Indeed, death is right."

in photography •  2 years ago 

She will wake up at the time of Fajr Azan, I performed ablution and offered Fajr prayer. As a Muslim, I would say that all of us Muslims should offer the Fajr prayer. Whenever the Fajr Azan is called, by the grace of Allah, I wake up and perform the Fajr prayer. If you have faith and faith in Allah, then you can pray in any situation. My prayer is that Allah Almighty will give us all perseverance and make us sincere and true worshippers, Ameen. After the Fajr prayer, I recited the Holy Quran for some time.

Hi All My Friends!

Hello my beautiful friends

I hope all are fine by the grace of Allah

May Allah bless you all

everyone is full of expression

Expressing your needs,

your emotions,

Hi All My Friend's

Greetings to my all members

A cartical Story

Indeed, death is right."

پانچویں آسمان پر موجود ڈاک خانے کا راستہ یہاں سے ہو کر جاتا ہے؟نمرہ نے راہ چلتے فرشتے کو روک کر پوچھا۔جی ہاں مگر ڈاک خانہ کچھ ہی منٹوں میں بند ہونے والا ہے ۔فرشتے نے گھڑی دیکھتے ہوئے نمرہ کو جواب دیا۔مگر عموماً ڈاک خانہ تو دوپہر 3 بجے تک کھلا رہتا ہے۔ نمرہ فرشتے کے جواب پر یک دم بولی۔جی ہاں مگر معاملات جمعہ کے روز کچھ اور ہوتے ہیں محترمہ۔فرشتہ لمبی سانس بھرتے ہوئے جواباً بولا۔ گھڑی اس وقت 12 بجا رہی تھی اور نمرہ اپنی بے انتہا کوششوں کے باوجود ابھی تیسرے آسمان تک ہی پہنچی تھی۔

The way to the post office in the fifth heaven goes from here? Nimra stopped Ferishte on the way and asked. Yes, but the post office is going to close in a few minutes. Ferishte answered Nimra while looking at the clock. Usually the post office is open till 3 pm. Nimra spoke at once on Ferishta's answer. Yes, but things are different on Fridays, Madam. Ferishta answered while taking a long breath. The clock was now striking 12 and Nimra had only reached the third heaven despite her endless efforts.

ایسے ہی کچھوے کی چال چلتی رہی تو آج بھی شکایت نامہ پوسٹ نہ ہو پائے گا اور پھر بات کل پہ پر جائے گی۔نمرہ خود سے بات کرتے ہوئے ایک دم منفی میں سر ہلاتے ہوئے بولی”نہیں․․․چاہے جو ہو جائے شکایت نامہ تو میں آج ہی پوسٹ کروں گی“۔ نمرہ نے فوراً وقت نہ ضائع کرتے ہوئے اپنے ہیل والے جوتے اُتارے اور آؤ دیکھا نہ تاؤ سیدھا دوڑ لگا دی۔نمرہ اتنی تیز بھاگ رہی تھی جیسے ہوا کے گھوڑے پر سوار ہو۔ہوا کے گھوڑے پر سوار راستے کی زینت بنے کئی واقعات نمرہ نظر بند کرتی جا رہی تھی۔ پانچویں آسمان پر موجود ڈاک خانے کے راستے میں کئی باغات پڑتے تھے۔جو ہر لحاظ سے حسین اور پر سکون تھے۔ان باغات کو نظر بند کرتے ہوئے کئی بار نمرہ کا دل کرتا کہ کہیں رُک کر آرام کرلے مگر ذہن پر سوار شکایت نامے کا خیال اُس کا حوصلہ ٹوٹنے نہ دیتا۔ بالآخر نمرہ ڈاک خانے کے باہری دروازے سے داخل ہوئی۔سوالیوں کی لمبی قطار دیکھ کر نمرہ حیرت زدہ رہ گئی۔ہر کوئی اپنا خط پوسٹ کرنے کی اُمید لئے ڈاک خانے کے بنیادی دفتر کے باہر اپنی باری کا انتظار کر رہا تھا۔ نمرہ من ہی من میں سوچنے لگی“میں واحد نہیں ہوں جو اللہ کو شکایت نامہ بھیجنے کی نیت سے آئی ہوں․․․․․میرے علاوہ بہت سے اور بھی ہیں جو اپنی موت سے خوش نہیں۔ “انتظار کرنے والوں کی قطار میں نمرہ کا نمبر آخری تھا۔گھنٹہ انتظار کرنے کے بعد آخر وہ وقت آہی گیا جس کا نمرہ کو بے صبری سے انتظار تھا۔جیسے ہی نمرہ ڈاک خانے کے بنیادی دفتر میں داخل ہوئی تو اُس کی نظر اُس فرشتے پر پڑی جو اللہ کے نام لکھے خطوط پوسٹ کرنے کا کام سر انجام دیتا تھا۔ وہ فرشتہ بہت جلدی میں تھا۔اُس نے نمرہ کو خوش آمدید کہے بغیر ہی اپنے کاؤنٹر پر”بند“ کا بورڈ لگا دیا۔”دفتر بند ہو گیا ہے آپ اگلے ہفتے تشریف لے آیئے گا“فرشتے نے نمرہ سے معذرت کرتے ہوئے کہا
If such a turtle's behavior continues, the complaint letter will not be posted even today and then the matter will be discussed tomorrow. Nimra, while talking to herself, shook her head in the negative and said, "No...whatever happens, the complaint will be filed." I will post the letter today." Without wasting time, Nimra immediately took off her heeled shoes and ran straight ahead. Nimra was running as fast as riding a wind horse. Many incidents adorned the path of Nimra on the wind horse. It was closing. There were many gardens on the way to the post office on the fifth heaven. They were beautiful and peaceful in every respect. While observing these gardens, Nimra wanted to stop and rest many times, but the complaint was on her mind. The thought did not discourage him. Nimra finally entered through the outer door of the post office. Nimra was surprised to see the long queue of questions. Everyone was waiting for their turn outside the main office of the post office hoping to post their letter. Nimra began to think to herself, "I am not the only one who has come with the intention of sending a letter of complaint to Allah. There are many others besides me who are not happy with their death." "Nimra's number was the last in the waiting line. After waiting for an hour, the time Nimra was eagerly waiting for finally arrived. As soon as Nimra entered the main office of the post office, she saw the angel. He used to post letters written in the name of Allah. That angel was in a hurry. He put a "closed" board on his counter without welcoming Nimra.
۔ ”دیکھیں میں بڑی مشکل سے یہاں پہنچی ہوں
آج۔ ۔۔اور میرا آج کے آج یہ خط پوسٹ کرنا بہت ضروری ہے۔نمرہ فرشتے سے التجا کرتے ہوئے بولی۔ ”محترمہ جمعہ کا وقت ہے اور میں معمول سے تھوڑا لیٹ ہو گیا ہوں۔میں اس وقت آپ کی کوئی مدد نہیں کر سکتا۔“فرشتہ تیز لہجے میں بولا۔ ”دیکھیں میں اپنی اچانک موت سے خوش نہیں ہوں اور مجھے اپنی یہ شکایت جلد از جلد اللہ تک پہنچانی ہے۔میرے بہت سے کام زمین پر ادھورے پڑے ہیں جن کا مکمل ہونا بہت ضروری ہے۔“نمرہ اپنی بات پر زور دیتے ہوئے فرشتے سے بولی”پلیز مجھے یہ خط پوسٹ کرنے دیں اللہ آپ کا بھلا کرے۔ “نمرہ کی پُراصرار التجا فرشتہ زیادہ دیر ترک ہوں ناں کر پایا۔وہ ایک لمحے کے لئے سوچ میں پڑ گیا۔”محترمہ!“ فرشتے نے نمرہ کو مخاطب کرکے ایک لمبی سانس کھینچی۔آپ ایک کام کریں․․․․“فرشتہ بات مکمل کرتے ہوئے بولا۔ ”آپ اس کمرے میں موجود کمپلینٹ باکس میں اپنا خط اس مہر کے ساتھ خود ہی ڈال دیں․․․․․میں تھوڑا جلدی میں ہوں۔“فرشتہ اپنی بات مکمل کرتے ہی وہاں سے چلا گیا۔اب اُس خالی ڈاک خانے میں نمرہ اپنے شکایت نامے کے ہمراہ تنہا کھڑی تھی۔ فرشتے نے جس جانب اشارہ کیا تھا وہ کمرہ بنیادی آفس کے شمال میں واقع تھا۔نمرہ نے وقت ضائع نہ کرتے ہوئے کمرے کی جانب قدم بڑھائے۔قدم بڑھاتے ہوئے نمرہ کے ہاتھ اپنے بائیں کندھے پر لٹکے ہوئے پرس سے شکایت نامہ نکالنے میں مصروف تھے۔ جیسے ہی نمرہ اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑا شکایت نامہ لے کر کمرے میں داخل ہوئی اس کی نظر تھوڑی دور پڑے کمپلینٹ باکس پر پڑی جو خالی تھا۔یہ ڈبا خالی کیسے ہو سکتا ہے جبکہ باہر لگے سوالیوں کے ہجوم کی میں خود گواہ ہوں۔نمرہ یہ سب سوچ ہی رہی تھی کہ اچانک اُس کی نظر کمپلینٹ باکس سے تھوڑا دور رکھے ایک اور باکس پر پڑی جس کے باہر ”تھینک یو“لکھا تھا۔ وہ باکس اس قدر بھرا ہوا تھا کہ اُس کی اُوپر والی سطح پر موجود کچھ خطوط آسانی سے نکالے جا سکتے تھے۔“لوگ مرنے کے بعد بھی عقلمندی کا مظاہرہ نہیں کرتے․․․․ورنہ کمپلینٹ باکس میں ڈالے جانے والے خط کبھی کسی دوسرے باکس کی عزت نہ بڑھاتے۔ “نمرہ کا خیال تھا کہ لوگ غلطی سے اپنی شکایات دوسرے ڈبے میں ڈال گئے ہیں۔جبکہ اُن کا اصل مقام کمپلینٹ باکس تھا۔کیوں نہ میں ہی ان لوگوں کی غیبی مددگار بن جاؤں؟نمرہ نے مدد کرنے کے خیال سے سوچا۔نمرہ اب تھینک یو باکس کے پاس کھڑی ایک ایک کرکے خط نکالنے لگی۔ خط بغیر کسی لفافے کے تھے اس لئے آسانی سے پڑھے جا سکتے تھے۔اور یہی وجہ تھی کہ نمرہ نہ چاہتے ہوئے بھی خطوط پڑھنے لگی
. "Look, I have reached here with great difficulty
today And it is very important for me to post this letter today. "Mrs. Juma, it's time and I'm a little late than usual. I can't help you at this time." Ferishta said in a sharp tone. "Look, I am not happy with my sudden death and I have to convey my complaint to Allah as soon as possible. Many of my works are lying unfinished on earth, which are very important to be completed." Said, "Please let me post this letter, may God bless you." "Nimra's mysterious plea made Ferishta not leave me for a long time. He thought for a moment. He said while finishing. "You should put your letter in the complaint box in this room with this seal... I am in a bit of a hurry." Farishta left as soon as she finished her speech. She stood alone with the complaint letter. The room towards which the angel pointed was located to the north of the main office. Nimra wasted no time in walking towards the room. Nimra's hands were busy taking out the complaint form from her wallet hanging on her left shoulder. . As soon as Nimra entered the room with the complaint in her right hand, her eyes fell on the complaint box lying a little away, which was empty. How can this box be empty when I myself witnessed the crowd of questioners outside. Nimra. While thinking about all this, suddenly his eyes fell on another box, a little away from the complaint box, on the outside of which "Thank you" was written. The box was so full that some of the letters on its upper surface could easily be taken out. Do not increase the respect of the box. "Nimra thought that people mistakenly put their complaints in the other box. While their original place was the complaint box. Why should I not become the invisible helper of these people? Nimra thought of helping. Nimra now Standing next to the thank you box, she started taking out letters one by one. The letters were without any envelope so they could be easily read. And that was the reason why Nimra started reading the letters even if she didn't want to.

۔پہلا خط جو نمرہ نے پڑھا وہ ایک بوڑھے آدمی کا تھا جس کے دو بیٹے تھے۔ خط میں لکھا تھا: اے میرے رب میں تیرا کس طرح شکر ادا کروں۔ تو میرے بیٹوں کی نیت سے خوب واقف تھا۔تو جانتا تھا کہ وہ میرے فرمانبردار اس وجہ سے نہیں ہیں کیونکہ وہ میری اولاد ہیں۔ان کی وفاداری کے پیچھے ان کے مکارانہ ارادے اور اُن کی سوتیلی ماں کے نام وہ جائیداد ہے جو میں نے کئی برسوں پہلے اُسے نکاح کے وقت دی تھی۔ میرے بیٹے وفاداری کی آڑ میں مجھ سے وہ جائیداد لینا چاہتے تھے۔اُن کا مقصد اپنی دوسری ماں کی تمام تر خدمتیں فراموش کرکے اُسے بے گھر کرنا تھا۔مگر تو نے ایسا ہونے نہ دیا۔میری اچانک موت نے میرے بیٹوں کے ناپاک ارادے ناکام کر ڈالے اور وہ نہ چاہتے ہوئے بھی اپنی ماں کی خدمت کرنے پر مجبور ہو گئے۔ بے شک تو تمام علم رکھنے والا کارساز ہے۔بے شک موت برحق ہے۔“ دوسرا خط لکھنے والی روح ایک جوان بے اولاد عورت کی تھی۔ اس خط میں لکھا تھا: ”اے میرے رب میں کس طرح تیرا شکر ادا کروں۔میں کئی سالوں سے بے اولاد تھی اور اس بات سے بے خبر تھی کہ میرا شوہر کسی دوسری عورت سے ناجائز رشتہ قائم کرنے کا خواہش مند ہے۔ میری بیماری سے ہوئی اچانک موت نے مجھے دنیا کی اذیت بھری زندگی اور میرے شوہر کی بے وفائی دونوں سے نجات دے دی۔بے شک تو تمام علم رکھنے والا کارساز ہے۔بیشک موت برحق ہے۔“ تیسرا خط اس مرد کا تھا جو سڑک پر ہونے والے کار حادثے کا شکارہو چکا تھا۔ خط میں لکھا تھا: ”اے میرے رب میں تیرا کس طرح شکر ادا کروں۔میری موت نے میری اولاد کو وہ حق عطا کیا جو میں اپنی زندگی میں شاید نہ عطا کر پاتا۔ میری موت میرے امیر بھائی کے دل میں خدا خوفی کا باعث بنی۔اور اس نے میری اولاد کو ان کا جائز حق دے دیا اب میری اولاد کبھی روٹی کی محتاج نہیں ہو گی۔ بے شک تو تمام علم رکھنے والا کارساز ہے۔بے شک موت برحق ہے۔“ اگلا خط اُس بچے کا تھا جس نے دنیا میں کل تین روز گزارے۔ خط میں لکھا تھا: ”
The first letter Nimra read was from an old man who had two sons. It was written in the letter: O my Lord, how can I thank you. You were well aware of the intention of my sons. You knew that they are not obedient to me because they are my children. Behind their loyalty is their ulterior motive and the property that I have given to their stepmother. It was given to him at the time of marriage many years ago. My sons wanted to take that property from me under the guise of loyalty. Their aim was to forget all the services of their other mother and make her homeless. They did it and they were forced to serve their mother even if they didn't want to. Indeed, you are the doer of all knowledge. Indeed, death is right.” The spirit that wrote the second letter was that of a young childless woman. The letter read: "O my Lord, how can I thank you. I was childless for many years and was unaware that my husband was desirous of having an illicit relationship with another woman." The sudden death of my illness freed me both from the painful life of the world and the unfaithfulness of my husband. Verily, Thou art the All-Knowing Creator. Verily, death is true.” The third letter was from the man on the street. He was a victim of a car accident. The letter was written: "O my Lord, how can I thank you. My death gave my children the right that I could not have given in my life." My death caused the fear of God in the heart of my rich brother. And he gave my children their legitimate right. Now my children will never be in need of bread. Verily, the All-Knowing is the Worker. Verily, death is true.” The next letter was from the child who spent three days in the world. The letter read:

اے میرے رب میں تیرا کس طرح شکر ادا کروں۔تو نے مجھے میرے والدین کی بخشش کا وسیلہ بنایا ہے۔ شاید ہی میری زندگی میرے والدین کے حق میں اتنی کارآمد ہو پاتی جتنی میری موت ہے۔بے شک تو تمام علم رکھنے والا کارساز ہے۔بیشک موت برحق ہے۔“ آخری خط جو نمرہ نے پڑھا وہ زینب کا تھا۔ خط میں لکھا تھا: ”اے میرے رب میں کس طرح تیرا شکر ادا کروں۔ تو نے میری موت روشن کر دیا۔اے میرے رب میں شکر گزار ہوں کہ تو نے مجھے دنیا کی عدالت کا محتاج نہ رکھا۔دنیا کی عدالتیں پامال عزتوں کا انصاف کرنے میں ہمیشہ ناکام رہی ہیں۔میری عزت تو نے ہمیشہ کے لئے محفوظ کر لی۔۔۔میں شکر گزار ہوں تیری عطا کردہ جنت کی۔ بیشک تو تمام علم رکھنے والا کارساز ہے۔بیشک موت برحق ہے۔“ جیسے ہی نمرہ نے رب کے نام زینب کا خط پڑھا اُسے اپنا وجود اپنے ہاتھ میں موجود شکایت نامہ جیسا چھوٹا محسوس ہونے لگا۔ ”محترمہ آپ ابھی تک یہاں ہیں؟“فرشتے کی اچانک آمد پر نمرہ پریشان ہوگئی۔ ”ہاں۔۔بس۔۔وہ میں جا رہی تھی۔“نمرہ نے گھبرا کر جواب دیا۔”مگر خط تو آپ نے کمپلینٹ باکس میں ڈالا نہیں؟“فرشتے کے سوال پر نمرہ نے اپنا خط اپنی ہتھیلی میں زور سے دبا لیا۔”ہاں․․․وہ مجھے خیال نہیں رہا میں جلدی میں غلط خط اُٹھا لائی۔ ۔پھر کسی دن تشریف لے آؤں گی۔“نمرہ نے جواب دیتے ہوئے کہا۔”آپ بس رب کو شکریہ کہہ دیجیے گا․․․․․خدا حافظ۔“ نمرہ کے جاتے ہی فرشتے نے ایک بار پھر باکس کو مسکراتے ہوئے دیکھا اور بولا”بے شک رب تمام علم رکھنے والا کارساز ہے۔بیشک موت برحق ہے۔“
O my Lord, how can I thank You. You have made me a source of forgiveness for my parents. Hardly would my life have been as beneficial to my parents as my death. Verily, Thou art the All-Knowing, Verily, death is true.” The last letter that Nimra read was from Zainab. It was written in the letter: "O my Lord, how can I thank you?" You enlightened my death. O my Lord, I am grateful that You did not make me dependent on the court of this world. Lee. I am thankful for the heaven you have given me. As soon as Nimra read Zainab's letter to the Lord, she felt her existence as small as the complaint form in her hand. "Ms. Are you still here?" Nimra was worried about the angel's sudden arrival. "Yes. That's it. She was going to me." Nimra answered nervously. "Yes... I didn't care about that. I picked up the wrong letter in a hurry. Then I will come some day." Nimra answered and said, "You will just say thank you to the Lord... God Hafiz." As Nimra left, the angel saw the box smiling once more and He said, "Indeed, the Lord is the creator of all knowledge. Indeed, death is right."

May Allah bless you all

                                                                   If you like my post, please like and      comment
Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE BLURT!
Sort Order:  

Please vote for my witness!!!!! Help me stay top 20!!!!!!
You can do this by logging into your wallet with your active key!
🗳️ https://blurtwallet.com/~witnesses?highlight=outofthematrix