حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ کا قبول اسلام۔

in blurtindia •  4 years ago 

IMG-20201211-WA0001.jpg
Source

السلامُ علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔

(حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ کا قبول اسلام)

حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ بہت ہی جلیل القدر صحابہ میں ہیں۔

اُنکی والدہ کا نام حضرت لبابہ صغریٰ رضی اللّٰہ عنہا ہے، جو حضرت میمونہ رضی اللّٰہ عنہا کی بہن تھیں۔

یہ بہادری اور جنگ کی تدابیر کے اعتبار سے تمام صحابہ کرام رضوان اللّٰہ میں ایک خصوصی امتیاز رکھتے تھے۔

اسلام قبول کرنے سے پہلے انکے ابّو ولید کی اسلام دشمنی مشہور تھی۔

جنگ بدر اور جنگ اُحد کی لڑائیوں میں یہ کفار کے ساتھ رہے اور ان سے مسلمانوں کو بہت زیادہ جسمانی نقصان پہنچا، مگر ان کے دل میں اسلام کی صداقت کا آفتاب طلوع ہوگیا۔

حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ 628ء میں صلح حدیبیہ کے موقع پر حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضری دے کر اسلام قبول کیا، اور پہلے واقعات پر حضور اکرمﷺ سے معافی مانگتے ہوئے آئندہ دین اسلام کی خاطر جنگیں لڑنے کا اعلان کیا۔

اسلام قبول کرنے کے تین ماہ بعد آپﷺ مدینہ میں آپکی خدمت میں حاضر ہوئے۔

اسلام قبول کرنے سے پہلے آپ مسلمانوں کے خلاف کئی معرکوں میں حصہ لے چکے تھے۔

جنگ اُحد میں جنگ کا نقشہ بدلنے میں انکا بڑا کردار تھا۔

فتح مکہ کے بعد 8ہجری میں حضور اکرم ﷺ نے تین ہزار سپاہیوں کو اپنے ایک آزاد کردہ غلام حضرت زید بن حارثہ رضی اللّٰہ عنہ کے قیادت میں شام کے علاقہ بلقا کی طرف روانہ کیا تاکہ والئی بصریٰ شرحبیل جس نے آنحضرت ﷺ کے قاصد حضرت حارث بن عمیر رضی اللّٰہ عنہ کو شہید کردیا تھا کہ سبق سکھایا جائے۔

تاریخ میں یہ جنگ مؤتہ کے نام سے مشہور ہے۔

اسلامی فوج کی شرحبیل کی فوجوں سے مڈبھیڑ ہوئی، جو تعداد میں ایک لاکھ سے زائد تھے۔

جنگ میں حضرت زید بن حارثہ رضی اللّٰہ عنہ شہید ہوئے، پھر کمان حضرت جعفر طیار رضی اللّٰہ عنہ کو ملی وہ بھی شہید ہوگئے۔

پھر حضرت عبداللّٰہ بن رواحہ رضی اللّٰہ عنہ نے کمان سنبھالی تو وہ بھی شہید ہوگئے۔

آخری کمان حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ کے ہاتھ میں آئی تو وہ بے جگری سے لڑے کہ دورانِ جنگ انکی تلوار نو تلواریں ٹوٹیں۔

یوں لڑتے لڑتے حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ اپنی فوج بچا کر واپس مدینہ منورہ لے آئے۔

تلواریں ٹوٹنے کی بات جب حضورﷺ کو معلوم ہوئی تو آپﷺنے حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ کو " سیف اللہ " کا خطاب عطا فرمایا۔

دمشق کے علاوہ عراق، ایران اور پھر رومیوں کے خلاف آپ نے جو جنگی حکمت عملی اختیار کی، وہ تاریخ میں سنہری حروف میں لکھی گئی ہیں۔

حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ نے نبوّت کے جھوٹے دعویدار مسیلمہ کذاب کے ساتھ ایک خونریزی جنگ کے بعد ایک فتح حاصل کی تھی۔

مسیلمہ کذاب نے اپنے چالیس ہزار پیروکار میدان میں اترے ، جو خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ کا مقابلہ نہ کر سکے اور مسیلمہ کذاب وحشی بن حرب کے ہاتھوں قتل ہوا تھا۔

شکریہ۔۔

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE BLURT!
Sort Order:  

Congratulations! This post has been upvoted by the @blurtcurator communal account,
You can request a vote every 12 hours from the #getupvote channel in the official Blurt Discord.Don't wait to join ,lots of good stuff happening there.