Assalamualaikum! 🤝
Hello sir how are you all Hope everybody on this site also had a great day. And you people are having a good day. My days are also going well. Thank God
السلام علیکم کیا حال ہے جناب کیسے ہیں آپ سب لوگ. امید ہے آپ سب لوگ خیر و عافیت کے ساتھ ہوں گے. اور آپ لوگوں کے دن اچھے گزر رہے ہوں گے میرے بھی دن اچھے گزر رہےہیں اللہ کا شکر ہے
A beautiful Article ♥️
Consider that the father is busy with some work and the mother is washing the dishes in the kitchen and the child is playing with her toys. Suddenly the telephone rings and the mother leaves all the work and goes to pick up the telephone. But the father picks up the telephone first and starts talking again. Similarly the next day the father leaves for work and the mother is busy with some work and the child is constantly insisting to play with me for a while but mother says that I am very busy now so I will play later. When the telephone rings then the mother leaves all work and picks up the telephone and starts talking. As the child is contemplating this process, it becomes clear in his mind that if the telephone rings, then he has to leave all the work and pick up the telephone and talk. On the third day, when the telephone rings, the child picks up the telephone before his parents, but the mother picks up the telephone from the child and starts talking on her own. One day while his father is reading the newspaper and his mother is cooking vegetables in the kitchen, suddenly the call to prayer comes and the child starts looking for the sound where it is coming from.
غور کیجئے کہ والد کسی کام میں مصروف ہیں اور والدہ کچن میں برتن دھو رہی ہیں اور بچہ اپنے کھلونوں کے ساتھ کھیل رہا ہے اچانک ٹیلی فون کی گھنٹی بجتی ہے اور والدہ سارے کام چھوڑ کر ٹیلی فون کو اٹھانے کے لئے جاتی ہے. لیکن والد پہلے ٹیلی فون کو اٹھا کر بات کرکے دوبارہ اپنے کام میں مصروف ہو جاتا ہے. اسی طرح دوسرے دن والد کسی کام سے چلے جاتے ہیں اور والدہ کسی کام میں مصروف ہوتی ہیں اور بچہ مسلسل اصرار کر رہا ہوتا ہے کہ میرے ساتھ تھوڑی دیر کے لئے کھیلیں لیکن والده کہتی ہے کہ ابھی میں بہت مصروف ہوں لہذا بعد میں کھیلوں گی تو اس وقت ٹیلی فون کی گھنٹی بجتی ہے تو والده سارے کام چھوڑ کر ٹیلی فون اٹھاتی ہے اور بات کرنا شروع ہوجاتی ہے بچہ اس عمل پر غور کر رہا ہوتا ہے اس کے ذہن میں یہ بات ذہن نشین ہو جاتی ہے کہ اگر ٹیلی فون کی گھنٹی بجے تو سب کام چھوڑ کر ٹیلی فون اٹھانا ہے اور بات کرنی ہے تیسرے دن جب ٹیلی فون کی گھنٹی بجتی ہے تو بچہ اپنے والدین سے پہلے ہی ٹیلی فون اٹھا لیتا ہے لیکن والدہ بچے سے ٹیلی فون لے کر خود بات کرنا شروع ہوجاتی ہے. ایک دن جب اس کا والد اخبار پڑھ رہا ہوتا ہے اور والدہ کچن میں سبزیاں بنا رہی ہوتی ہے تو اچانک اذان کی آواز آتی ہے تو بچہ اس آواز کو تلاش کرنے لگ جاتا ہے کہ یہ کہاں سے آ رہی ہے
And he thinks like his parents, how my parents react to the sound of the call to prayer, then he sees that his parents are not moving at all, they are busy with their work, so the child The play begins. The next day when the call to prayer comes again he looks at his parents again but the parents are busy with their work again and they do not move at all. The child is reminded that if the call to prayer is heard then no action should be taken but if the telephone rings then it should be picked up and spoken.
اور وہ اپنے والدین کی طرح غور کرتا ہے, کہ اذان کی آواز آنے پر میرے والدین کا کیا رد عمل ہوتا ہے تو وہ دیکھتا ہے کہ اس کے والدین میں ذرا بھی حرکت نہیں آتی وہ اپنے کام میں مصروف رہتے ہیں لہذا بچہ اپنے کھلونوں سے کھیلنے شروع ہو جاتا ہے. دوسرے دن جب پھر اذان کی آواز آتی ہے تو وہ پھر اپنے والدین کی طرف دیکھتا ہے لیکن والدین دوبارہ اپنے کام میں مصروف ہوتے ہیں اور ان میں تھوڑی سی بھی حرکت نہیں آتی. بچے کے ذہن میں یہ بات ذہن نشین ہو جاتی ہے کہ اگر اذان کی آواز آئے تو کوئی حرکت نہیں کرنی لیکن اگر ٹیلی فون کی گنٹی بجے تو اس کو اٹھا کر بات کرنی ہے
It comes to his mind that if the call to prayer is heard, he should not react. When the parents would leave all their work and go for prayers when the sound of the call to prayer came, the child would think that if the sound of the call to prayer came then he would have to leave all the work and pray in the mosque and this reaction would become in his mind like That is, when the telephone rings, they leave all their work and pick up the telephone. Similarly, when the call to prayer comes, they should leave all their work and go to pray. If you want your child to have a good upbringing then show your children by doing what our children want them to do. Because children are trained to see in us what we do and keep it in mind. May Allah help us all to do good deeds and protect us from evil deeds. Amen.
اس کے ذہن میں یہ بات ذہن نشین ہو جاتی ہے کہ اگر اذان کی آواز آئے تو کوئی رد عمل نہیں کرنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ بچے پاک فطرت پر پیدا ہوتے ہیں یہ والدین ہوتے ہیں جو انہیں بےدین کرتے ہیں اگر اذان کی آواز آنے پر والدین اپنے سارے کام چھوڑ کر نماز کے لیے جاتے تو بچہ اس بات کو ذہن نشین کرتا کہ اگر اذان کی آواز آئے تو سب کام چھوڑ کر مسجد میں نماز پڑھنی ہے اور اس کے ذہن میں یہ ردعمل ذہن نشین ہو جاتا جیسے کہ ٹیلی فون کی گھنٹی بجنے پر سارے کام چھوڑ کر ٹیلی فون اٹھاتے ہیں, اسی طرح اذان کی آواز آنے پر سارے کام چھوڑ کر نماز پڑھنے جانا چاہیے. اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے کی اچھی تربیت ہو تواپنے بچوں کو اس کام پر عمل کر کے دکھائیں جو چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے کریں. کیونکہ بچے ہم میں دیکھ کر تربیت حاصل کرتے ہیں ہم جو کام کرتے ہیں وہ اس بات کو ذہن نشین کرتے ہیں اللہ ہم سب کو نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور برے کاموں سے بچائے آمین
So this is my today's article with this I would like your permission to take care of yourself and remember in prayers. Always be happy, stay settled, Allah Hafiz.
تو یہ تھا میرا آج کا آرٹیکل اس کے ساتھ میں آپ لوگوں سے اجازت چاہوں گا اپنا بہت سارا خیال رکھیے گا اور دعاؤں میں یاد رکھئے گا. ہمیشہ خوش رہیں آباد رہیں اللہ حافظ
Assalamualaikum! 🤝
Hello sir how are you all Hope everybody on this site also had a great day. And you people are having a good day. My days are also going well. Thank God
السلام علیکم کیا حال ہے جناب کیسے ہیں آپ سب لوگ. امید ہے آپ سب لوگ خیر و عافیت کے ساتھ ہوں گے. اور آپ لوگوں کے دن اچھے گزر رہے ہوں گے میرے بھی دن اچھے گزر رہےہیں اللہ کا شکر ہے
A beautiful Article ♥️
Consider that the father is busy with some work and the mother is washing the dishes in the kitchen and the child is playing with her toys. Suddenly the telephone rings and the mother leaves all the work and goes to pick up the telephone. But the father picks up the telephone first and starts talking again. Similarly the next day the father leaves for work and the mother is busy with some work and the child is constantly insisting to play with me for a while but mother says that I am very busy now so I will play later. When the telephone rings then the mother leaves all work and picks up the telephone and starts talking. As the child is contemplating this process, it becomes clear in his mind that if the telephone rings, then he has to leave all the work and pick up the telephone and talk. On the third day, when the telephone rings, the child picks up the telephone before his parents, but the mother picks up the telephone from the child and starts talking on her own. One day while his father is reading the newspaper and his mother is cooking vegetables in the kitchen, suddenly the call to prayer comes and the child starts looking for the sound where it is coming from.
غور کیجئے کہ والد کسی کام میں مصروف ہیں اور والدہ کچن میں برتن دھو رہی ہیں اور بچہ اپنے کھلونوں کے ساتھ کھیل رہا ہے اچانک ٹیلی فون کی گھنٹی بجتی ہے اور والدہ سارے کام چھوڑ کر ٹیلی فون کو اٹھانے کے لئے جاتی ہے. لیکن والد پہلے ٹیلی فون کو اٹھا کر بات کرکے دوبارہ اپنے کام میں مصروف ہو جاتا ہے. اسی طرح دوسرے دن والد کسی کام سے چلے جاتے ہیں اور والدہ کسی کام میں مصروف ہوتی ہیں اور بچہ مسلسل اصرار کر رہا ہوتا ہے کہ میرے ساتھ تھوڑی دیر کے لئے کھیلیں لیکن والده کہتی ہے کہ ابھی میں بہت مصروف ہوں لہذا بعد میں کھیلوں گی تو اس وقت ٹیلی فون کی گھنٹی بجتی ہے تو والده سارے کام چھوڑ کر ٹیلی فون اٹھاتی ہے اور بات کرنا شروع ہوجاتی ہے بچہ اس عمل پر غور کر رہا ہوتا ہے اس کے ذہن میں یہ بات ذہن نشین ہو جاتی ہے کہ اگر ٹیلی فون کی گھنٹی بجے تو سب کام چھوڑ کر ٹیلی فون اٹھانا ہے اور بات کرنی ہے تیسرے دن جب ٹیلی فون کی گھنٹی بجتی ہے تو بچہ اپنے والدین سے پہلے ہی ٹیلی فون اٹھا لیتا ہے لیکن والدہ بچے سے ٹیلی فون لے کر خود بات کرنا شروع ہوجاتی ہے. ایک دن جب اس کا والد اخبار پڑھ رہا ہوتا ہے اور والدہ کچن میں سبزیاں بنا رہی ہوتی ہے تو اچانک اذان کی آواز آتی ہے تو بچہ اس آواز کو تلاش کرنے لگ جاتا ہے کہ یہ کہاں سے آ رہی ہے
And he thinks like his parents, how my parents react to the sound of the call to prayer, then he sees that his parents are not moving at all, they are busy with their work, so the child The play begins. The next day when the call to prayer comes again he looks at his parents again but the parents are busy with their work again and they do not move at all. The child is reminded that if the call to prayer is heard then no action should be taken but if the telephone rings then it should be picked up and spoken.
اور وہ اپنے والدین کی طرح غور کرتا ہے, کہ اذان کی آواز آنے پر میرے والدین کا کیا رد عمل ہوتا ہے تو وہ دیکھتا ہے کہ اس کے والدین میں ذرا بھی حرکت نہیں آتی وہ اپنے کام میں مصروف رہتے ہیں لہذا بچہ اپنے کھلونوں سے کھیلنے شروع ہو جاتا ہے. دوسرے دن جب پھر اذان کی آواز آتی ہے تو وہ پھر اپنے والدین کی طرف دیکھتا ہے لیکن والدین دوبارہ اپنے کام میں مصروف ہوتے ہیں اور ان میں تھوڑی سی بھی حرکت نہیں آتی. بچے کے ذہن میں یہ بات ذہن نشین ہو جاتی ہے کہ اگر اذان کی آواز آئے تو کوئی حرکت نہیں کرنی لیکن اگر ٹیلی فون کی گنٹی بجے تو اس کو اٹھا کر بات کرنی ہے
It comes to his mind that if the call to prayer is heard, he should not react. When the parents would leave all their work and go for prayers when the sound of the call to prayer came, the child would think that if the sound of the call to prayer came then he would have to leave all the work and pray in the mosque and this reaction would become in his mind like That is, when the telephone rings, they leave all their work and pick up the telephone. Similarly, when the call to prayer comes, they should leave all their work and go to pray. If you want your child to have a good upbringing then show your children by doing what our children want them to do. Because children are trained to see in us what we do and keep it in mind. May Allah help us all to do good deeds and protect us from evil deeds. Amen.
اس کے ذہن میں یہ بات ذہن نشین ہو جاتی ہے کہ اگر اذان کی آواز آئے تو کوئی رد عمل نہیں کرنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ بچے پاک فطرت پر پیدا ہوتے ہیں یہ والدین ہوتے ہیں جو انہیں بےدین کرتے ہیں اگر اذان کی آواز آنے پر والدین اپنے سارے کام چھوڑ کر نماز کے لیے جاتے تو بچہ اس بات کو ذہن نشین کرتا کہ اگر اذان کی آواز آئے تو سب کام چھوڑ کر مسجد میں نماز پڑھنی ہے اور اس کے ذہن میں یہ ردعمل ذہن نشین ہو جاتا جیسے کہ ٹیلی فون کی گھنٹی بجنے پر سارے کام چھوڑ کر ٹیلی فون اٹھاتے ہیں, اسی طرح اذان کی آواز آنے پر سارے کام چھوڑ کر نماز پڑھنے جانا چاہیے. اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے کی اچھی تربیت ہو تواپنے بچوں کو اس کام پر عمل کر کے دکھائیں جو چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے کریں. کیونکہ بچے ہم میں دیکھ کر تربیت حاصل کرتے ہیں ہم جو کام کرتے ہیں وہ اس بات کو ذہن نشین کرتے ہیں اللہ ہم سب کو نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور برے کاموں سے بچائے آمین
So this is my today's article with this I would like your permission to take care of yourself and remember in prayers. Always be happy, stay settled, Allah Hafiz.
تو یہ تھا میرا آج کا آرٹیکل اس کے ساتھ میں آپ لوگوں سے اجازت چاہوں گا اپنا بہت سارا خیال رکھیے گا اور دعاؤں میں یاد رکھئے گا. ہمیشہ خوش رہیں آباد رہیں اللہ حافظ
¡Queremos leerte!
Entra y publica tus artículos con nosotros.
Vota por el witness @cosmicboy123
Congratulations, your post has been upvoted by @dsc-r2cornell, which is the curating account for @R2cornell's Discord Community.
Enhorabuena, su "post" ha sido "up-voted" por @dsc-r2cornell, que es la "cuenta curating" de la Comunidad de la Discordia de @R2cornell.