ماں یہ تکلیف کیوں برداشت کرتی ہے؟

in blurtindia •  4 years ago  (edited)

IMG-20201027-WA0018.jpg
Source

السلامُ علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔

ماں یہ تکلیف کیوں برداشت کرتی ہے؟

ماں کو دیکھئے کہ اس کی کیا حالت ہوتی ہے کہ
سخت سردی کا عالم ہے، اور کڑ کڑاتے جاڑے کی رات ہے،لحاف میں لپٹی ہوئی ہے،اور بچہ پاس پڑا ہے۔

اس حالت میں اس بچے نے پیشاب کردیا، اب نفس کا تقاضہ تو یہ ہے کہ یہ گرم گرم بستر چھوڑ کر
، کہاں جاؤں

یہ تو جاڑے کا موسم ہے، گرم گرم بستر چھوڑ کر
، جانا تو بہت مشکل کام ہے
لیکن ماں یہ سوچتی ہے کہ اگر میں نہ گئی تو بچہ گیلا پڑا رہے گا،اس کے کپڑے گیلے ہیں۔
اس طرح گیلا پڑا رہے گا تو کہیں بخار نہ ہو جائے۔
اس کی طبیعت خراب نہ ہو جائے۔

وہ بے چاری اپنے نفس کا تقاضہ چھوڑ کر سخت کڑاکے کے جاڑے میں باہر جاکر ٹھنڈے پانی سے اس کے کپڑے دھو رہی ہے، اور اس کے کپڑے بدل رہی
، ہے

یہ کوئی معمولی مشقت ہے؟
معمولی تکلیف ہے؟
لیکن ماں یہ تکلیف برداشت کر رہی ہے کیوں؟

اس لئے کہ اپنے بچے کی فلاح اور اس کی صحت ماں کے پیش نظر ہے، اس لئے وہ اس سخت جاڑے میں اپنے نفس کے تقاضے کو پامال کر کے یہ سارے کام کر رہی ہے۔

،ایک عورت کا کوئی بچہ نہیں ہے،کوئی اولاد نہیں
وہ کہتی ہے : میرا علاج کراؤ،تاکہ بچہ ہو جائے،اولاد ہو جائے، اور اس کے لئے دعائیں کرتی پھرتی ہے کہ دعا کرو اللّٰہ تعالیٰ سے مجھے اولاد دے دے، اور اس کے لئے تعویذ،گنڈے اور خُدا جانے کیا
، کیا کراتی پھر رہی ہے
ایک دوسری عورت اس سے کہتی ہے کہ تو کس چکر میں پڑی ہے؟

بچہ پیدا ہوگا تو تجھے بہت سے مشقتیں اٹھانی پڑیں گی،جاڑے کی راتوں میں اٹھ کر ٹھنڈے پانی سے کپڑے دھونے ہوں گے،تو وہ عورت جواب دیتی ہے کہ میرے ایک بچے پر ہزار جاڑوں کی راتیں
، قربان ہیں
اس لئے کہ اس بچے کی قدر و قیمت اور اس کے دولت ہونے کا احساس اس کے دل میں ہے، اس واسطے اس ماں کے لئے ساری تکلیفیں راحت بن
، گئیں

وہ ماں جو اللّٰہ تعالیٰ سے مانگ رہی ہے کہ یا اللّٰہ! مجھے اولاد دے دے، اس کے معنی یہ ہیں کہ اولاد کی جتنی ذمہ داریاں ہیں، جتنی تکلیفیں ہیں،وہ دے دے، لیکن وہ تکلیفیں اس کی نظر میں تکلیفیں
، ہی نہیں
بلکہ وہ راحت ہیں اب جو ماں جاڑے کی رات میں اٹھ کر کپڑے دھو رہی ہے اس کو طبعی طور پر
، تکلیف تو ضرور ہو رہی ہے
لیکن عقلی طور پر اسے اطمینان ہے میں یہ کام اپنے
، بچے کی بھلائی کی خاطر کر رہی ہوں
جب یہ اطمینان ہوتا ہے تو اس وقت اسے اپنی آرزوؤں کو کچلنے میں بھی لطف آنے لگتا ہے۔

اسی بات کو مولانا رومی رحمۃ اللّٰہ علیہ اس طرح فرماتے ہیں
کہ جب پیدا ہو جاتی ہے کڑوی سے کڑوی چیزیں
، بھی میٹھی معلوم ہونے لگتی ہے
جن کاموں میں تکلیف ہو رہی تھی،محبّت کی خاطر ان میں مزہ آنے لگتا ہے، لُطف آنے لگتا ہے کہ میں یہ کام محبّت کی وجہ سے کر رہی ہوں، محبّت کی خاطر کر رہی ہوں۔

اللّٰہ تعالیٰ ہمیں اپنے والدین کی قدر کرنے کی توفیق بخشیں۔
آمین یا رب العالمین۔

شکریہ۔۔

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE BLURT!
Sort Order:  

Congratulations! This post has been upvoted by the @blurtcurator communal account,
You can request a vote every 12 hours from the #getupvote channel in the official Blurt Discord.Don't wait to join ,lots of good stuff happening there.