فارغین مدارس ممنوعہ تنظیموں سے ہوشیار رہیں
نئے نئے فارغین مدارس کے اندر کچھ کرنے کا جذبہ ہوتا ہے، اور چونکہ اسلامی تعلیم حاصل کرکے ابھی جلد ہی فارغ ہوئے ہوتے ہیں، تو ان کو اسلام کو غالب کرنے کا شوق بھی ہوتا ہے، جذباتی باتیں کرنا اور جذباتی کوششیں کرنے کی وکالت کرنا ان کی خاص بات ہوتی ہے، لہذا ایسے افراد بہت جلد ممنوعہ تنظیموں کے ٹریپ میں آجاتے ہیں، آج کل مختلف گروپس میں بہت سے افراد active ہیں، جو غلبہ اسلام، جہاد اور خلافت کی بات کرکے طلبہ کو متاثر کرتے ہیں، پھر ان کو اپنے کام کے لئے استعمال کرتے ہیں، اور جب حکومت ایسے طلبہ پر شکنجہ کستی ہے تو وہ ممنوعہ تنظیم کے افراد غائب ہوجاتے ہیں.
ان افراد کی کچھ خاص پہچان اور عادتیں ہیں. مثلا
(۱) یہ لوگ مدارس کے گروپس میں سیکولر نظام اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف تحریریں شیئر کرتے ہیں، چونکہ اس نظام سے سبھی پریشان ہیں تو بہت سے جذباتی طلبہ ان کی تائید کرتے ہیں.
(۲) پھر یہ لوگ خلافت اور غلبہ اسلام کی بات کرتے ہیں، ابن تیمیہ، اور مختلف مفکرین اسلام کے خلافت کے سلسلے میں بیانات کو شیئر کرتے ہیں، اور دھیرے دھیرے طلبہ کو شیشے مین اتار لیتے ہیں،
(۳) کافروں اور کافر ملکوں کے سلسلے میں معتدل ائمہ کے بجائے کٹر قسم کے ائمہ کے افکار کو شیئر کرتے ہین، اور ایسا ماحول بناتے ہیں جیسے زندہ رہنے کا حق صرف اور صرف مسلمان کو ہی ہے.
(۴) جب دیکھتے ہیں کہ طالب علم مکمل طور پر شیشے میں اتر گیا ہے تو اس سے قریب ہونے کی کوشش کرتے ہیں، اور کہتے ہیں آپ ہم سے جڑ کر کام کریں،
(۵) پھر طالب علم/فارغ مدرسہ کو یہ لوگ ٹیلی گرام پر آنے کی دعوت دیتے ہیں، اور اسے وہاں غیر ملکی جہادی لٹریچر اور اس کا ترجمہ فراہم کرتے ہیں.
(۶) چھوٹے چھوٹے گروپس بناکر صرف بھڑکاؤ چیزیں شیئر کرتے ہیں، اور کچھ دنوں کے بعد وہ گروپ ڈلیٹ کردیا جاتا ہے.
(۷) ان کی جماعت کی اکثریت ایک دوسرے سے بہت کم واقف ہوتی ہے، یا پھر غلط ناموں اور غلط پیشے کے ساتھ تعارف ہوتا ہے.
(۸) یہ موجودہ علماء اور قائدین کو صرف گمراہ یا بزدل ہی نہیں مانتے بلکہ ان کے بہت سے افراد ان کے قتل کو بھی جائز سمجھتے ہیں.
یہ حضرات اولا ایک دوسرے سے واقف نہین ہوتے، دوم جب ان کی میٹینگ ہوتی ہے تو موبائل وغیرہ جمع کرلیا جاتا ہے، اور ان میں اور غیر متعارف لوگ اس میں خود کو سابق جج، وکیل، سابق پولیس افسر، علامہ وغیرہ کے نام سے تعارف کراتے ہیں، اور کہتے ہین کہ ہم نے دنیاوی دولت کو اسلام کے لئے لات ماری ہے (ایک واقف کار کا بیان)
سوشل میڈیا مکمل طور پر حکومتی نگرانی میں ہوتا ہے، اور یہ لوگ ٹیلی گرام وغیرہ پر ممنوعہ لٹریچر بھیجتے ہیں، اور کہتے ہیں یہ ایپ دوسروں کے مقابلے زیادہ محفوظ ہے، حالانکہ ایسا کچھ نہین ہوتا، ابھی چند دن قبل ہی ٹیلی گرام پر ایک رابطے کے سبب ATS نے ایک مدرسے کے طالب علم کو گھسیٹا ہے.
یہ ان کے کام کا پیٹرن اور طریقہ ہے، جب ایسے افراد سے سامنا ہو تو آپ کیا کریں؟
آپ کا سامنا اگر ایسے لوگوں سے ہو تو ان سے کچھ چیزیں دریافت کریں.
(۱) تنظیم کے سبھی افراد کا سچا اور صحیح تعارف کیا ہے؟ آدھار کارڈ کے ساتھ.
(۲) کام کا طریقہ کار کیا ہے؟ مطلب غلبہ دین کیسے حاصل ہوگا؟ پہلا step کیا ہوگا؟
(۳) ٹکراؤ کی صورت کے لئے تیاریاں کیا ہیں؟ وغیرہ.
ایک تو آپ کے سوالوں کا جواب ان کے پاس ہوگا نہیں، دوم اپنا درست تعارف کرانے سے بچیں گے. آپ صرف ان ایک دو دوستوں سے واقف ہونگے جن کے ذریعہ انہوں نے آپ کو ٹریپ کیا ہوگا.
طریقہ کار بالکل ہی غیر واضح ہوگا، یہ سنت کے طریقہ کار کی بات کرینگے لیکن جب آپ اس کو موجودہ زمانے میں اپلائی کرنے کی بات پوچھیں گے تو ان کے پاس کوئی واضح جواب نہیں ہوگا، اسی طرح جب آپ تیاری کی بات کرینگے تو ان کا جواب ہوگا کہ ساری تیاریاں اور افراد موجود ہیں، بس ہمیں اپنے افکار پر افراد کھڑے کرنے ہیں. حالانکہ تیاریوں کی بات بس ایک دوسرے سے منتقل ہوتی ہوئی ان تک پہونچی ہوگی.
یاد رکھئے کہ کوئی بھی تنظیم جس کا طریقہ کار غیر واضح ہو، جس کے افراد ایک دوسرے سے واقف نہ ہوں، مجہول ہوں، خفیہ چیزوں کی بات کریں، تو ان سے بچ کر رہئے، یہ ایجینسیوں کے پروردہ ہوتے ہیں، جو آپ کو آپ کے اہل خانہ کو اور اقربا کی زندگی کو مکمل تباہ و برباد کرسکتے ہیں!، غلبہ اسلام اور خلافت ہر سچے مسلمان کا خواب ہے، لیکن اس خواب کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے، بلکہ کڑی و مسلسل محنت اور واضح عملی اقدام ہی اس کا واحد حل ہے
نوٹ: جو حضرات اس طرح کے کسی فریب کا شکار ہوں وہ آج ہی تفتیش کریں، اور ایسے خفیہ پلیٹ فارمز کو چھوڑ دیں، یہ پلیٹ فارمز مختلف ناموں سے آپ سے جڑے ہوئے ہوسکتے ہیں