انہیں معلوم تھا کہ ہم ابتدائی تعلیم میں مادری زبان کو نظرانداز تعلیم کے لئے مادری زبان کو بہتر تھا اور اس پر زوردیا کیوں کہ کر کے گا نہیں بڑھ سکتے ہیں لیکن آج صورت حال یہ ہے کہ ہم اگر یزی میڈیم کے سحر میں گرفتار ہو چکے ہیں ، ہمارے او پر انگریزی میڈیم کا بھوت سوار ہو چکا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آج اسکولوں اور کالجوں کا جال بچھ جانے کے باوجود ہماراقلی معیار کانی گر چکا ہے ۔ ہمارے نو جوانوں کے پاس سرٹیکٹ تو سے لیکن تعلیمی لیاقت نہیں ہے ۔ ایسے حالات میں ہمیں غور کرنے کی ضرورت ہے ۔ ابتدائی اور اعلی تعلیم تعلیم کے میدان میں ابتدائی در جات کی تعلیم کی بہت اہمیت ہے کیوں کہ تعلیم کی پہلی منزل اور بنیاد ہے ۔اگر نیاد مضبوط ہو تو تعلیم کی عمارت مضبوط اور مستحکم ہو گی لیکن بنیاد کمرور ہوگی تو تعلیم کی عمارت کبھی بھی گرنکتی ہے۔اسی لئے ہمیں ابتدائی تعلیم پر زیادہ سے زیادہ دھیان دینا چاہئے اور اس کو مضبوط بنانے اور بچوں کے مستقبل کو مغوار نے کے لئے ہمیں ہرو طریقہ اپنانا چا ہنے جسے ماہرین نے پیش کیا مولا نا ابوالکلام آزاد ایک دور اندیش اور علم دوست انسان تھے ، ہمیشہ ان کی یہ دلی تمنا رہی کہ ہمارا ملک علمی اور معاشی اعتبار سے خود کفیل ہو ۔ اسی لئے انہوں نے ابتدائی تعلیم کو ایک بنیادی ضرورت سمجھا اور اس کو ترقی دینے کے لئے ہرممکن کوشش کی ۔ بحیثیت وز مرتعلیم مولانا آزاد نے جوتعلیمی پروگرام وضع کئے ، ان سے ابتدائی اور اعلی تعلیم سے متعلق کے افکار وخیالات کا صیح اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ مولانا آزاد کے بتاۓ ہوۓ طریقے جن سے ابتدائی اور اعلی تعلیم کی
اہمیت کا پہ چلتا ہے وہ کچھ یوں ہیں ۔ مولانا آزاد نے ہندوستان میں شرح خواندگی کی سطح کو بلند کر نے اور اس میں اضافہ کر نے کے لئے چ سے چودہ سال کے بچوں کے لئے تعلیم کو لازم اور ضروری قرار دیا ۔ ابتدائی تعلیم کے لئے مولانا آزاد نے جو قدم اٹھائی تھی اس کی اہمیت کل بھی تھی اور آج بھی ہے ۔ آج حکوتیں اس منزل پر پہنچنے کے لئے طرح طرح کی اسکمیں تیار کر رہی ہیں ۔ * عانوی اوراملی تعلیم پربھی مولانا آزاد کا بہت زور تھا و کہتے تھے کہ اگر ہم بنیادی تعلیم پر دھیان دیں گے تو عانوی تعلیم کے لیے اہتھے طالب علموں کی کھیپ تیار ہوگی اور ثانوی تعلیم پر منت کر یں گے تو اعلی تعلیم کا معیار بلند ہوگا ۔مولانا آزاد کا یبھی کہنا تھا کہ یہ سب ایک زنجیر کی مختلف کڑیاں ہیں ۔ اس لئے ہمیں نہیں نظراندازنہیں کر نا چا ہنے بلکہ ان پر سنجیدگی سے غور کر نا چا ہئے ۔ مولانا ابوالکلام آزاد کو اعلی تعلیم کی اہمیت کا بخوبی انداز تھا اور وہ چاہتے تھے ک تعلیم وتحقیق کا شعبہ حکومت کی پل اندازی سے بالکل آزاد ہو ۔ اس لئے انہوں نے یو نیورسٹیوں کی تحفظ و بقا کے پیش نظر یو نیورسٹی گرانٹس کمیشن جیسا عظیم ادارہ قائم کیا ۔ ( جہان ابوالکلام آزاد کر تحقیق کی چند جہتیں مرتب جمشید قمر عذف واضافے کے ساتھ : ۲۴۴ ۔ ۲۴۳ ) سائنسی تکنیکی تعلیم : مولانا ابوالکلام کی تعلیم روایتی انداز سے ہوئی تھی اور انہوں نے بہت جلد قدیم علوم میں مہارت حاصل کرلیا تھالیکن اس کے باوجودوہ روایت پرست نہیں تھے بلکہ زمانے میں ہونے والی نئی تبدیلیوں کے ساتھ چلنا ان کے لئے فخر کی بات تھی ۔ اسی لئے انہوں نے اپنی محنت لگن اور
Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE BLURT!
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE BLURT!
Thank you for using my upvote tool 🙂
Your post has been upvoted (6.56 %)
Delegate more BP for better support and daily BLURT reward 😉
@tomoyan
https://blurtblock.herokuapp.com/blurt/upvote