السلامُ علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔
،جو کل واقعہ بیان ہوا تھا
اس واقعہ سے پہلے یہ ہوا کہ حضرت حذیفہ بن یمان اور ربعی بن عامر رضی اللّٰہ عنھما جب مذاکرات کے لئے جانے لگے ، اور کسریٰ کے محل میں داخل ہونے لگے، تو اس وقت وہ اپنا وہی سیدھا
، سادہ لباس پہنے ہوئے تھے
،چونکہ لمبا سفر کر کے آئے تھے
اس لئے ہو سکتا ہے کہ وہ کپڑے کچھ میلے بھی
، ہوں
،دربار کے دروازے پر جو دربان تھے
،اس نے آپ کو اندر جانے سے روک دیا
اُسنے کہا کہ تم اتنے بڑے بادشاہ کسریٰ کے دربار میں ایسے لباس میں جا رہے ہو؟
یہ کہہ کر اُس نے ایک جبّہ دیا کہ آپ یہ جبّہ پہن کر جائیں۔
حضرت ربعی بن عامر رضی اللّٰہ عنہ نے اس دربان سے کہا کہ اگر کسریٰ کے دربار میں جانے کے لئے اس
، کا جبّہ پہننا ضروری ہے
تو پھر ہمیں اُسکے دربار میں جانے کی کوئی
، ضرورت نہیں
اگر ہم جائینگے تو اسی لباس میں جائینگے،
،اور اگر اس کو اس لباس میں ملنا منظور نہیں
تو پھر ہمیں بھی اس سے ملنے کا کوئی شوق نہیں۔
لہٰذا واپس جارہے ہیں۔
اس دربان نے اندر پیغام بھیجا کہ یہ عجیب قسم
، کے لوگ آئے ہیں
،جو جبّہ لینے کو بھی تیار نہیں
اس دوران حضرت ربعی بن عامر رضی اللّٰہ عنہ اپنی تلوار کے اوپر لپٹی ہوئی کترنوں کو درست
، کرنے لگے
جو تلوار کے ٹوٹے ہوئے حصّے پر لپٹی ہوئی تھی۔
اُس دربان نے تلوار دیکھ کر کہا: ذرا مجھے بھی
، اپنی تلوار تو دکھاؤ
آپ نے وہ تلوار اس کو دے دی، اُس نے وہ تلوار دیکھ کر کہا کہ: کیا تم اس تلوار سے ایران فتح کروگے؟
حضرت ربعی بن عامر رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا کہ ابھی تک تم نے صرف تلوار دیکھی ہے۔
،تلوار چلانے والے ہاتھ نہیں دیکھا
،اُس نے کہا: اچھا ہاتھ بھی دیکھا دو
حضرت ربعی بن عامر رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا کہ دیکھنا چاہتے ہو تو ایسا کرو کہ تمہارے پاس تلوار کا وار روکنے والی جو سب سے مضبوط ڈھال ہو وہ
، منگوالو
،اور پھر میرا ہاتھ دیکھو
چنانچہ وہاں جو سب سے زیادہ مضبوط لوہے کی
، ڈھال تھی
جس کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ کوئی
، تلوار اُس کو کاٹ نہیں سکتی
،وہ منگوائی گئی
حضرت ربعی بن عامر رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا کہ کوئی شخص اس کو میرے سامنے لےکر کھڑا ہو
، جائے
چنانچہ ایک آدمی اُس ڈھال کو لے کر کھڑا ہو گیا،
تو حضرت ربعی بن عامر رضی اللّٰہ عنہ نے وہ تلوار جس پر کترنیں لپٹی ہوئی تھی ، اس کا ایک وار جو کیا تو ڈھال کے دو ٹکڑے ہوگئے ۔
سب یہ نظارہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ خُدا جانے یہ کیسی مخلوق آگئی ہے۔
!بہر حال
اس کے بعد دربان نے اندر پیغام بھیجا کہ یہ ایک عجیب و غریب مخلوق آئی ہے۔
جو نہ تمہارا دیا ہوا لباس پہنتی ہے، اور ان کی تلوار بظاھر تو ٹوٹی پھوٹی نظر آتی ہے، لیکن اس نے ڈھال کے دو ٹکڑے کر دئیے، چنانچہ تھوڑی دیر کے بعد ان کو اندر بلوایا گیا۔
کسریٰ کے دربار کا دستور یہ تھا کہ وہ خود تو کرسی پر بیٹھا رہتا تھا اور سارے درباری سامنے کھڑے رہتے تھے۔
حضرت ربعی بن عامر رضی اللّٰہ عنہ نے کسریٰ سے کہا کہ ہم محمّد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے پیروکار ہیں، اور حضور اقدسﷺ نے ہمیں اس بات سے منع کیا ہے کہ ایک آدمی بیٹھا
، رہے اور باقی آدمی اس کے سامنے کھڑے رہیں
لہٰذا ہم اس طرح سے مذاکرات کرنے کے لئے تیار نہیں، یا تو ہمارے لئے بھی کرسیاں منگوائی جائیں،یا کسریٰ بھی ہمارے سامنے کھڑا ہو۔۔
کسریٰ نے جب یہ دیکھا کہ یہ لوگ تو ہماری توہین کرنے کے لئے آگئے، چُنانچہ اس نے حکم دیا کہ ایک مٹی کا ٹوکرا بھر کر اُن کے سر پر اُن کو واپس روانہ کر دو،میں اُن سے بات نہیں کرتا، چنانچہ ایک مٹی کا ٹوکرا اُن کو دے دیا گیا۔
حضرت ربعی بن عامر رضی اللّٰہ عنہ جب دربار سے نکلنے لگے تو جاتے ہوئے یہ کہا کہ: اے کسریٰ! یہ بات یاد رکھنا کہ تم نے ایران کی مٹی ہمیں دے دی۔
یہ کہہ کر روانہ ہو گئے۔
ایرانی لوگ بڑے تو ہم پرست کے لوگ تھے،انہوں نے سوچا کہ یہ جو کہا ہے کہ" ایران کی مٹی ہمیں دے
،دی " یہ تو بڑی بدفالی ہوگئی
اب کسریٰ نے فوراً ایک آدمی پیچھے دوڑایا کہ جاؤ جلدی سے وہ مٹی کا ٹوکرا واپس لے آؤ۔
اب حضرت ربعی بن عامر رضی اللّٰہ عنہ کہاں ہاتھ
، آنے والے تھے
چنانچہ وہ لے جانے میں کامیاب ہوگئے۔
اس لئے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے لکھ دیا تھا کہ ایران کی مٹی اُنہی ٹوٹی تلوار والوں کے ہاتھ میں ہے۔
شکریہ۔۔
Congratulations! This post has been upvoted by the @blurtcurator communal account,
You can request a vote every 12 hours from the #getupvote channel in the official Blurt Discord.Don't wait to join ,lots of good stuff happening there.