کو اپنا "امام اعظم" تصور کرتے ہیں۔ اور کچھ تو "انٹر فیتھ" اور "کو ایگزیسٹینس" کے نام پر بچوں کا نام غیر اسلامی رکھ کر نان مسلموں سے خوب واہ واہی بٹورتے ہیں۔ انہیں اس کا شعور بھی نہیں رہتا کہ وہ قوم رسول ہاشمی کی ترکیب کا ستییا ناس کر کے تابط شرا، شاب قرناھا اور جد ثدیاھا جیسی جاھلی ترکیب رکیک کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ان میں اکثر آپ ان سیلیبریٹیز کا نام پائیں گے جو کھیل، فلم اور سیاست کی دنیا سے جڑے ہیں۔
✔دوم: یہ وہ سیکولر مسلمان ہیں جو احساس کمتری کا شکار ہیں۔ غیروں کا رعب اور کمزور ایمانی کا سایہ کبھی ان کا پیچھا نہیں چھوڑتا۔ کبھی کبھی تو ایمان کا آخری درجہ بھی ان سے پناہ مانگنے لگتا ھے۔ کیوں کہ جب کبھی انہیں اپنی ایمانی قوت کے مظاہرے کا وقت پڑتا ھے تو وہ آخری سیڑھی پر بھی اپنی بقا کو سیکولر ازم کے خلاف سمجھنے لگتے ہیں۔ اور Intolerance کا خوف دلا کر Peaceful Co-existence کے نام پر صریح کفریہ وشرکیہ اعمال کو بھی ایک معمولی مری ہوئی مکھی کا چڑھاوا سمجھ کر اسے "تھس اپ کولڈ ڈرنک" کی طرح اپنے اسلام کا ہاضمہ تصور کرتے ہیں۔ Discrimination اور cultural clash کا ہوا کھڑا کر کے اپنے ھم مذہبوں کو بھی دینی وسعت قلبی کی دعوت دینا شروع کر دیتے ہیں۔ اسی طرح Mutual Understanding ، Multi-Religious society
اور Mutual Respect کے نام پر اپنا سب کچھ لٹا چکے ھوتے ہیں پھر بھی انہیں سکینڈ بلکہ تھرڈ کلاس جیسے بدل سوء کے علاوہ کچھ نہیں حاصل ھوتا۔ کیوں کہ صرف اسلامی نام ہی پچھڑا ھوا او بی سی بنا دئیے جانے کیلئے کافی ھے۔
🔮میں نہیں سمجھتا کہ مغل سلاطین سے بھی زیادہ کوئی ہندوستان میں سیکولر رہا ھوگا۔ لیکن آج بھارت کے حکمرانِ وقت انہیں shooter, looter, traitor کے علاوہ کیا کیا سمجھ رہے ہیں اور ان سے جڑی ملکی وتہذیبی وراثت کے ساتھ کیا کیا سلوک کر رہے ہیں یہ سب ہم سے زیادہ وسیع القلب سیکولر حضرات جانتے ھوں گے۔ نیز انہیں یہ بھی پتہ ھوگا کہ محض انسانی ھمدردی کے نام پر کسی اسلامی قضیے کی تائید کر دینے سے ایسے ہی وسیع القلب سیکولر لوگوں کو اکثر غدار وطن اور جلا وطن ھونے کا پروانہ دیا جاتا ھے۔ پھر بھی مساکین وقت اور اسلامی نما سیکولر ہوش کے ناخن نہیں لیتے۔
🔮ان میں اکثر آپ کو رافضی، تحریکی اور ان کے اذیال واذناب مل جائیں گے۔ جو کبھی برادران وطن کے نام پر مندر صاف کرتے دکھائی دیں گے تو کچھ مندر کے نام پر تحفے تحائف دیتے نظر آئیں گے۔ تو انہیں میں سے کچھ اذناب گنگا جمنی تہذیب کے نام پر کبھی دیوالی کی مٹھائی کھاتے اور کبھی کافروں کے مذہبی رسومات میں شریک ھوتے نظر آئیں گے۔
🔮یہ سیکولر حضرات اپنی وسیع سوچ وفکر کے اعتبار سے رواداری کے مختلف تجربات بھی پیش کرتے رہتے ہیں۔ اور یہ نہیں جانتے کہ ایک پکا مومن بھی تکثیریت کے بیچ رہ کر پورے وقار، بھائی چارے اور تمام انسانی ھمدردیوں کے ساتھ اپنی مکمل اسلامی شناخت کو بچا کر جیتا ھے اور جیتا رہے گا۔ جناب شوکت پرویز کا تجربہ اس کے لئے کافی ھے۔
🔮یہ یاد رہے کہ ایسے ہی لوگوں کی وجہ سے اسلام کا دفاع کرنے کیلئے الله تعالی ہمیشہ ایک جماعت باقی رکھے گا جو بلا خوف وملامت منتحلین ومنحرفین اور ضالین ومضلین کے سامنے سینہ سپر رہیں گے۔ اور اسلام کی ایک ایک جوڑ کو کبھی بھی مضمحل نہیں ھونے دیں گے۔
✔الله ھمیں پکا وسچا با عمل مسلمان بنائے۔ تواصی بالحق کی توفیق بخشے نیز اسلام کی سچی تصویر لوگوں کے سامنے پیش کرنے کی ہمت عطا کرے۔ آمین