السلامُ علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔
(اچھائی تلاش کروگے تو مل جائے گی)
،چاہےکتنی بھی بیکار چیز ہو
لیکن اگر اس میں اچھائی تلاش کروگے تو مل ہی جائے گی۔
اسی طرح دنیا کے اندر کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کے اندر کوئی نہ کوئی اچھائی نہ ہو۔
جو چیز بھی اللّٰہ تعالیٰ نے پیدا کی ہے۔اپنی حکمت اور مشیت سے پیدا فرمائی ہے۔
اگر غور کروگے تو ہر ایک کے اندر حکمت اور مصلحت نظر آئے گی۔
لیکن ہوتا یہ ہے کہ آدمی صرف برائیوں کو دیکھتا رہتا ہے۔
اچھائیوں کی طرف نگاہ نہیں کرتا۔
اس وجہ سے وہ بد دل ہو کر اور ناانصافی کا ارتکاب کرتا ہے۔
(ایک بزرگ کا سبق آموز واقعہ)
حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی صاحب
، رحمۃ اللّٰہ علیہ نے ایک بزرگ کا قصہ لکھا ہے کہ
ایک بزرگ کی بیوی بہت لڑنے جھگڑنے والی تھی۔
ہر وقت لڑتی رہتی تھی۔
جب گھر داخل ہوتے بس لعنت ملامت لڑائی جھگڑا شروع ہوجاتا۔
کسی صاحب نے اُن بزرگ سے کہا کہ دن رات کی
، جھک جھک اور لڑائی آپ نے کیوں پالی ہوئی ہے
یہ قصہ ختم کر دیجئے اور طلاق دیدیجیے۔
!تو اُن بزرگ نے جواب دیا کہ بھائی
،طلاق تو آسان ہے ،جب چاہونگا، دے دونگا
بات دراصل یہ ہے کہ اس عورت میں اور تو بہت سی خرابیاں نظر آتی ہیں۔
لیکن اس کے اندر ایک وصف ایسا ہے۔
جس کی وجہ سے میں ان کو کبھی نہیں چھوڑوں گا۔
اور کبھی طلاق نہیں دونگا۔
اور وہ یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اس کے اندر وفاداری کا ایسا وصف رکھا ہے کہ اگر بالفرض میں گرفتار ہو جاؤں اور پچاس سال تک جیل میں بند رہوں تو مجھے یقین ہے کہ میں اس کو جس کونے میں بٹھا کر جاؤنگا اسی کونے میں بیٹھی رہیگی۔
اور کسی کی طرف نگاہ اٹھا کر نہیں دیکھے گی۔
اور یہ وفاداری ایسا وصف ہے کہ اس کی کوئی قیمت نہیں ہو سکتی۔
شکریہ۔۔