یوکرین پر حملے کا بدلہ لینے کی غرض سے صدر ولادیمیر پوتن کے خلاف ’سائبر جنگ‘ کا اعلان کرنے کے بعد سے گمنام ہیکرز کے ’ہیکٹیوسٹ‘ نامی گروہ نے روس پر سائبر حملے شروع کر دیے ہیں۔
ان ہیکرز کے بینر تلے کام کرنے والے کئی لوگوں نے بی بی سی سے اپنے مقاصد، حکمت عملیوں اور منصوبوں کے بارے میں بات کی ہے۔
یوکرین تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے کیے گئے تمام سائبر حملوں میں سے، روسی ٹی وی نیٹ ورکس پر ہیکرز کا ایک گمنام حملہ بہت نمایاں ہے۔
اس ہیک کو ایک مختصر ویڈیو کلپ میں محفوظ کیا گیا ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹی وی کی عام نشریات میں خلل واقع ہوتا ہے اور سکرین پر یوکرین پر پھٹٹنے والے بم اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہولناک تباہی پر فوجی آپس میں بات کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
یوکرین میں کیا ہوتا ہے اس کے بارے میں سچائی نشر کرنے کے لیے روس کے سرکاری ٹی وی چینلز کو گمنام نے ہیک کر لیا ہے۔‘ اس ویڈیو کو لاکھوں لوگوں نے دیکھا ہے۔
اس ’اینانیمس‘ (گمنام) نامی ہیکرز کے ایک چھوٹے گروپ نے ٹی وی چینل کی نشریات میں تعطل پیدا کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انھوں نے یہی نہیں بلکہ 12 منٹ تک کے لیے ٹی وی کی تمام نشریات کو ہی قابو کر لیا تھا۔
نشریات میں خلل سے متعلق اس مختصر ویڈیو کو شئیر کرنے والا پہلا شخص ہی اس قابل تھا کہ اس نے اس کے اصلی ہونے کی تصدیق کی۔ ایلیزا امریکہ میں رہتی ہیں لیکن ان کے والد روسی ہیں اور جب ان کے ٹی وی شوز میں خلل پڑا تو انھوں نے ایلیزا کو فون کیا۔
’جب یہ ہوا تو میرے والد نے مجھے بلایا اور کہا، ’اے میرے خدا، وہ سچ دکھا رہے ہیں!‘ اس لیے میں نے اسے ریکارڈ کیا اور میں نے کلپ آن لائن پوسٹ کر دیا۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ان کے ایک دوست نے بھی ایسا ہی ہوتا دیکھا ہے۔ ’روس ٹیلی کام‘ ایک روسی کمپنی جو ہیکنگ سے نبردآزما ہونے سے متعلق خدمات بہم پہنچاتی ہے، نے رابطہ کرنے پر اس صورتحال پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ہیکرز نے اپنی کارروائیوں کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ بے گناہ یوکرینیوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر یوکرین میں امن کی بحالی کے لیے کچھ نہیں کیا گیا تو ہم کریملن پر حملے تیز کر دیں گے۔
’اینانیمس‘ کا کہنا ہے کہ اس نے روسی ویب سائٹس کو بھی ہیک کر دیا ہے اور وہاں سے ڈیٹا چوری کر لیا ہے۔ لیکن سائبر سیکیورٹی کمپنی ریڈ گوٹ کی ایک شراکت دار لیزا فورٹ کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں سے زیادہ تر اب تک ’بہت بنیادی‘ نوعیت کے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہیکرز زیادہ تر DDoS حملوں کا استعمال کرتے رہے ہیں، جہاں ایک کمپیوٹر سسٹم پر بے تحاشا درخواستیں موصول ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ یہ نسبتاً آسان کام ہے جو ہیکرز کر لیتے ہیں اور اس سے صرف ویب سائٹس عارضی طور پر آف لائن ہو جاتی ہیں۔
ان کے مطابق ’مگر ٹی وی ہیک ناقابل یقین حد تک ایک تخلیقی نوعیت کا کام ہے اور میرے خیال میں اس کا توڑ کافی مشکل ہے۔‘
اینانیمس‘ ہیکرز نے روسی ویب سائٹس کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ لیزا فورٹ کا کہنا ہے کہ اس میں دکھائے جانے والے مواد کو تبدیل کرنے کے لیے ویب سائٹ کا کنٹرول حاصل کرنا بھی ویب سائٹ کو متاثر کرنے جیسے معاملات کا حصہ ہے۔
اب تک ہونے والے حملوں نے خلل اور بے عزتی کی وجہ بنی ہے۔ تاہم سائبر ماہرین روس کی طرف سے یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے کے بعد سائبر حملوں میں شدت کو دیکھ کو حیرت زدہ ہیں۔
ان ماہرین کو یہ خدشہ ہے کہ کوئی ہیکر حادثاتی طور پر ہسپتال کے کمپیوٹر نیٹ ورک پر بھی حملہ آور ہو سکتا ہے یا اہم مواصلاتی روابط میں خلل ڈال سکتا ہے۔
سائبر پالیسی جرنل سے وابسطہ ایملی ٹیلر کا کہنا ہے کہ ’میں نے کبھی ایسا کچھ نہیں دیکھا۔‘ یہ حملے خطرے کا باعث ہوتے ہیں۔ ایسے ہیکرز بڑی لڑائی کا سبب بن سکتے ہیں یا حادثاتی طور پر وہ عام شہری زندگی کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔