فاستقم کما امرت"
پس آپ جمے رہیئے جیسا کہ آپ کو حکم دیا گیا گیا ہے۔
ایک بڑا انسان جو معاشرے کو ایک معاشرہ بنا دیتا ہے جو فلسفہ کو ایک تحریر اور انسانیت کو ایک تقریر بخشتا ہے۔۔۔۔۔
اس کی سب سے بڑی خوبی ہوتی ہے اس کی خودی،
اس کی میں ۔۔۔۔
تکبر والی میں نہیں ؛ اعتماد والی میں
میں میں ہوں؛ کسی کے ہاتھ کا کھلونا نہیں!
تجھے کیوں چاہیے لوگوں کے سجدے ۔۔۔۔۔۔؟
لوگوں کو قائل کرنا بند کر، ایک بڑا رہنما وہ آواز نہیں کرتا ۔۔۔۔۔
تیری زندگی کے اندر تیرے اردگرد اللہ کی مخلوق ہونی چاہیے جو تیرا مقدمہ لڑے ۔۔۔۔۔۔
اپنی زبان سے تو لوگوں کو قائل کرے گا، تیرا اپنا قائل نہیں ہوگا۔۔۔۔!
تو لوگوں کو کہہ رہا ہے کہ میں کر سکتا ہوں!
لڑنے دے کائنات کو تیرا اپنا مقدمہ۔۔۔۔۔۔۔!
لیکن وہاں تک پہنچنے کے لئے تجھے محنت ، محبت ، مثبت فوکس ، اسٹرانگ و مضبوط اعصاب ،نفس کی پاکیزگی ، اپنے اندر کی سیاست ، اپنے نفس کی غلامیاں ، اپنے جذبات اپنے احساسات ، اپنا غصہ اپنا خوف اس کو سنبھالنا اور اس کو بنانا سیکھ ، اس پر قابو پانا سیکھ ۔۔۔۔۔۔
آج درخت لگائے گا سالوں گزرنے کے بعد اس کا پھل کھائے گا ۔۔۔۔
تجھے پتہ ہے کہ تیرا نفس کہاں سے تیرے اندر ڈر پیدا کرتا ہے ؟ کہاں سےشک پیدا کرتا ہے ؟
جو اپنے ڈر اور شک کو ختم نہیں کرے گا تو آگے تجھے برباد کرنے کے لیے توپیں اور ٹینک نہیں چاہیے ، تیرا اپنا خوف اور شک تجھےمار دے گا ۔۔۔۔!
ساحل پہ بیٹھے بزدل اور کائر ۔۔۔۔
اگر مگر کنویں میں بیٹھا مینڈھک ۔۔۔۔۔۔
کاش اگر مگر کے ساتھ ہی رہے گا ۔۔۔۔
کاش کاش اگر چھلانگ لگا دیا ہوتا ، کاش سمندر اور دریا کے اس پار کے لیے میں ایک بار غوطہ تو لگایا ہوتا ، کاش میں وہاں جیت جاتا تو اچھا ہوتا !
کاش کے ساتھ زندگی یہ فیصلہ تیرا ہوگا !
اللہ تجھے بھی وہ گمنامیاں نصیب کرے جس کے بعد تیرے پاس نام ہی نام ہوگا !
تیرا اتنا نام ہوگا کہ لوگ تجھے دیکھنے کے لیے قیمت دے رہے ہوں گے! اور تو ڈر کے بیٹھا ہے کہ لوگ کیا کہیں گے؟ کیسے یہ ہوگا؟
تیری جیت بھی تیری۔۔۔۔۔ تیرا ہار بھی تیرا ۔۔۔۔۔
لوگ کیا کہیں گے؟
اگر یہ سوچ تیرے ذہن میں آیا تو تو ختم!
تیری آواز میں وہ درد!
تیری تقریر میں وہ سوز!
تیرے کلیجے میں وہ دھڑکنیںں تب پیدا ہوں گی جب تو سچائی کو قبول کرے گا !
لوگ جب تجھے پتھر ماریں! تو تو پتھر نہ مارے بلکہ قوم کو پھل دے!
ایک بڑا انسان بدلے باز نہیں ہوتا !
وہ دل جو رات کو دھڑکے گا تنقیدوں کی وجہ سے
وہ سینہ جو چھلانگیں مارے گا بیڈ کے اوپر گھبراہٹ کی وجہ سے ۔۔۔۔۔۔۔
لوگوں کی وہ باتیں جو تیرے کلیجہ کو چیر کر ٹکڑے کر دیں گی اور لوگوں کی انگلیاں ، وہ تنقیدیں جو تیرے نیچے سے تیری ٹانگیں کاٹ دیں گے۔۔۔۔۔
گھبرائیں نہیں تھوڑا سا وقت دیں ، صبر کریں۔ ۔۔۔
کچھ سال تجھے بھولنے پڑیں گے۔۔۔۔۔ ۔۔
چلتا جا ، سیکھتا جا، لڑتا جا اور اللہ سے رشتہ مضبوط کرتا جا ۔۔۔۔
یاد رکھ! اس سفر میں جب دنیا تیرے ساتھ نہ ہوگی تیرا رب تیرے ساتھ ہوگا اور اگر اللہ تمہارے ساتھ ہے تو دنیا و آسمان کی ساری دولت تیرے پاس ہے !
ایک بڑے عالم دین نے بہت پہلے کہا تھا کہ لوگ میرا کیا بگاڑ سکتے ہیں اگر تم جیل میں مجھے ڈالو گے تو خود سے ملاقات اور رب سے ملاقات کی پرائیویسی مل جائے گی ۔۔۔۔۔۔
اگر تم مجھے شہروں سے باہر نکال دو گے تو ہجرت کا ظرف اور شرف مل جائے گا ۔۔۔۔۔۔
اور اگر تم مجھے مار دو گے تو اپنے خواب تک پہنچنے کی راہ میں شہید کا درجہ ملنا ہے تو اس سے بڑی خوش قسمتی ، سعادت اور زندگی کیا ہو سکتی ہے !
زندگی میں جب ڈر لگے تو اللہ کو یاد کریں ، اللہ ہی سے ڈریں ، ڈر کو ڈرا دیں ، خوف کو ہرا دیں۔۔۔۔۔
کاش اور اگر مگر کی زندگی سے بہتر ہے سامنے آ
اللہ پر بھروسہ کر اور کود جا ،منزل تیری منتظر ہے !
(شیخ عاطف کی تقریر سے ماخوذ)