Hi All My Friends!
Hello my beautiful friends
I hope all are fine by the grace of Allah
May Allah bless you all
everyone is full of expression
Expressing your needs,
your emotions,
Hi All My Friend's
How are you all is well i will say that you all will be fine and living your life better and i pray that you always keep smiling like this.
I get up early in the morning, then I pray and then recite the Qur'an and then go out for a walk and come back refreshed and then I have breakfast.
And most of the time I have a light breakfast for breakfast but I started my breakfast today with a glass of milk and started my day very well.
A cartical Story
Found in calving
جاوید بسام ”اور یہ مرد؟“ ”یہ میرے والد ہیں،مگر تم یہ سب کیوں پوچھ رہے ہو؟“ بلاقی کرسی پر بیٹھ گیا:”آپ کے والدین کہاں ہیں؟“اس نے پوچھا۔ ”ان کا انتقال ہو چکا ہے۔“ماریا بولی۔ بلاقی نے گہری سانس لی اور اپنا ماتھا سہلانے لگا۔ ”آخر بات کیا ہے؟“ماریا نے پوچھا۔ ”میں بتاتا ہوں۔“بلاقی بولا اور گزشتہ رات کی پوری روداد اسے سنا دی۔ ماریا حیرت سے آنکھیں پھاڑے سن رہی تھی۔جب بلاقی خاموش ہوا تو وہ نفی میں سر ہلاتے ہوئے بولی:”مگر ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟“ بلاقی نے کچھ سوچا پھر بولا:”کیا کبھی اس گھر میں آگ لگی تھی؟“ ماریا نے سر اُٹھایا اور غور سے بلاقی کو دیکھنے لگی۔ پھر اس نے گردن ہلائی اور بولی:”ہاں ایسا ہوا تھا،مگر یہ ساٹھ سال پہلے کا واقعہ ہے اور وہ بچی میں تھی۔ “ بلاقی کو حیرت سے سانپ سونگھ گیا۔ماریا بھی خاموش تھی۔ پھر بلاقی بولا:”اچھا میں چلتا ہوں بعد میں آپ کے پاس آؤں گا۔ “یہ کہہ کر وہ اُٹھ کھڑا ہوا۔ماریا بولی:”ٹھیرو،کیا تمہارے پاس ان باتوں کا کوئی ثبوت ہے؟“ بلاقی نے جلا ہوا ہاتھ آگے کیا اور بولا:”میں جلد آپ کے پاس آؤں گا۔“یہ کہہ کر وہ باہر نکل گیا۔ کچھ دیر بعد وہ چائے خانے میں بیٹھا تھا۔ سامنے رکھی چائے ٹھنڈی ہو رہی تھی اور وہ سوچ میں ڈوبا ہوا تھا۔ کچھ دیر بعد کسی نے اس کے کندھے پر ہاتھ مارا اور بولا:”ہاں بلاقی!اب بتاؤ تم کیا کہہ رہے تھے۔میں اس وقت جلدی میں تھا۔“ وہ گراہم تھا۔اس نے کرسی کھینچی اور بیٹھ گیا۔ بلاقی نے کھوئی ہوئی نظروں سے اسے دیکھا اور خاموش رہا۔گراہم ہنس کر بولا:”میاں!کہاں گم ہو؟تم کس آگ کا ذکر کر رہے تھے؟“ بلاقی نے گہری سانس لی اور بولا:”اب بات نے اور رُخ اختیار کر لیا ہے۔دوپہر کو میں وہاں چلا گیا تھا۔ وہاں کوئی جلی ہوئی عمارت نہیں ہے۔“پھر اس نے ماریا سے ملاقات کا احوال سنایا۔ گراہم توجہ سے سن رہا تھا۔اس کی آنکھیں چمکنے لگی تھیں۔جب بلاقی چپ ہوا تو وہ بولا:”تم نے یہ بات کسی کو بتائی تو نہیں؟“ بلاقی نے نفی میں گردن ہلائی۔ گراہم کچھ دیر سوچتا رہا،پھر سرگوشی میں
Javed Bassam "And this man?" "This is my father, but why are you asking all this?" Balaqi sat on the chair: "Where are your parents?" He asked. "He has passed away," said Maria. Balaqi took a deep breath and started rubbing his head. "What is the matter?" Maria asked. "I tell you." Balaqi said and told him the whole story of last night. Maria was listening with wide eyes. When Balaqi became silent, she shook her head in the negative and said: "But how can this happen?" Balaqi thought for a while and then said: "Was there ever a fire in this house?" Maria. She raised her head and looked at Balaqi carefully. Then she shook her neck and said: "Yes, it happened, but it happened sixty years ago and she was a child." Balaqi smelled the snake in surprise. Maria was also silent. Then Balaqi said: "Okay, I'm going. I'll come to you later." Saying this, he stood up. Maria said: "Thiru, do you have any proof of these things?" Balaqi extended his burnt hand and said: "I will come to you soon." Went out. After some time he was sitting in the tea house. The tea in front of him was getting cold and he was deep in thought. After some time someone patted him on the shoulder and said: "Yes Balaqi! Now tell me what you were saying. I was in a hurry at that time." It was Graham. He pulled out a chair and sat down. Balaqi looked at him with lost eyes and remained silent. Graham laughed and said: "Mian! Where are you lost? What fire were you referring to?" Balaqi took a deep breath and said: "Now the conversation took another direction." Lia. I went there in the afternoon. There are no burnt buildings.” Then he recounted his meeting with Maria. Graham was listening attentively. His eyes started to shine. When Balaqi was silent, he said: "You have not told this to anyone?" Balaqi shook his head in the negative. Graham thought for a moment, then whispered
بولا:”میرا خیال ہے تم نے وقت میں سفر کیا ہے۔“ بلاقی نے سر ہلایا اور بولا:”ہاں مجھے بھی ایسا ہی لگتا ہے وہاں موجود لوگوں کے کپڑے پرانی وضع کے تھے اور آگ بجھانے والی گاڑی بھی قدیم طرز کی تھی۔ “ ”کیا میں ماریا سے مل سکتا ہوں؟“گراہم نے پوچھا۔ بلاقی نے گردن ہلائی۔دونوں اُٹھے اور باہر نکل گئے۔ کچھ دیر بعد وہ اس عمارت کے دروازے پر دستک دے رہے تھے۔ماریا نے انھیں اندر بلا لیا۔بلاقی نے دوست کا تعارف کرایا اور بولا:”یہ آپ سے کچھ سوالات کرنا چاہتے ہیں۔ “ماریا نے سر ہلایا۔ گراہم نے اس سے بہت ساری باتیں کی۔ماریا نے بتایا کہ وہ ایک اسکول میں استاد تھی۔اب ریٹائر ہو چکی ہے۔جب وہ چھے سال کی تھی تو اس گھر میں آگ لگ گئی تھی۔اس کے ماں باپ گھبراہٹ میں باہر نکل گئے تھے۔وہ اوپر تھی۔ پھر ایک آدمی آیا۔وہ کوچوان تھا اور اسے اُٹھا کر نیچے لے گیا۔اس کے کوٹ میں آگ لگ گئی تھی۔اس رات ہم پڑوسی کے گھر میں رہے تھے۔“ ”کیا اس واقعے کے کچھ گواہ موجود ہیں؟“گراہم نے پوچھا۔ ماریا کچھ دیر سوچتی رہی پھر بولی:”زیادہ تر لوگ تو وفات پا چکے ہیں۔ کچھ یہاں سے گھر چھوڑ چلے گئے،مگر دو گھر چھوڑ کر ایک دندان ساز رہتا ہے۔اس وقت وہ نوعمر لڑکا تھا۔“ ”کیا ہم اس سے مل سکتے ہیں؟“گراہم نے پوچھا۔ ”ہاں“ماریا بولی۔وہ دندان ساز سے جا کر ملے۔اس نے بتایا کہ میں اپنے والد کے ساتھ دور کھڑا دیکھ رہا تھا۔ وہ کوچوان بہت بہادر تھا۔ اس نے جس پھرتی سے ماریا کی جان بچائی تھی،سب حیران رہ گئے تھے۔وہ واپس لوٹ گئے۔ اگلے دن گراہم نے بلاقی سے ملاقات کی اور جوش سے ہاتھ ملتے ہوئے بولا:”لو میاں بلاقی!تمہارے وقت میں سفر کی اسٹوری تیار ہو گئی۔ کل اخبار میں شائع ہو جائے گی۔“ بلاقی نے اسٹوری پڑھی اور بولا:”ہم کسی مشکل میں تو نہیں پڑ جائیں گے؟“ ”مشکل کیسی؟بلکہ ماریا اور تم پر دولت اور شہرت کے دروازے کھل جائیں گے۔“گراہم ہنس کر بولا۔ پھر اس نے دو لفافے نکالے ان میں بڑے نوٹ تھے۔ ایک پر بلاقی اور دوسرے پر ماریا کا نام لکھا تھا۔وہ بولا:”لو یہ تمہارا اور دوسرا ہم ابھی ماریا کو دینے چلتے ہیں۔“ ”مجھے یہ ٹھیک نہیں لگ رہا۔“بلاقی بولا۔ ”اوہ بھائی!ہم خبروں سے پیسہ کماتے ہیں تو اس کے حصول کے لئے خرچ بھی کرتے ہیں۔ بس کوئی نئی بات ہو تو پہلے ہم کو بتانا۔“گراہم بولا۔ پھر وہ ماریا کے پاس گئے اور اسے لفافہ دیا۔وہ خوش ہو گئی،کیونکہ وہ ریٹائر ہونے کے بعد مشکل سے گزر بسر کر رہی تھی۔ اگلے دن اخبار میں میاں بلاقی کی ماضی میں سفر کی داستان شائع ہوئی۔ ہر طرف شور مچ گیا۔
He said: "I think you have traveled back in time." Balaqi shook his head and said: "Yes, I think so too. The clothes of the people there were old-fashioned and the fire-fighting vehicle was also old-fashioned." "Can I meet Maria?" Graham asked. Balaqi nodded. Both got up and went out. After some time, they were knocking on the door of this building. Maria called them in. Balaqi introduced the friend and said: "They want to ask you some questions." Maria nodded. Graham talked to her a lot. Maria told that she was a teacher in a school. She is now retired. When she was six years old, there was a fire in that house. Her parents went out in panic. She was upstairs. Then a man came. He was a coachman and picked him up and carried him downstairs. His coat caught fire. We stayed at a neighbor's house that night." "Are there any witnesses to this incident?" asked Graham. . Maria thought for a while and then said: "Most of the people have died." Some have left home, but two houses away, a dentist lives. He was a teenage boy at the time.” “Can we meet him?” Graham asked. "Yes," said Maria. They went to meet the dentist. He told me that I was standing with my father watching. He was very brave. By the way he saved Maria's life, everyone was shocked. They returned back. The next day, Graham met Balaqi and excitedly shook hands and said: "Lo Mian Balaqi! Your time travel story is ready." It will be published in the newspaper tomorrow." Balaqi read the story and said: "We will not get into any trouble?" "What kind of trouble? But Maria and the doors of wealth and fame will open for you." Graham laughed. said Then he took out two envelopes containing large notes. Balaqi's name was written on one and Maria's name on the other. He said: "Take this for you and we will give the other to Maria." "I don't think it is right." Balaqi said. "Oh brother! We earn money from news, so we spend to get it. Just let us know if there is anything new." Graham said. Then he went to Maria and gave her the envelope. She was happy, because she was having a hard time after retiring. The next day, the story of Mian Balaqi's journey into the past was published in the newspaper. There was noise everywhere.
لوگ اسی کی باتیں کر رہے تھے۔تمام اخبار فوراً بک گئے اور دوبارہ چھاپے گئے۔جب بلاقی صبح چائے خانے پر گیا تو دوستوں نے اسے گھیر لیا۔وہ اس کے منہ سے تمام واقعہ سننا چاہتے تھے۔ کئی دن تک لوگ اس موضوع پر بات کرتے رہے۔ آہستہ آہستہ لوگوں کی دو جماعتیں بن گئیں۔کچھ لوگوں کا خیال تھا یہ ممکن نہیں،جب کہ کچھ کو اس پر یقین تھا۔ ایک دن شام کو بلاقی چائے خانے میں بیٹھا تھا کہ گراہم وہاں آیا۔وہ پریشان نظر آرہا تھا۔بلاقی نے وجہ پوچھی۔وہ مدہم آواز میں بولا:”میں مشکل میں پھنس گیا ہوں۔ اس واقعہ پر سوال اُٹھ رہے ہیں۔کچھ لوگوں کا خیال ہے یہ کہانی جھوٹی ہے۔“ ”مگر ان کو یقین کیوں نہیں آرہا۔میں تو ماریا کو پہلے سے نہیں جانتا تھا اور نہ کبھی اس علاقے میں گیا تھا۔“ ”ہاں مگر یہ تو تم کہہ رہے ہونا۔ “ ”میں جھوٹ نہیں بولتا۔“بلاقی غصے سے بولا۔ ”مجھے پتا ہے تم جھوٹ نہیں بولتے،مگر لوگ اس پر کیسے یقین کریں؟ہمیں اس کا ثبوت ڈھونڈنا ہو گا۔“ گراہم پریشانی سے بولا۔ بلاقی کچھ سوچتے ہوئے اپنا گال کھجانے لگا۔ دونوں دیر تک خاموش رہے۔آخر بلاقی نے گراہم کی پیٹھ پر ہاتھ مارا اور جوش سے بولا:”ہم ایک چیز بھول گئے ہیں۔“ ”وہ کیا؟“ ”ہمیں اس زمانے کے اخبار دیکھنے چاہئیں شاید ان سے کچھ مدد مل جائے۔“ گراہم چند لمحے بلاقی کو غور سے دیکھتا رہا پھر میز پر ہاتھ مار کر بولا:”یہ تو میں بھول ہی گیا۔ چلو،ابھی دفتر چلتے ہیں۔“ گراہم کا اخبار اسی سال پرانا تھا۔وہ دفتر پہنچے۔پرانے اخبار تہہ خانے میں رکھے جاتے تھے۔گراہم نے چابی لی،تالا کھولا اور دونوں سیڑھیاں اُترنے لگے۔وہ ایک بڑا ہال تھا۔جس میں پرانے کاغذوں کی بُو پھیلی تھی۔ گراہم نے روشنی کی۔وہاں بے شمار الماریاں تھیں، درمیان میں ایک لمبی میز اور کرسیاں بھی پڑی تھیں۔ ”میاں بلاقی!ذرا الماریوں پر لکھے سنہ پڑھتے چلو۔“گراہم بولا۔ جلد ہی انھوں نے مطلوبہ الماری ڈھونڈ لی۔گراہم نے اسے کھولا اور تاریخوں پر نظر ڈورانے لگا۔ پھر اس نے واقعے کے اگلے دن کا اخبار نکالا۔دونوں کرسیوں پر بیٹھ گئے۔وہ بہت پُرجوش تھے۔آگ لگنے کی خبر انھیں پہلے صفحے پر ہی مل گئی۔اس میں وہی باتیں تھیں،جو وہ جانتے تھے۔ان کی دلچسپی خبر سے زیادہ تصویروں میں تھی۔وہ تین تصویریں تھیں جو کسی پڑوسی فوٹو گرافر نے کھینچ کر اخبار کو دے دی تھیں۔ پہلی تصویر جلتے ہوئے گھر کی تھی،دوسری میں آگ بجھانے والوں کو دیکھایا گیا تھا اور تیسری تصویر بچی کے باپ اور کوچوان کی تھی۔ان کے عقب میں بگھی بھی نظر آرہی تھی۔دونوں حیرت سے آنکھیں پھاڑے تصویر کو دیکھ رہے تھے۔وہ زیادہ واضح نہیں تھی،مگر اس میں بلاقی کو آسانی سے پہچانا جا سکتا تھا۔ گراہم نے بلاقی کے ہاتھ پر ہاتھ مارا اور بولا:”واہ میاں بلاقی!آخر مسئلہ حل ہو ہی گیا۔“ اس نے اخبار لپیٹا اور دونوں باہر نکل گئے۔وہ بہت خوش تھے۔ دوسرے دن لوگ پھر دھڑا دھڑ اخبار خرید رہے تھے۔اس میں تیسری تصویر چھاپی گئی تھی۔ شام کو بلاقی
That's what people were talking about. All the newspapers were sold out immediately and reprinted. When Balaqi went to the tea house in the morning, his friends surrounded him. They wanted to hear the whole story from his mouth. For many days people talked about this topic. Gradually, two groups of people formed. Some thought it was impossible, while others believed in it. One day in the evening, Balaqi was sitting in the tea house when Graham came there. He looked worried. Balaqi asked the reason. He said in a dull voice: "I am stuck in trouble." Questions are being raised about this incident. Some people think this story is false." "But why don't they believe it. I did not know Maria before and had never been to this area." "Yes, but This is what you are saying. "I don't lie." Balaqi said angrily. "I know you don't lie, but how are people going to believe it? We have to find proof," Graham said worriedly. Balaqi started scratching his cheek while thinking about something. The two were silent for a long time. Finally, Balaqi patted Graham on the back and said excitedly: "We've forgotten one thing." "What?" "Graham looked carefully at Balaqi for a few moments, then slapped his hand on the table and said: "I forgot that. Come on, let's go to the office now." Graham's newspaper was eighty years old. They reached the office. The old newspapers were kept in the basement. Graham took the key, opened the lock and both started down the stairs. It was a large hall with There was a smell of old papers. Graham lit up. There were many cupboards, a long table and chairs in the middle. "Mian Balaqi! Let's read the years written on the cupboards." Graham said. Soon they found the cupboard they wanted. Graham opened it and looked at the dates. Then he took out the newspaper of the day after the incident. They both sat on the chairs. They were very excited. They found the news of the fire on the first page. It contained the same things they knew. They were interested in the news. Among the more pictures were three pictures taken by a neighboring photographer and given to the newspaper. The first picture was of the burning house, the second one showed the firemen and the third picture was of the girl's father and the coachman. Bighi was also seen behind them. Both of them were looking at the picture with wide eyes. It was not very clear, but Balaki could easily be recognized in it. Graham patted Balaqi's hand and said: "Wow, Balaqi! The problem is finally solved." He wrapped the newspaper and they both went out. They were very happy. The next day, people were again buying the newspaper in droves. The third picture was printed in it. Stay in the evening
،گراہم کے ساتھ ماریا سے ملنے گیا۔ماریا نے انھیں مزے دار کافی پلائی۔اس نے بھی وہ خبر پڑھ لی تھی۔وہ بولی:”بلاقی!تم نہ صرف بہادر آدمی ہو،بلکہ ذہین بھی ہو۔مجھے فخر ہے کہ میں بھی اس قصبے میں رہتی ہوں،جس میں تم رہتے ہو۔ “ بلاقی نے آہ بھری اور بولا:”مگر کچھ لوگ مجھے جھوٹا سمجھتے ہیں۔“ گراہم نے اسے ایک دھپ لگائی اور بولا:”مگر میں نہیں سمجھتا۔“سب زور زور سے ہنسنے لگے۔پھر ماریا اُٹھی اور بولی:”آج میں خریداری کے لئے بازار گئی تھی،تو تمہارے لئے یہ لے آئی۔ “ اس نے اخبار میں لپٹی کوئی چیز بلاقی کی طرف بڑھائی۔ ”یہ کیا ہے؟“بلاقی حیرت سے بولا اور کاغذ پھاڑا تو اس میں سے ایک بہت عمدہ کپڑے کا کوٹ برآمد ہوا۔گراہم نے تالی بجائی اور بولا:”لو میاں بلاقی!تمہیں نیا کوٹ بھی مل گیا۔“ ”ارے اس کی کیا ضرورت تھی؟“بلاقی نے کہا۔ ”تم رات کو اِدھر اُدھر گھومتے ہو شاید کہیں پھر ضرورت پڑ جائے۔“ماریا بولی۔ بلاقی خوش دلی سے ہنس دیا۔پھر وہ وہاں سے رخصت ہو گئے۔(ختم)
, went with Graham to meet Maria. Maria gave him delicious coffee. She too had read the news. She said: "Balaqi! You are not only a brave man, but also an intelligent one. I am proud that I too." I live in the town where you live. Balaqi sighed and said: "But some people think I'm a liar." Graham slapped him and said: "But I don't." Everyone started laughing loudly. Then Maria got up and said: "Today I I went to the market for shopping, so I brought this for you. He extended something wrapped in newspaper towards Balaqi. "What is this?" said Balaqi in surprise and tore the paper, revealing a very fine cloth coat. Graham clapped his hands and said: "Lo Mian Balaqi! You got a new coat too." What was the need?" Balaqi said. "You wander here and there at night, maybe there will be a need somewhere else." said Maria. Balaqi laughed heartily. Then they left. (End)
May Allah bless you all
If you like my post, please like and comment
Greetings
Beautiful article. Please do not forget to support other Blurtconnect publications.
Thank you for more engagement on posts in the Blurtconnect community.
Upvotes are regularly obtained on posts published by authors that engage with others through comments under fellow Blurtians articles.
Your vote will mean a lot to the team Witness Here
Peace