ایسا بننا سنورنا مبارک تمھین
کام سے کام کرنا کہنا ہمارا کرو
وو کیا سنور پھیل گیا۔
میری کست سنور گئی
وو آگر بن سنور پھیلاؤ ہونگے۔
دیکھنے والے مر گئے ہوں گے۔
ہزارون وڈا شب اسنے ہے سورت سے تالے ہیں۔
کبھی مہدی لگائی ہے کبھی گیسو سنبھلے ہیں۔
میریوں کا ڈیم آنکھوں میں ہے
وو ہیں مہوے آریش
وہاں ہوتیوں کی لالی ہے
یہ جانوں کے لالے ہیں
ہارون فریاد کر رہے ہیں۔
مگر کسی پر نظر نہیں ہے۔
وو مہو ہیں آینے میں ایسے
انکو اپنی خبر نہیں ہے۔
آؤنے میں ہر ادا کو دیکھ کر کہتے ہیں وو
آج یہ دیکھیں گے ہم کس کس کی ہے آئی ہوئی ہے۔
سجنے کلے آپ بھی زرا دیکھتے نہیں ہیں۔
آینہ دیکھتا ہے نہیں کس نگاہ سے
unhe Aaraish e gesu se matlab
کوئی دیوانہ ہو جائے بالا سے
چاند شرمائے گا چاندنی رات میں
یون نا زلفوں کو اپنی سنوار کرو
آپ تبسم آپ عریز آپ روشن جبین
تم ادا یہ نگاہیں یہ زلف حسین
آنے کی نظر لگ نہ جائے کہاں
جانے جان اپنا صدکا اتارو
دل تو کیا چیز ہے جان سے جائیں گے۔
موت آنے سے پہلے ہی مار جائیں گے۔
آپ اڈا دیکھنے والے لوٹ جائیں گے۔
یون نہ حسن کر دلبر اشارا کرو
تم ادا ہے تم ادا کیا قیام
ہر ادا مستانہ سر سے پاوں تک چھائی ہوئی ہے۔
یوف تیری کافر جوانی جوش پر آئی
بسمل کا خدا حافظ
قاتل کا خدا حافظ
تم جس پہ نظر ڈالو
ہمیں دل کا خدا حافظ
انداز اپنے دیکھتے ہیں میں وو
اور یہ بھی دیکھتے ہیں کوئی دیکھتے نہ ہو۔
دل چورنے کی ادا خاص ہوا کرتی ہے'
دیکھ لیتے ہیں وو زوددیدہ نظر سے پہلے
zara unki shokhi to dekhiye
لائی زلف ای خام شودا ہاتھ میں
صرف پاس آکے دبے دبے
مجھے سانپ کہہ کر دارا دیا
دل میرے لیکر یہ ظالم نہیں کہا۔
جائو راستہ لو تمہارا کچھ نہیں
انگرے لیکر اسنے مجھ پر خمار ڈالا۔
ظالم کی اداؤں نے بس مجھ مار ڈالا
انگرے بھی وو لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ
دیکھا مجھ سے چھور دیے مشکورے کے ہاتھ
فکرِ اکبر کی مستی اتر جائے گی۔
توبہ ٹوٹی تو قسمت سنور جائے گی۔
تم کو دنیا میں جنت نظر آئے گی۔
شیخ جی میکادے کا نظارہ کرو
کام نہ مشکل میں کوئی یہاں
متلبی دوست ہیں مطلبی یار ہیں۔
یہ جہاں میں نہیں کوئی نہیں ہے وفا
اے فنا اس جہاں سے کنارہ کرو