پردہ خیال پر چھا جاتے ہو اکثر جانی۔۔
تحریر: میرداد میر
کمپلیکس میں میرے 12 دن اور 12 اپریل
"مجھ پہ بیتی ہے بہت میں نے گزاری کم ہے "
آج میں اپنی آپ بیتی مختصر لکھنے کی کوشش کرونگا کیونکہ اگر سب لکھوں تو بڑی داستان بن جائے گی اور پڑھنے کیلئے آپ کے پاس وقت نہیں ہوگا.
سب سے پہلے ایک پیرا گراف اپنی بیماری اور علاج پہ لکھوں گا جسکا بیشتر لوگوں کو نہیں پتہ. کیوں کہ پہلے میں نے کبھی نام لے کر بیماری کے بارے میں کوئی پوسٹ نہیں کی البتہ دعا کیلئے کرتا رہا اور جسکا فائدہ میں اپنی آنکھوں سے دیکھ چکا ہوں .
بیماری سب سے پہلے نومبر 2015 میں شوکت خانم کنسر ہسپتال لاہور سے تشخیص ہوئی ( جب میں فرسٹ ائیر کے امتحانات دے کر چھٹی گزارنے گھر پر تھا) ڈاکٹرز نے اِسکو سائنوییل سارکوما سٹیج فور (synovial sarcoma stage 4 )کا نام دیا تھا,جسے ڈاکٹری علم میں آخری سٹیج سمجھی جاتی ہے اور اسکے ٹھیک ہونے کے 4 فیصد امکانات ہوتے ہیں.
Primary site right lower thigh means just knee joint say medial and superior muscles involved thay. Aur wahan say lungs me metastasis Ho chukki thi .
(جب تشخیص ہوئی اسی وقت مجھے دل میں خیال آیا تھا کہ یہ انسانوں کی تقسیم ہے اللّہ تعالیٰ کے لئے کچھ مشکل نہیں بس "کُن فیکون " کی دیر ہے)
اب سب سے پہلے لوگ یہ پو چھتے ہیں کہ شوکت خانم یا کسی اور ہسپتال سے علاج کیوں نہیں کروایا ؟ اس کا جواب سن لیجئے گا.
شوکت خانم کے کچھ اصول ہیں اگر کوئی مریض اُن اصولوں میں اُتر آتا ہے تو اُسکا علاج کرتے ہیں ورنہ عمران خان کی سفارش بھی نہیں چلتی. ایک اصول جسکی وجہ سے مجھے قبول نہیں کیا گیا وہ سٹیج فور تھا اور اُنکا مشورہ تھا جہاں سے آپکو آسان لگے وہاں سے علاج کروائیں ہاں پاکستان میں کہیں بھی جاو گے ایک قسم کی علاج ہوگی. مختصر اسلام آباد سے بھی کہا اینور ایبٹ آباد سے کروائیں آپ کو آسانی ہو گی علاج ہر جگہ یہی ہے. پھر میں نے خود ہی فیصلہ کیا کہ یہی سے کرانا بہتر ہے کیونکہ کالج بھی جاونگا .
اور وہی ہوا میں کالج بھی جاتا رہا اور علاج بھی کرواتا رہا. زہریلے کیمو تھریپی کے ساتھ یہ بہت مشکل کام تھا میرے لئے مگر اللّہ کا کرم میں دونوں میں کامیاب رہا بےشک اِس دوران کافی نشیب و فراز سے گزرنا پڑا لیکن صبر اور تحمُل سے کام لیا.
کیوں کہ میڈیکل کی پڑھائی اور کنسر سے لڑائی کافی مطابقت رکھتی ہے. مجھے بہت بڑا تجر بہ ہے اِسکا.
روداد اور بھی مختصر کر کے کمپلیکس کے 12
دنوں میں سے 11 دن کاٹ کے 12 اپریل والے دن پہ آتے ہیں اِس دن سے بھی کچھ وقت نکال لیتے ہیں اور دن 2 بجے سے شام 7:30 تک جو ہوا اُس پہ آتے ہیں تاکہ آپ پڑھتے ہوئے تنگی محسوس نہ کریں.
2 بجے کے بعد اچانک سے میرا حافظہ کمزور ہوتا گیا اور باتوں میں بھی تُوتلاپن شروع ہوا. بھائی سے پو چھا اس اس نے نفی میں جواب دیا کہ کوئی تُوتلاپن نہیں اس بات پہ میں مسکرایا, شاید وہ مجھے کچھ حوصلہ دے رہے تھے, مگر یہ بات بھول گئے تھےکہ اللّہ تعالیٰ کے فضل سے میں خود کو حوصلوں کا بادشاہ تصّور کرتا ہوں.
اس کے بعد مجھے محسوس ہونا شروع ہوا کہ دو قوتیں ہیں اُنکا آپس میں کچھ اسطرح مقابلہ ہے کہ ایک مجھے مارنے کی کوشش کر رہی تو دوسری بچانے کی سعی کر رہی.
مقابلہ شروع ہوتا ہے
اب یہ نظارہ بڑا بھائی, ایک دوست سعید احمد (سیکنڈ ائیر ایم بی بی ایس) وارڈ کے مریض سمیت ان کے اٹنڈنٹ بھی دیکھ رہے ہیں.
مقابلے کے دوران میرے لئے مزے کی دو باتیں تھیں. ایک مجھے %100 فیصد یقین تھا کہ بچانے والی قوت جیت جائے گی اسلئے مجھے کوئی پریشانی نہیں تھی. دوسری یہ کہ میں مکمل ہوش و حواس میں تھا. اسلئے کوئی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ یہ خواب تھا یا کچھ اور.
.قوت 1 مارنے والی
.قوت 2 بچانے والی
قوت 1 ایک دم کھانسی سٹارٹ کرتی ہے اور مسلسل آنی لگ جاتی ہے اس دوران کوئی وقفہ نہیں کرتی تاکہ میری سانس بند ہو جائے اور اسطرح میں اللّہ کو پیارا ہو جاؤں. اس دوران کئی دفعہ میری حالت اسطرح ہوئی تھی جو مرتے وقت ایک انسان کی ہوتی ہے.
میری یہ حالت دیکھ کر سعید احمد سے رہا نہ گیا اُس نے رونا شروع کردیا اور اُس کے آنسووں پلکوں کی حد کو توڑ کر اُ س کے دامن میں آ کر گِرنے لگ گئے . بہانہ بنا کر جانے کی کو شش کی مگر میں نے رکنے کا اشارہ کیا تو واپس آ کر بیٹھ گئے, یہ اُس کے لئے کافی مشکل لمحہ تھا مگر مجھے تو یقین تھا کہ مجھے کچھ نہیں ہونے والا.
قوت 2 اپنا اثر دکھانا شروع کرتی ہے . اس قوت کا حملہ نمبر 1 سےکہیں ذیادہ طاقتور ہوتا ہے اور اس کا اختتام کچھ اِ س طرح خوبصورت انداز میں ہوتا ہے کہ میرا منہ تھوک سے بھر جاتا ہے اور میں جی بھر کے تھوک دیتا ہوں اور قہقہہ لگا کر ایک عجیب سٹائل کے ساتھ ہنستا ہوں. اس قہقہہ اور سٹائل کیساتھ ہن کیساتھ ہنسے میں ایک بڑی راز چپھی ہوئی ہے جو میں یہاں نہیں بتا سکتا.
اور ہر بار جب قوت 1 ذلیل ہو جاتی ہے میرے منہ سے اللّہ کچھ اسطرح نکلتا ہے.
اللّہ اللّہ اللّہ. . . . . . . . . . . لا لا لا لا. . . . . . . . مطلب پہلے اللّہ پھر لا پہ ختم ہوتا تھا اور لا کو بھی ایک خوبصورت آواز اور مسکراہٹ کیساتھ ختم کرتا تھا.
یہ مقابلہ تقریباً 30 منٹ تک رہا. ہر دفعہ مجھے محسوس ہو رہا تھا کہ میری بیماری پاؤں کے ناخنوں سے لے کر سر کے بالوں سے نکل رہی اور ہر بار میں ہلکا محسوس کر رہا تھا. سب لکھا نہیں جاتا بہت بڑی داستان بن جاتی ہے. گویا میں چیلنج کے ساتھ کہتا ہوں مجھے اب کوئی بیماری نہیں .
اس کے بعد میں نے بولنا , ہنسنا اور رونا بند کر دیا (رویا کیوں تھا یہ ایک راز ہے) اور مکمل خاموشی طاری ہو گئی. اس خاموشی میں میرے سامنے حقیقت پہ مُبنی ایک فلم چل رہی تھی.ناقابلِ یقین بات آپ کے لئے یہ ہے کہ اس خاموشی کے دوران میں دنیا اور آخرت دونوں کو وقتاً فوقتاً دیکھتا رہا.میں نے جنّت اور جہنّم کا باہر سے نظارہ بھی کیا. بہت سے لوگ یہاں جھوٹ اور پاگل پن کے الزامات لگائیں گے مگر مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں. لگ بھگ 4 گھنٹے کی یہ فلم میں آپکو بہت مختصر کر کے بیان کرنے کی کوشش کرونگا.
سب سے پہلے اللّہ کی وجودیت اور اُس پہ مکمل یقین دکھا یا گیا.
پھر دعا سے تقدیر کا بدلنا
پھر امید, نفس,سوچ,دنیا کی حقیقت, عزت.انسانوں کے حقوق.اللّہ کے حقوق. ایک بات یاد رکھیں اللّہ تعالیٰ اپنے حق کو بہت جلد معاف کرتے ہیں مگر انسانوں کے نہیں. دوسرا نہ معاف ہونے والا عمل شرک ہے. جسے ظُلمِ عظیم کا نام دیا گیا ہے. یہ سب میری فلم میں دکھایا گیا.
ایک اور بہت مزے کی بات خصوصاً میڈیکل والوں کے لئے دل کی جو آواز جسے ہم سب لب ڈھب کہتے چلے آ رہے ہیں یہ لب ڈھب نہیں بلکہ " رب رب " ہے. یہ بھی مجھے فلم میں دکھایا گیا.
میں اللّہ سے دعا کرتا ہوں کہ یہ 'رب رب ' مجھے سانئسی طور پہ ثابت کرنے کی توفیق دے. ویسے اب میں کبھی بھی لب ڈھب نہیں بلکہ رب رب ہی کہوں گا.
لمبی تحریر کوئی نہیں پڑھتا اسلئے اب چند باتوں پہ ختم کرونگا.
اللّہ تعالیٰ پر مضبوط یقین رکھو.
اللّہ کے رسول صلى الله عليه وسلم پر مکمل ایمان ہو کہ وہ اللّہ کے بندے اور آخری پیغمبر ہیں
اللّہ تعالیٰ کے ہر کام میں خیر ہوتی ہے کوئی شک نہ رکھیں. میں نے خیر خود دیکھی ہے.
-اللّہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آزمائش میں ڈالتے ہیں دُکھ دے کر بھی اور خوشی دے کر بھی.
- دعا تقدیر بدل دیتی ہے .شک نہیں ہونا چاہئے.میں نے تقریر کو بھی بدلتے دیکھا ہے.
- خود میں خودی کا ہونا بہت لازمی ہے.
- ہر وقت اللّہ تعالیٰ سے پر ُ امید ہو نا چاہئے.
مایوسی گناہ ہے.
-شرک سے بچیں ,غیبت سے بچیں ,کسی کی راز فاش نہ کریں. انسانوں کے حقوق کا بہت خیال رکھیں کیونکہ جس کی کوئی قضا نہیں.
زندگی رہی تو میں نے کچھ اہم اور مشکل کام کرنے ہیں سب سے دعا کی اپیل ہے. . وہ یہ ہیں.
.1.کنسر کوئی بیماری نہیں,ثابت کرنے میں وقت لگے گا اور یقین بھی کرینگے .
2.لب ڈھب نہیں بلکہ "رب رب "ہے اسکو سائسی طور پہ ثابت کرنا مشکل ہے میرے لئے مگر اللّہ تعالیٰ کے لئے کچھ مشکل نہیں بس دعا کی درخواست ہے.
آخر میں ڈاکٹرز سے عرض ہے کہ اپنے محدود علم اور سوچ سے اِدھر اُدھر بھی مطالعہ کریں آنکھیں بند کر کے ہر اُس چیز سے انکار نہ کریں جسے ہم ناچیزوں کا دماغ نہ مانتا ہو. بس اس بات کو نہ چاہتے ہوئے مان لیں کہ ہمارا دماغ محدود ہے. بُرا مت مانیئے گا میں بھی اِسی شعبے سے مُنسلک ہوں.
اللّہ تعالیٰ ہمیں اپنی قدرت پہ غور و فکر کی توفیق دے .آمیں ثم آمین. .
وسلام !
میرداد( تھرڈ ائیر ایم بی بی ایس) ایوب میڈیکل کالج ایبٹ آبادسے