تدابیر
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سابق جنرل سیکریٹری ڈاکٹر شیر شاہ سید کا کہنا ہے کہ ملیریا اور ڈینگی میں فرق اس مرض کا مہلک ہونا ہی ہے جبکہ اس کے لیے ماسوائے احتیاطی تدابیر کوئی مخصوص علاج موجود نہیں ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ڈینگی کے مرض سے بچاؤ کے لیے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ کسی بھی جگہ پانی جمع نہ ہونے دیا جائے۔ ماہرین کے مطابق عام طور پر لوگوں کی توجہ صرف گندے پانی کی جانب جاتی ہے لیکن صاف پانی بھی اس مرض کو پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے۔
ڈاکٹر شیر شاہ سید کہتے ہیں کہ مچھر دانیوں اور سپرے کا استعمال لازمی کرنا چاہیے کیونکہ ایک مرتبہ یہ مرض ہوجائے تو اس وائرس کو جسم سے ختم ہونے میں دو سے تین ہفتوں تک کا وقت لگ سکتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ بارش کے بعد اگر گھروں کے آس پاس یا لان، صحن وغیرہ میں پانی جمع ہو تو اسے فوراً نکال کر وہاں سپرے کرنے سے ڈینگی سے بچاؤ ممکن ہے۔
ڈاکٹر شیر شاہ سید کا کہنا تھا کہ ’صفائی کو قائم رکھ کر اگر مچھروں کی افزائش کا ماحول ہی ختم کر دیا جائے تو اس مرض کا خاتمہ ممکن ہے اور ترقی یافتہ ممالک نے اسی طرح اس مرض پر قابو پایا ہے۔‘