بِسْمِ اللّٰهِِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم
السلام علیکم
شروع کرتا ہوں اللہ پاک کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے
I begin with the name of Allah, the Most Merciful and the Most Merciful
* Hi All My Friends*
*Assalam o alaikum*
Hi Guys!
I hope you all are well and good and enjoy happy moments of life. I am also good Alhamdulillah. My best wishes and prayers are always with you.
I like to clicks followers photography.
Playing football, keeping dogs, watching kabaddi matches, watching cricket matches on TV and live, gardening, cooking, reading books, reading newspapers, and so on are some of my interests.
*My article story*
*Everyone was repenting*
آج جو عذاب الٰہی پوری دنیا میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ،دولت اور جائیداد سے محبت کرنے کی صورت میں نازل ہو چکا ہے ہر فرد توبہ توبہ کر رہا ہے۔کیونکہ ہمارا شیوہ بن چکا ہے کہ جب ہم پر انفرادی یا اجتماعی آفت نازل ہوتی ہے۔ تو ہم خدا سے توبہ کرتے ہیں۔جب پریشانی ختم ہو جاتی ہے تو پھر وہی خود غرضی کی زندگی شروع کر دیتے ہیں۔نہ کسی کے کام آنا اور بس دولت آجائے تو ہر ایک کو اپنے سے کمتر تصور کرنا۔غرض کہ نہ خدا سے سچی محبت نہ اس کی مخلوق سے محبت، صرف اپنی ذات اور اپنی اولاد سے محبت کرتے ہیں۔ لیکن وہ لوگ جو خدا اوراس کی مخلوق سے محبت کرے ،خدا بھی اس کو ہر عذاب الٰہی سے محفوظ رکھتا ہے۔اس بار سچے دل سے ہر شخص توبہ کرلے اور دوسروں کے کام آنے کا اپنے آپ سے وعدہ کرلے،تو آفت ٹل سکتی ہے۔
❣️Today, the divine punishment that has been revealed in the whole world in the form of disobedience to Allah Almighty, love of wealth and property, every individual is repenting. Because it has become our habit that when individual or collective calamity descends on us. . So we repent to God. When the problem ends, then they start a life of selfishness. It is not useful to anyone and only wealth comes, so if everyone is inferior to us, then not from God. True love is not the love of his creatures, they only love themselves and their children. But those who love God and His creatures, God also protects him from all divine punishment. This time, if everyone repents with a sincere heart and promises to himself to help others, then the calamity can be avoided.❣️
() یہ ایسے ایک شخص کی کہانی ہے جس نے سچے دل سے توبہ کی خدا نے اسے کے بیٹے کو ایک درویش کی دعاؤں سے صحت مند کی زندگی عطا کی ،اور آج وہ ایک بہت بڑی کمپنی کا مالک ہے۔ اور اس کے والد جن کا نام رانا آصف ہے خدا کی مخلوق سے کس طرح کام آرہے ہیں۔اس کہانی کو پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ میں چند ماہ پہلے ایک شادی میں شرکت کے لئے کراچی گیا۔وہاں پر میرا دوست الطاف قادر بھی اٹلی سے آیا ہوا تھا۔ (جس کی چند ماہ سے کوئی خبر نہیں ہے۔)ہم دونوں نے ایک روز صدر کی مشہور دکان سے نہاری کھائی ،جس کی نہاری بہت مشہور تھی۔رات کو کھانے کے لئے کوئی سیٹ خالی نہیں تھی۔باہر ایک لمبی سی لائن بھی لگی ہوئی تھی۔خیر ہمیں مالک دکان کے سامنے سیٹ خالی ہونے پر مل گئی۔ حالانکہ بہت زیادہ ریٹ تھے۔لیکن لوگوں کے پاس پیسہ اپنی ذات پر خرچ کرنے کے لئے ہے لیکن کسی غریب کو ایک وقت کھانا کھلانے کے لئے نہیں ہے۔پھر ہم نے بیر ے سے پوچھا یہ باہر لمبی سی لائن لگی ہوئی ہے یہ کون لوگ ہیں ،کیا مالک کی طرف سے ان کو مفت کھانا تقسیم ہو گا؟۔ اس نے آہستہ سے کہا‘ وہ سامنے جو مالک بیٹھا ہے یہ تو کسی ایک کو کھانا مفت نہ کھلائے۔کافی عرصہ اسی ٹائم ایک آدمی خاموشی سے آتا اور مالک کو رقم دیکر چلا جاتا ہے ۔لیکن آج اس شخص کو کسی نے نہیں دیکھا۔ لائن ختم ہو جاتی ہے،مگر کھانا ختم نہیں ہوتا۔ بڑی برکت ہے ۔اس شخص کی کمائی میں ،جو بھی ہے اس دور کا درویش ہے ۔خیر ہم لوگ نہاری کھانے میں مصروف تھے ۔اسی اثناء میں سادہ سے کپڑوں میں ایک آدمی بیگ لے کر مالک کے پاس آیا۔مالک اس کو لیکر اندر کمرے میں چلا گیا۔جو مالک دکان کسی گاہک کو خاطر میں نہیں لا رہا تھا وہ اس کی عزت واحترام سے رخصت کرکے باہر تک آیا۔ جیسے عموماً ہم ہر ایک کو غلط رویے سے دیکھتے ہیں میری بھی سوچ ایسی تھی ۔جب ہم کھانا کھا کر باہر آئے تو وہ بھی شخص باہر ضرورت مند لوگوں کی لائن میں کھڑا تھا۔نہ چاہتے ہوئے میں نے کہا یہ کون آدمی ہے جس کو مالک دکان نے اتنی اہمیت دی۔ وہ خود لائن میں اپنی باری میں کھڑا ہو کر کھانا لینے کے لئے کھڑا ہے ۔میں نے ضروری کام کا بہانہ کیا کل شادی والے گھر ملاقات کا وعدہ کرکے الطاف ٹیکسی میں بیٹھ کر چلا گیا ۔اور اتنے میں ایک شخص ڈبے میں نہاری اور روٹیاں لیکر چل پڑا۔ میں بھی آہستہ آہستہ اس کے عقب میں چلتا رہا اور پھر اختر کالونی والی بس میں سوار ہو گیا۔اور ایک کواٹر میں تالا کھول کر اندر چلا گیا۔ تھوڑے وقفے کے بعد میں نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بیل دی۔
() This is the story of a man who sincerely repented, God gave his son a healthy life through the prayers of a dervish, and today he is the owner of a huge company. And how his father whose name is Rana Asif is dealing with God's creation. I dare to present this story. A few months ago I went to Karachi to attend a wedding. My friend Altaf Qadir also came there from Italy. (There was no news from him for a few months.) One day we both had nihari from Saddar's famous shop, whose nihari was very famous. There was no empty seat to eat at night. There was also a long line outside. It happened. Well, we got the seat in front of the owner's shop when it was empty. Although the rates were very high. But people have money to spend on themselves, but not to feed a poor person at a time. Then we asked Beery, who are these people standing in a long line outside? Yes, will they be distributed free food by the owner? He slowly said, "The owner who is sitting in front should not give free food to anyone. For a long time, at the same time, a man would come quietly and give money to the owner and leave. But today, no one has seen this person." The line ends, but the food doesn't. There is a great blessing. In the earnings of this person, whatever is the dervish of this era. Well, we were busy eating Nahari. At the same time, a man in simple clothes came to the owner with a bag. The owner took him inside. He went to the room. The owner of the shop who was not paying attention to any customer came out after leaving him respectfully. As we usually look at everyone with wrong behavior, I thought the same. When we came out after eating, that person was also standing in the line of needy people outside. Unwillingly, I said who is this man who The shop owner gave so much importance. He himself is standing in the line to take his turn to take food. I pretended that I had to do something necessary. After promising to meet at the wedding house tomorrow, Altaf sat in the taxi and left. He walked away. I also slowly followed him and then boarded the Akhtar Colony bus and opened the lock in a quarter and went inside. After a short break, I gave the bull under a well-thought-out plan.
وہ صاحب باہر آئے جی حکم۔میں نے اپنا نام بتایا کہ یہاں پر قربت میں کوئی محمود صاحب ان کا پتہ معلوم کرتا تھا۔ وہ مسکراتے ہوئے بولے․․․․آپ صدیقی ہو کر جھوٹ بولتے ہیں آپ تو میرا پیچھا صدر سے کر رہے ہیں۔بہر کیف بولیں‘کسی قسم کی امداد درکار ہے؟اور مجھے ایک الماری کھول کر بولے جس قدر ضرورت ہو رقم لے لیں۔وہ الماری نوٹوں سے بھری تھے اور زیادہ تر نوٹ بڑی رقم والے یعنی پانچ ہزار والے تھے۔ نہیں جناب آپ کی دعاؤں سے میں معقول پنشن لیتا ہوں۔اس پر میرا کوئی حق نہیں ہے۔میں نے کہا۔پھر کیا چاہتے ہیں؟۔میں نے ساری کہانی ان کو بیان کردی کہ کس طرح آپ نے دکان کے مالک کو ادائیگی کی۔پھر ضرورت مندوں کی لائن میں لگ کر اپنی ہی ادائیگی کا کھانا حاصل کیا۔ وہ کہنے لگے‘بات یہ ہے کہ جہاں تک ادائیگی کا تعلق ہے یہ ان کا حق تھا۔اور لائن میں بھی میں اس لئے کھڑا ہوا تا کہ مجھے بھی اس کیفیت سے گزرنا پڑے ۔جس سے یہ ضرورت مند گزرتے ہیں۔لیکن یہ تبدیلی کیسے آئی؟میں نے پوچھا۔ایک درویش فقیر نے میری زندگی بدل دی اور میرے بیٹے یاسر کو ان کی دعاؤں کے طفیل اللہ تعالیٰ نے نئی زندگی عطا فرمائی۔ اور یہی آج میرے کاروبار کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔اور اس فقیر کی ہدایت کے مطابق خدا اور اس کی مخلوق تھوڑی بہت خدمت کرکے قبر کے عذاب سے محفوظ رہنے کی کوشش کر رہاہوں۔پھر انہوں نے اپنی اس فقیرانہ زندگی سے یوں پردہ اٹھایا۔ میرا نام وقار عثمانی ہے ۔ میرے والد مرحوم ایک بہت بڑی کمپنی کے مالک تھے ان کی وفات کے بعد تمام کاروبار اکلوتی اولاد ہونے کی وجہ سے میں مالک بن گیا۔میری بیوی بھی ایک اعلیٰ خاندان کی پڑھی لکھی اور دولت مند تھی ۔غرض کہ دولت ہمارے گھر کی لونڈی ہونے کی وجہ سے میں بہت مغرور اور خود غرض تھا
He came out, I told him my name. Mahmood Sahib used to know his address. He said with a smile: "You are a Siddiqui and you are lying. You are following me with the president. Anyway, say, 'Do you need any kind of assistance?'" Those cupboards were full of notes and most of the notes were of large denomination ie five thousand. No sir by your prayers I get reasonable pension. I have no right to it. I said. Then what do you want?. I narrated the whole story to him how you paid the shop owner. Then joined the needy line and got his own paid meal. They said, 'The thing is, as far as payment is concerned, it was their right. And I stood in the line so that I also had to go through the situation that these needy people go through. But this change. How did it come? I asked. A dervish fakir changed my life and my son Yasir was given a new life by his prayers. And he is taking care of my business today. And according to the instructions of this fakir, I am trying to be safe from the punishment of the grave by serving God and his creatures a little. . My name is Waqar Usmani. My late father was the owner of a very big company after his death I became the owner of all the business being the only child. My wife was also educated and wealthy from a high family. Because of that I was very proud and selfish
۔ نہ کبھی زکوٰة خیرات کی تھی اور نہ اپنے سے غریب رشتے داروں سے رانا تو درکنار ان کو اپنے گھر آنے پر ذلیل کرکے گھر سے نکال دیتا تھا۔ میرا ایک بیٹا تھا۔میں نے اس کو اعلیٰ تعلیم دلوائی۔لیکن اچانک اس کو ایک دم عجیب وعجیب بیماری لگ گئی۔ وہ زور سے چلاتا اور اس کا درد سے برا حال ہو جاتا ۔میں نے پاکستان اور یہاں تک کہ باہر کے ممالک کے ڈاکٹروں کو دکھایا مگر میرا بیٹا چند ماہ میں سوکھ کر ہڈیوں کا ڈھانچہ بن گیا۔اور ڈاکٹروں نے جواب دے دیا کہ یہ چند ماہ کا مہمان ہے۔ پھر مجھے اپنے خدا کی یاد آئی اور خدا نے مجھے غرور کی سزا بیٹے کی بیماری کی صورت میں دے دی۔ جب وہ پکڑتا ہے تو کوئی چھڑانے والا نہیں ہوتا۔میں اور بیوی رورو کر اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتے ۔میں نے زکوٰة ،خیرات دینی شروع کر دی ۔ ماہ رمضان ،میں نے اور بیوی نے پوری روڑے رکھے اور اللہ تعالیٰ معافی کے ساتھ یہ دعا کرتے یا اللہ ہمارے بیٹے کو کم ازکم عید تک زندہ رہنے دینا۔27ویں رمضان میں اور میری بیوی روزہ افطاری کے لئے دستر خواں پر بیٹھے تھے اچانک کسی نے بیل دی۔ میں نے باہر آکر دیکھا تو ایک درویش نما آدمی کھڑا تھا۔کہنے لگے‘بیٹے میرا روزہ افطار کروا سکتے ہو۔میں عزت و احترام سے ان کو دسترخواں پر لے آیا۔روزہ کھولنے میں دیر تھی
. Zakat was never for charity, nor was Rana from relatives who were poorer than himself. I had a son. I gave him higher education. But suddenly he got a strange illness. He would shout loudly and he would get sick from pain. I showed doctors in Pakistan and even foreign countries but my son dried up and became skeletal in a few months. And the doctors replied that it was He is a guest for a few months. Then I remembered my God and God punished me for my pride in the form of my son's illness. When he catches, there is no one to rescue him. My wife and I used to cry and ask for forgiveness for our sins. I started giving Zakat, charity. During the month of Ramadan, my wife and I kept our fasts and prayed to Allah with forgiveness, or may Allah grant our son to live at least until Eid. On the 27th of Ramadan, my wife and I were sitting at the table for breaking the fast. gave the bull. I came out and saw a dervish-like man standing there. He said, "Son, you can break my fast." I respectfully brought him to the table. It was late to break the fast.
۔اچانک میرے بیٹے نے زور زور سے چلانا شروع کر دیا۔ اور رونے لگا۔ہمیں لگا کہ شاید اس کا وقت قریب آگیا ہے۔میں اور میری بیوی دیوانہ وار روتے ہوئے اس کے کمرے میں داخل ہوئے اور وہ درویش آدمی بولا ‘حوصلہ کرو۔اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھو۔کچھ نہیں ہوگا۔آپ لوگ باہر جائیں ۔ہم دونوں میاں بیوی روتے ہوئے باہر آگئے۔ آوازیں آنی بند ہو چکی تھیں۔تھوڑی دیر بعد مسجد سے اذان کی آواز آئی ۔اللہ اکبر اللہ اکبر۔ہم نے روزہ افطار کیا۔پھر ہم دونوں حضرات قریبی مسجد میں نماز پڑھ کر واپس آئے تو میری بیوی جو چند لمحے پہلے رو رو کر پاگل ہو رہی تھی ۔ خوشی سے درویش کے پاؤں میں گر پڑی۔عثمانی صاحب کی دعاؤں کے طفیل ہمارا بیٹا ٹھیک ہو گیا تھا۔میں بھی ان کے پاؤں میں گر پڑا اور اپنے بیٹے کو دیوانہ وار پیار کرتے خوشی سے پاگل ہو رہا تھا۔ اچھا جناب روزہ افطار کرانے کا بہت بہت شکریہ۔ اجازت چاہتا ہوں میرا کام ختم ہو گیا۔وہ جانے لگے تو میں نے نوٹوں سے بھرا ہوا بریف کیس لا کر ان کے قدموں میں رکھ دیا۔یہ میری طرف سے آپ کو نذرانہ ہے ۔انھوں نے انکار کر دیا اور کہا یہی وہ چیز ہے جس نے تجھے غرور سے بھر دیا تھا۔ میں نے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگی اور کہا کوئی نصیحت تو کردیں۔خدا اور اس کی مخلوق سے محبت کرو جاؤ ان کاغذ کے ٹکڑوں کو خدا کی راہ میں خرچ کرو۔میں نے سارا کاروبار اپنے بیٹے یاسر کے حوالے کر دیا اور اس کوارٹر میں آکر اپنی زندگی انسانیت کی خدمت کے لئے وقف کر د
۔Suddenly my son started shouting loudly. And began to cry. We felt that perhaps his time had come. My wife and I entered his room crying madly, and the dervish man said, 'Take courage. Trust in Allah. Nothing will happen. You people.' Go out. We both husband and wife came out crying. The voices had stopped. After a while, the call to prayer came from the mosque. Allahu Akbar, Allahu Akbar. We broke the fast. Then we both came back from praying in the nearby mosque, and my wife who was crying a few moments ago. She was going crazy. Fell at Darvish's feet with happiness. Our son was cured by Osmani Sahib's prayers. I also fell at his feet and was madly in love with my son. Well sir, thank you very much for breaking the fast. I want permission. My work is done. When he started to leave, I brought a briefcase full of notes and placed it at his feet. This is my offering to you. He refused and said this is what it is. Who filled you with pride. I folded my hands and begged for forgiveness and said give me some advice. Love God and His creatures and spend these pieces of paper in the way of God. I handed over the whole business to my son Yasir and in this quarter He dedicated his life to the service of humanity.
______________________________________
اللہ تعالی آپ سب کو خوش رکھے
May Allah bless you all
اگر میرا آرٹیکل پسند آتا ہے تو کمنٹس میں بتائیں
If you like my article then tell me in comments
O Allah, grant me the opportunity to earn halal sustenance
اے اللہ مجھے رزق حلال کمانے کی توفیق عطا فرما
Every word is Masha Allah Masha Allah
ہر لفظ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ہوتا ہے
I thank all those who read and like my article and vote like
جو لوگ میرا آرٹیکل پڑھتے ہیں اور پسند بھی کرتے ہیں اور ووٹ لائک بھی کرتے ہیں ان سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں
O my God, help me
اے میرے اللہ میری مدد فرما
If someone wants to break up, there is only so much desire
کوئی ٹوٹ کر چاہے بس اتنی سی تمنا ہے
Then it doesn't matter if I scatter like sand
پھر ریت کی طرح بکھر بھی جاؤں تو کوئی بات نہیں
The love that breaks the limits of Allah is not love
جو محبتیں اللہ کی حدود توڑنے کی جاتی ہیں وہ محبت نہیں ہیں
Rather, it is the satisfaction of psychological desires and lust
بلکہ نفسیاتی خواہشات کی تسکین اور ہوس ہے
When there is harmony in the heart, stubbornness in the nature
جب دل میں میل طبیعت میں ضد
And let the competition come in words
اور لفظوں میں مقابلہ آجائے
So all three wins
تو یہ تینوں جیت جاتے ہیں
Just lose relationships and relationships
بس تعلقات اور رشتے ہار جاتے ہیں
It's a strange world, my friend, for which be sincere
عجیب دنیا ہے یار جس کے لیے مخلص رہو
That hypocrite comes out
وہی منافق نکل آتا ہے
In Allah's system, there is only one law of increasing sustenance
اللہ کے نظام میں رزق بڑھنے کا ایک ہی قانون ہے
The more you divide, the more it will increase
جتنا تقسیم کرو گے اتنا بڑھتا چلا جائے گا.
So glorify your Lord with praise
تو اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرو
And ask Him for forgiveness, indeed He is Oft-Forgiving
اور اس سے مغفرت مانگو بے شک وہ معاف کرنے والا ہے
Treat people as human beings
انسانوں کو انسان سمجھ کر ان کے ساتھ معاملات کریں
If you hope for them like angels, you will be disappointed
ان سے فرشتوں جیسی امیدیں وابستہ کرلیں گے تو مایوس ہونا پڑے گا
Congratulations, your post has been curated by @scilwa, a curating account for @R2cornell's Discord Community.